یسوع کے عاجز گوا ہو ں کی طرح ایک ساتھ سفر کریں۔فوقیت مآب کارڈینل فلپ نیری
مورخہ 29نومبر 2025 کوپینانگ ملائیشیا،عظیم زیارتِ اْمید کے تیسرے دن فوقیت مآب کارڈینل فلپ نیری، صدرایف۔اے۔بی۔سی، نے ایشیا میں کلیسیا کے مشن، اس تجربے کے معنی اور مستقبل کے چیلنجوں پر اپنی جامع آراء پیش کیں۔اس کانفرنس میں ایشیا بھر سے آئے صحافیوں نے کلیسیائی راہنماؤں کے ساتھ 2033 کے جوبلی سال یعنی مسیح کی قیامت اور جی اْٹھنے کے 2000 سال کی تیاریوں پر گفتگو کی۔
جب اْن سے پوچھا گیا کہ وہ ”اْمید کی عظیم زیارت“کو ایک لفظ میں کیسے بیان کریں گے، تو کارڈینل فلپ نیری نے کہا”یسوع کے عاجز گواہوں کی طرح ساتھ سفر کرنا“۔
انہوں نے وضاحت کی کہ یہ نقطِ نظر FABC کے صدر کی حیثیت سے ان کے تجربات سے تشکیل پایا ہے۔ انہوں نے لاطینی امریکہ میں ہونے والی کانفرنس اور افریقہ کی اسمبلی میں شرکت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان تجربات نے ایشیا کے تنوع کی انفرادیت کو مزید واضح کیا۔
انہوں نے کہا کہ ایشیا مختلف مذاہب، ثقافتوں، زبانوں اور روایات کا گھر ہے اور کلیسا کا چیلنج یہ ہے کہ ان سب کے ساتھ، خصوصاً ہمسایہ مذاہب کے ساتھ، فروتنی، احترام اور مکالمے کے ساتھ سفر کیا جائے۔
سنڈی کلیسیاکا یہی مطلب ہے کہ ہم ایشیا کے باقی زائرین کے ساتھ ایک زائر کی طرح چلتے ہیں۔
2006 کا Asian Mission Congress: دوبارہ ہونے میں اتنا وقت کیوں لگا؟
کارڈینل فلپ نیری نے اعتراف کیا کہ اس کی کوئی واضح وجہ نہیں بتائی جا سکتی کہ 2006 کے بعد 20 سال تک ایسا اجتماع دوبارہ کیوں نہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ بطور صدر اور نائب صدر یہ میرا پہلا سال ہے۔اس لیے ہم بھی مکمل تاریخ نہیں بتا سکتے۔انہوں نے بتایا کہ 2006 میں چیانگ مائی میں ہونے والا مشن کانگریس FABC کے Office for Evangelization کی مضبوط کوششوں سے ممکن ہوا تھا۔ اس کے بعد اصل کام فالو اَپ کا تھا اور مختلف ممالک میں ڈائیوسیز، علاقائی اور قومی سطح پر مشن کانفرنسیں ہوتی رہیں۔انہوں نے اس سال کے Pilgrimage of Hope کو ممکن بنانے پر بشپ جارج اور ان کی ٹیم کا شکریہ ادا کیانیز کہا کہ سنڈی سفر کی تحریک مرحوم پوپ فرانسس کے واضح پیغام سے مضبوط ہوئی۔
آگے کا راستہ: اصل کام فالو اَپ کا ہے۔
کارڈینل فلپ نیری نے اعتراف کیا کہ اس پیمانے کے اجتماعات بار بار ممکن نہیں۔ایسے پروگراموں کی وسیع تیاری درکار ہوتی ہے۔ اصل اہمیت قومی، علاقائی، ڈایوسیزاور ایپسکوپل کانفرنسوں کی سطح پر فالو اَپ کی ہے، خاص طور پر بھارت اور فلپائن جیسے بڑے ممالک میں۔انہوں نے کہا کہ اْمید کی عظیم زیارت کے حقیقی ثمرات تب سامنے آئیں گے جب آنے والے ”آٹھ سال“مسلسل اور عملی فالو اَپ کے لیے وقف کیے جائیں۔
عاجز گواہی: ایشیا میں کلیسیاکی راہ
اپنی گفتگو کے دوران وہ بار بار ایک ہی بنیاد پر زور دیتے رہے۔ایشیا میں کلیسیا کی مصروفیت عاجزی، رفاقت، اور تنوع کے احترام پر مبنی ہو۔انہوں نے کہا کہ ہماری دعوت یہ ہے کہ ہم ساتھ چلیں۔ یسوع کے عاجز گواہ ہونے کا مطلب ہے دوسروں کے ساتھ چلنا، ان سے سیکھنا اور انجیل کو ایسے انداز میں بانٹنا جو دلوں کو بدلے، یقین مسلط نہ کرے۔
پینانگ میں جاری اْمید کی عظیم زیارت کے دوران ان کی یہ بات واضح پیغام بن کر اْبھری کہ ایشیا میں کلیسیاکا مستقبل بڑے اجتماعات پر نہیں بلکہ ایک صابر، عاجز اور مستقل ایمان کے سفر پر منحصر ہے۔