آرچ بشپ ڈاکٹر جوزف ارشد(دُور اندیش مذہبی رہنما)
قوموں کی ترقی اور خوشحالی میں رہنماؤں کا کردار انتہائی کلیدی ہوتا ہے۔ ایسے معاشرے،ادارے اور خاندان جہاں رہنما اپنا کردار بخوبی سرانجام دیں وہ ترقی کی منزلیں طے کرتے جاتے ہیں۔پاکستان میں مسیحی کیمونٹی کی ترقی، خوشحالی اور بہتری میں چر چ کا بنیادی اور کلیدی کردار رہا ہے۔مذہبی قیادت پر نہ صرف مذہبی فرائض کی ادائیگی بلکہ کمیونٹی کی تعلیمی، سیاسی، سماجی اور اجتماعی بہتری کی اضافی ذمہ داریا ں عائد رہی ہیں۔جہاں ایک مذہبی رہنما کی بات آتی ہے وہاں وہ لوگ ناصرف مذہبی رسومات کی ادائیگی کرتا ہے بلکہ اْس سے دیگر معاشرتی مسائل کے حل کی توقع بھی کی جاتی ہے۔اس ضمن میں مذہبی قیادت کا سارے چیلنجز ز سے نبرآزما ہونا کسی امتحان سے کم نہیں ہے۔ ایک اعلیٰ اوصاف کا مالک رہنما25اگست 1965 کو لاہور میں پیدا ہوا۔وہ رہنما کوئی اور نہیں بلکہ فضیلت مآب آرچ بشپ ڈاکٹر جوزف تھے۔انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم سینٹ جوزف ہائی سکول لاہور کینٹ سے حاصل کی۔وہ بچپن سے ہی چرچ کی سرگرمیوں میں مشغول رہتے تھے اس لئے اُنہوں نے اپنی زندگی کے مستقبل کا فیصلہ مذہبی رہنما بن کر کیا۔
مذہبی تعلیم وتربیت کی تکمیل کے بعد 1991 میں کاہن مقرر ہوئے۔1995تک گو جرانوالہ میں خدمات سرانجام دیتے رہے اور اسی دوران انہوں نے پنجاب یونیورسٹی سے صحافت میں ایم اے کیا۔1995میں ہی انہیں اعلیٰ تعلیم کے روم بھیجا گیا۔جہاں اُنہو ں نے اربن یو نیورسٹی سے1999 تک کینن لاء میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری مکمل کی اور پاپائی کلیسیائی اکیڈمی سے سفارتکاری کی تعلیم مکمل کی۔وہ پہلے پاکستانی کاہن ہیں جنہیں ویٹی کن کی جانب سے مالٹا، سری لنکا، بنگلہ دیش،مداگاسکر اور بوسنیا ہرزے گووینا میں بطور سفارت کار تعینات ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔
2013 میں پوپ فرانس نے انہیں فیصل آباد کا بشپ مقرر کیا۔2017 میں وہ آرچ بشپ کے منصب پر فائز ہو کر اسلام آباد اور راو لپنڈی میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ حکومتی سطح پر اُن کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے انہیں 2016 میں صدر ِ پاکستان نے نیشنل ہیو مین رائٹس ایوارڈ دیا ہے۔
وہ ملکی سطح پر بین المذاہب ہم آہنگی اور معاشرتی و سماجی رواداری کیلئے متحرک ہیں۔آرچ بشپ ڈاکٹر جوزف ارشدایک ہمہ گہر شخصیت کے مالک ہیں وہ سماجی حلقو ں میں مسیحی کیمونٹی کی تواناً آواز ہیں۔ وہ ایک بہترین منظم اور سفارتکار ہیں جس کی بدولت ہی انہیں مختلف ممالک میں یہ ذمہ داری سونپی گئی۔
کسی بھی کامیاب انسان کی زندگی میں والدین اور گھر کے ماحول کا بے حد اثر ہوتا ہے۔آرچ بشپ اپنے والدین کی زندگی پر مرتب کتاب ”الہٰی انمول تحفہ“ میں لکھتے ہیں ”ہر انسان کی زندگی نشیب وفراز سے گزرتی ہے۔ خاندان میں جب بھی مسائل آتے ہیں میں نے اپنے والد کو ہمیشہ مسکراتے ہوئے اْن مسائل کو حل کرتے دیکھا۔وہ زندگی میں ہمیشہ اپنی ذمہ داریوں کو اولین ترجیح دیتے تھے۔کیونکہ وہ ایک معلم تھے اُنہوں نے ہمیشہ اپنے طالب علموں کو اپنے بچوں سے بھی بڑھ کر پیار کیااوراْن کی تربیت کی یہی وجہ ہے کہ وہ سکول میں اپنے طالب علموں میں بڑے مقبول تھے۔سیمنری کے تربیتی دور میں وہ میری بھی راہنمائی کرتے اور ہمیشہ ایک اچھا کاہن بننے کی تلقین کرتے۔ ایسا کاہن جو لوگوں کا مددگار ہو۔میرے بشپ بننے کے بعد بھی وہ اکثر مجھے تاکید کرتے کہ غریب لوگوں کا خیال رکھیں اور خاص طور پر اپنے مسیحی بچوں اور نوجوان کی تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ دیں۔یہی نہیں بلکہ وہ اکثر میری مالی مدد بھی کرتے تاکہ میں اپنی پاسبانی زندگی میں لوگوں کی مدد کر سکوں۔“
آرچ بشپ ڈاکٹر جوزف ارشداس وقت اسلام آباد اور اولپنڈی کاتھو لک ڈایوسیس کے آرچ بشپ کی حیثیت سے اپنی مذہبی فرائض سرانجام دے رہے ہیں لیکن وہ صرف ایک مذہبی رہنما ہی نہیں جو اپنے فرائض کی تکمیل کو کافی سمجھتے ہیں۔ وہ ہمیشہ نوجوان کی ذاتی اور پروفیشنل ترقی کے لئے کوشاں رہتے ہیں۔اس سلسلے میں اُنہوں نے کئی تاریخی اور قابل ذکر عملی اقدامات کئے ہیں جو اُن کی اس سوچ اور فکر کی عکاسی کرتے ہیں۔ جس میں کرسچین گورنمنٹ آفیسرز کو یکجا کرنا، نوجوانوں کیلئے سی ایس ایس کے امتحان کی تیاری اور داخلے کیلئے پروگرامز، نوجوانوں کیلئے انٹر نرشپ، ہوسٹلز کا قیام، پرنسپلز اور اْساتذہ کی تعلیم وتربیت کے لئے سیمینازاور نوجوانوں کیلئے کئی دیگر تعلیمی وتربیتی پروگرامز کا آغاز کیا ہے۔حال ہی میں انھوں نے اسلام آباد راولپنڈی میں کیتھولک انسٹی ٹیوٹ بنوایا ہے جس کا مقصد تمام مومنین کیلئے مختلف قسم کے تربیتی کورسز اورورکشاپس کے ذریعے انہیں خود مختار بنانا ہے۔وہ ایک روایتی مذہبی رہنما نہیں بلکہ معاشرے میں اُمید،امن اور خاندان میں اتحاد اور یگانگت کیلئے کوشاں ایک موثر ومتحرک رہنما ہیں۔اُن کی سوچ اور فکر نے انہیں اپنے عصر کے انتہائی اہم کلیسیائی رہنما کے طور پر ایک منفرد پہنچان بنائی ہے۔وہ بچوں اور نوجوانوں سے محبت کرتے ہیں۔اپنی اسی محبت کا اظہار وہ تین البمز ”ہم ہیں پاکستانی“،”یسوع بلاتا ہے“، ”جھلمل تارے“ کے ذریعے کیا ہے۔ان البمز کے گیت بشپ جی کے ہی قلم کے شہکار ہیں۔نیز دھنیں بھی انہی کی تخلیق ہیں اور بہت سے گیتوں میں اپنی آواز کا جاود بھی جگایا ہے۔
آرچ بشپ ڈاکٹر جوزف ارشد امن اور اُمید کو اپنا مقصد حیات سمجھتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ خُداوند یسوع مسیح ہمارا من اور ہماری اُمید ہے۔ امن اور اُمید انسانی زندگی کے لئے بے حد ضروری ہیں۔ اْن کے بغیر پُر امن اور خوشحال زندگی کا تصور ممکن نہیں۔اس لئے امن اور اُمید کی قدروں کی بشارت دینا ہر انسان کا فرض ہے۔
موجودہ حالات میں جہاں ہمارے ملک کو معاشرے کو بہت سے مسائل کا سامنا ہے۔ آرچ بشپ ڈاکٹر جوزف ارشد جیسے رہنما، منظم منصوبہ ساز اور فکری جہت کی حامل شخصیت کی ہمیں ضرورت ہے جو معاشرے اور لوگوں میں نئی اُمید اور سوچ کو پروان چڑھا سکیں۔دْعا ہے خدا بشپ صاحب کو اچھی صحت اور عمر کی درازی دے تاکہ اسی طرح کلیسیا کی خدمت کرتے رہیں۔