اے نئیر(آواز کی دنیا کا بے تاج بادشاہ)

پاکستان کے مایہ ناز گلوکار اے نئیر کو ہم سے بچھڑے کئی برس بیت چکے ہیں۔ لیکن اْن کی یادیں اور خوبصورت گائیکی آج بھی لوگوں کے دلوں میں گھر کیے ہوئے ہے۔موسیقی کی دنیا کا جانا پہچانا نام اے نئیرکسی تعارف کا محتاج نہیں۔ نوجوان نسل آپ سے بخوبی واقف ہے۔ آپ 17 ستمبر 1950 کو ایک مسیحی گھرانے میں پیدا ہوئے۔اپنی زندگی کے ابتدائی ایام عارف والا میں مقیم رہے۔جہاں آپ کے والد گورنمنٹ ملازم تھے۔ لاہور آمد پر آپ نے سینٹ فرانسس سکول میں داخلہ لیا اور پھر اسی سکول سے میٹرک کا امتحان پاس کیا۔سکول کے زمانے میں آپ موسیقی کے مقابلے میں حصہ لیتے اور اس کے لیے باقاعدہ پریکٹس کرتے۔ میٹرک کے بعد آپ نے فارمن کرسچن کالج میں داخلہ لیا۔جہاں آپ کے دوست اور استاد آپ کی آواز کے دیوانے تھے اور آپ کے شوق کی وجہ سے باقاعدگی سے میوزک کے پروگرام ترتیب دیتے تھے۔ آپ نے پنجاب یونیورسٹی سے بی ایڈ کے بعد بحیثیت انگلش ٹیچر اپنی عملی زندگی کے آغاز کا فیصلہ کیا۔ مگر آپ کی قسمت میں موسیقی کی دنیا کی حکمرانی لکھی تھی۔ اداکارہ محترمہ نیلو کے ساتھ آپ کے خاندان کے قریبی تعلقات تھے۔ جس کی وجہ سے ان کا آپ کے گھر آنا جانا تھا۔ محترمہ اداکارہ نیلو کے شوہر ریاض شاہد سے ملاقات نے آپ کو فلم کی دنیا کا مشہور پلے بیک سنگر بنا دیا۔ 1973 میں آپ کو رفیق وڑائچ کے شو  ”نئے فنکار“سے بریک تھرو ملا۔اس پروگرام کا مقصد نئی فنکاروں کو متعارف کروانا تھا۔ اس کے بعد آپ کو پی ٹی وی کے پروگرام  ”ہم سخن“  میں گانے کا موقع ملا۔ جس میں نامور گلو کار حصہ لیتے تھے۔ 1974 میں آپ کا ایک گیت ”جی رہے ہیں ہم تنہا“ اکثر پی ٹی وی سے براڈکاسٹ ہوا کرتا تھا۔اس گیت کی موسیقی کریم شہباب الدین نے دی تھی۔ ان دنوں موسیقی کی محفلوں میں آپ سے اس غزل کی ضرور فرمائش کی جاتی۔ ریاض شاہد کی فلم ”بہشت“جو 1974 میں ریلیز ہوئی اس میں آپ کا یہ گیت”یوں ہی دن کٹ جائے یوں ہی شام ڈھل جائے“ مقبولیت میں نمبر ون پر آگیا۔ یوں آپ کا تعارف فلمی دْنیا میں بھرپور طریقے سے ہوا۔مگر فلم ”خریددار“ کے گیت ”پیار تو ایک دن ہونا تھا“نے آپ کو عوامی مقبولیت کی ایک ایسی سند عطا کی جو بہت کم فنکاروں کے حصے میں آتی ہے۔ بعدزاں آپ کا فلم انڈسٹری میں عروج شروع ہوا جو 90 کی دہائی تک جاری رہا۔ذرائع ابلاغ میں آپ کو ون مین شو کے نام سے جانا جاتا تھا اور آپ کو انڈسٹری کا واحد سنگر مانا جاتا تھا۔ آپ نے ایک دہائی ملکہ ترنم نور جہاں کے ساتھ پنجابی فلموں کے لیے گیت گائے۔ ای ایم ائی کے مطابق آپ نے بے شمار فلموں میں گیت گائے اور پی ٹی وی کے لیے 4200 نغمہ اور ترانے گا ئے ہیں۔ آپ کا شمار آج بھی مقبولیت کے لحاظ سے ملک پاکستان کے صف ِاوّل کے گلوکاروں میں ہوتا ہے۔

پاکستان سنگرز ایسوسی ایشن کے اہم عہدے داروں کے طور پر ان کا ایک بڑا کارنامہ پاکستانی فنکاروں کے لیے باعث فخر ہے جو گلوکار اخلاق احمد کا بینیفٹ شو کا انعقاد ہے۔ رفاعی اداروں اور مذہبی پروگراموں میں آپ بلا معاوضہ شرکت کرتے اور ان نیک کاموں میں اپنا حصہ ڈالتے رہے۔ آپ کو بہت سے اداروں کی طرف سے ایوارڈز ملے۔ جن میں مصور ایوارڈ، انٹرنیشنل کلچرل ایوارڈ،بولان ایوارڈ،نگار ایوارڈ،گریجویٹ ایوارڈ اور حکومت پاکستان کی طرف سے قومی ایوارڈ اور اعزازات و تمغہ جات قابل ذکر ہیں۔ اے نئیر ہر دور کا مقبول گلوکار ہے۔ آپ کی گائی ہوئی غزلیں اور مذہبی گیت ویو سٹوڈیو نے ریلیز کیے۔ گلو کار اے نیر اعلٰی پائے کے گلوکار تھے۔آپ کو موسیقی کی دْنیا می ہمیشہ یاد رکھا جائے گا نیز مذہبی لحاظ سے خدمات کو بھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ یاد رہے کہ آپ 11 ستمبر 2016 کو 66 سال کی عمر میں اس جہان فانی سے رخصت کر گئے۔

 

Daily Program

Livesteam thumbnail