ایشیائی کلیسیائی راہنما، کاہنوں کی ذہنی صحت کو فوری توجہ کی ضرورت قرار دیتے ہیں۔
مورخہ 29نومبر2025کولائٹ ہوٹل پینانگ میں زیارتِ اْمید کے تیسرے روز بشپس اورکاہنوں کی ذہنی صحت ایک اہم موضوع کے طور پر سامنے آئی، جس پر کلیسیا کے اعلیٰ راہنماؤں کارڈینل ایساؤ کیکوچی (آرچ بشپ ٹوکیو) اور کارڈینل سبیسٹین فرانسِس (بشپ پینانگ) نے اپنے تجربات اور تجاویز پیش کیں۔
اس موقع پر ریڈیو ویریتاس ایشیاکے جنرل مینیجر فادر فیلمر فائل، SVD، نے ایک اہم سوال اْٹھایا:دنیا بھر میں کاہنوں اور حتیٰ کہ بشپس کی ذہنی صحت تشویش کا باعث ہے۔ ایشیائی بشپس نے اس حوالے سے کیا اقدامات کیے ہیں؟
ڈایوسیز کے کاہن تنہائی اور بڑھتی ذمہ داریوں کا شکار
کارڈینل کِکُوچی نے بتایا کہ ڈایوسیز کے کاہن خاص طور پر زیادہ کمزور ہیں کیونکہ بہت سے کاہن تنہائی کا شکار ہوتے ہیں اور اْن کے پاس اپنا دْکھ درد بانٹنے والا کوئی نہیں ہوتا۔انہوں نے کہا کہ اگر کوئی کاہن اپنی مشکلات بیان کرے تو دوسرے اْسے کمزور یا ناکام سمجھ سکتے ہیں۔ اسی خوف سے وہ خاموش رہتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ریلیجس آرڈرز کے کاہنوں کے پاس کم از کم کمیونٹی کا سہارا ہوتا ہے، لیکن ڈایوسیز کے کئی کاہن اس سہولت سے بھی محروم ہوتے ہیں، جس کے باعث وہ ذہنی دباؤ اور برن آؤٹ کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔انہوں نے عوامی تنقید کے بڑھتے ہوئے دباؤ کو بھی ذہنی تھکن کی بڑی وجہ قرار دیاخصوصاً ان معاملات میں جہاں کاہنوں پر حساس نوعیت کے الزامات لگتے ہیں۔اْن کے لیے خود کو بچانے کا کوئی مؤثر راستہ نہیں ہوتا۔ یہ ان کی ذہنی طاقت کو شدید متاثر کرتا ہے۔
سیمنری کی تربیت اور اداروں کی معاونت
کارڈینل کِکُوچی نے کہا کہ سیمنری کی تربیت میں ذہنی صحت اور بین الشخصی مہارتوں سے متعلق کورسز شامل کرنے کی تجاویز زیرِ غور ہیں۔ ان کورسز کا مقصد کاہنوں کو صرف الہٰیاتی تعلیم نہیں بلکہ رابطہ، سماعت، اور بعض اوقات دفاع جیسے عملی ہنر بھی سیکھانا ہے تاکہ وہ سماجی اور روحانی چیلنجز کا بہتر مقابلہ کر سکیں۔
انہوں نے مشرقی ایشیا کے ممالک جاپان، کوریا، تائیوان میں زبان کے مسئلے کو بھی ایک بڑی رکاوٹ قرار دیاکیونکہ زیادہ تر ذہنی صحت کے پروگرام انگریزی میں ہوتے ہیں اور کئی کاہن انگریزی سے واقف نہیں۔
کارڈینل سبیسٹین فرانسس نے اس موضوع پر موجودہ علاقائی اقدامات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ فلپائن اور بھارت میں کئی ادارے قائم ہیں جو کاہنوں کو ذہنی صحت کی پیشہ ورانہ مدد فراہم کرتے ہیں۔
انہوں نے بشپس کی ذہنی صحت کا معاملہ بھی اہم قرار دیا:
”کارڈینل تاگلے نے کہا کہ بشپس بھی ڈپریشن اور برن آؤٹ کا شکار ہو سکتے ہیں۔ ویٹی کن ان کے لیے محفوظ مراکز قائم کرنے پر غور کر رہا ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ کاہنوں اور اْن کے سپیریئرز کے درمیان صحت مند تعلق ذہنی تندرستی کے لیے بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔
دونوں کارڈینلز نے اس بات پر اتفاق کیا کہ کاہنوں کی ذہنی صحت کا مسئلہ پیچیدہ اور حساس ہے۔کارڈینل کیکوچی نے ادارہ جاتی اور معاشرتی بدنامی (stigma) کو دْور کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔کارڈینل فرانسس نے کہا کہ آسان اور قابلِ رسائی مدد، مضبوط باہمی تعلقات، اور منظم سپورٹ سسٹمز ناگزیر ہیں۔”عظیم زیارتِ اْمید“ میں ہونے والی یہ گفتگو اس حقیقت کو اْجاگر کرتی ہے کہ ایشیائی کلیسیااب کْھل کر اس چیلنج کا اعتراف کر رہا ہے کہ کاہن بڑھتے ہوئے دباؤ، تنہائی، عوامی تنقید اور شدید ذمہ داریوں کے بوجھ تلے آ رہے ہیں۔
جیسے جیسے پینانگ میں زیارت جاری ہے، کاہنوں اور بشپس کی ذہنی صحت کلیسیا کی اولین ترجیح کے طور پر سامنے آ رہی ہے جو اس بات کی علامت ہے کہ کلیسیا ان لوگوں کی بھرپور دیکھ بھال کرنا چاہتا ہے جو اپنی زندگیاں دوسروں کی خدمت کے لیے وقف کرتے ہیں۔