ایشیائی ایمان کا مرکز ایک تجدید شدہ ذاتی ملاپِ مسیح ہے۔فضیلت مآب آرچ بشپ رافیل


مورخہ 28نومبر2025 کوپینانگ ملائیشیا، عظیم زیارتِ اْمید میں فضیلت مآب آرچ بشپ رافیل نے موثر اور روحانی خطاب کیا۔ جس میں انہوں نے A Call for a Renewed Personal Encounter with Christ پر بات کی۔ ایشیا بھر سے آئے ہوئے 900 سے زائد مندوبین،بشپس، کاہن، راہب و راہبات اور عام مومنین نے اس سیشن میں شرکت فرمائی۔
ایمان معلومات نہیں، مسیح سے حقیقی ملاقات ہے
خطاب کے آغاز میں فضیلت مآب آرچ بشپ رافیل نے تمام مسیحیوں کو دعوت دی کہ وہ یسوع مسیح کے ساتھ اپنے تعلق کو ازسرِنو دریافت کریں۔ انہوں نے کہاکہ یسوع کی کہانیوں سے واقفیت یا صرف معلومات کافی نہیں۔ اصل چیز مسیح کے ساتھ دل سے ملاقات ہے۔ایسی ملاقات جو ہمارے دلوں کو محبت سے بھر دے اور ہمیں جذبے اور یقین کے ساتھ اُس کا گواہ بنائے۔
مسیح سے ملاقات کے تین پہلو
آرچ بشپ رافیل نے اس ذاتی ملاقات کے تین بنیادی پہلو بیان کیے:
1۔ شخصی (Personal):
ایمان صرف رسوم یا خیالات کا مجموعہ نہیں بلکہ یسوع سے ایک زندہ اور ذاتی تعلق ہے۔ایسے جیسے ہم کسی ایسے دوست سے مل رہے ہوں جو ہمیں جانتا اور محبت کرتا ہے۔
2۔ تجدید شدہ (Renewed):
جو مسیح کو برسوں سے جانتے ہیں وہ بھی اپنے ایمان کو تازہ اور زیادہ گہرا کر سکتے ہیں۔ خدا کے فضل سے ایک نئی روحانی شروعات ہمیشہ ممکن ہے۔
3۔ تغیر بخش (Transformative):
جو شخص واقعی یسوع سے ملتا ہے، اس کی زندگی پھر کبھی پہلے جیسی نہیں رہتی۔انہوں نے کیرالہ کی کیتھولک کریسمیٹک تحریک میں اپنی خدمات کے تجربات بیان کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بے شمار زندگیاں بدلتے ہوئے دیکھی ہیں۔لوگ جن کے پاس سمت نہ تھی، مسیح سے ملاقات کے بعد مقصد، اعتماد اور شاگردی کا نیا اسلوب اختیار کر لیتے ہیں۔
ایشیائی تنوع۔۔۔چیلنج بھی، موقع بھی
آرچ بشپ رافیل نے کہا کہ ایشیا مذاہب، زبانوں اور ثقافتوں کے لحاظ سے متنوع ترین براعظم ہے۔یہ وہ مقدس سرزمین ہے جہاں یسوع پیدا ہوئے،دْکھ اْٹھائے،صلیبی موت سہی اور دوبارہ جی اُٹھے۔یہ مسیحی ایمان کا اصل سرچشمہ ہے۔اس کے باوجود کئی ایشیائی ممالک جن میں بھارت شامل ہے جہاں ایمان پہلی صدی میں مقدس تومالائے تھے مسیحی اقلیت میں ہیں۔انہوں نے زور دیا کہ ہم یسوع کے بارے میں موثر طور پر تبھی بول سکتے ہیں جب ہم خود اُن سے ملے ہوں۔ جنہوں نے مسیح کو چھوا ہو، وہ خاموش نہیں رہ سکتے۔ وہ اس خوشخبری کو بانٹنے پر مجبور ہوتے ہیں۔
محبت میں جڑا ہوا ایمان۔۔زندگی دینے والا گواہی
آرچ بشپ رافیل نے کہا کہ ایمان کو بوجھ نہیں، خوشی اور زندگی بخش تجربے کے طور پر جینا ضروری ہے۔ذاتی ملاقات کی خوشی ہماری گواہی کو زیادہ مؤثر، زیادہ قابلِ اعتماد اور زیادہ دلکش بناتی ہے۔
انہوں نے روزمرہ میں مسیح سے ملنے کے عملی ذرائع بھی یاد دلائے:
 ذاتی دْعا
 کلامِ مقدس پر غور
 یوخرست میں شرکت
 خدمتِ خلق
 غریبوں اور دکھیاروں کے ساتھ ہمدردی
یہ سب حقیقی گواہی کی بنیاد بناتے ہیں۔
ایشیا میں ایمان کی تشکیل کے لیے اہم ترجیحات
انہوں نے کئی شعبوں کو خصوصی توجہ کا مستحق قرار دیا:
بین المذاہب مکالمہ: مسیح امن کے شہزادے کی طرح مذاہب کے درمیان پل کا کردار ادا کر سکتے ہیں۔
مقامی ثقافتوں میں رچاؤ (Inculturation):ایمان کو ایشیائی تہذیبوں اور علامتوں کے ذریعے قابلِ فہم بنانا ضروری ہے۔
سنڈی:شمولیت اور باہمی تعاون کے عملی ماڈل اپنانا وقت کی ضرورت ہے۔
 نوجوانوں کی رہنمائی: غربت، ناانصافی اور تنازعات سے دوچار ایشیائی نوجوانوں کے لیے مسیح اْمید کا نیا دروازہ کھول سکتے ہیں۔
میڈیا و ابلاغ: جدید ذرائع ابلاغ کو ایمان کے تخلیقی اظہار کے لیے استعمال کیا جائے۔
عام مومنین کا کردار: ہر بپتسمہ یافتہ فرد مسیح کا گواہ ہے۔
روحانی بھوک: لاکھوں ایشیائی خدا کی تلاش میں ہیں؛ مسیح اس تلاش کا آخری جواب ہیں۔
مسیح کی محبت کو جینا اور بانٹنا
اپنے خطاب کے اختتام پر آرچ بشپ رافیل نے کہا کہ آئیے اس براعظم کو تیسرے ہزار سالہ دور کے لیے ایمان کی عظیم فصل بنائیں۔انہوں نے زور دیا کہ تجدید شدہ ذاتی ملاقات کے ذریعے ہم مسیح کی محبت کے گواہ بن کر نکلیں۔الفاظ سے بھی، اعمال سے بھی۔تاکہ ایشیا اْمید، امن اور محبت کی روشنی بن کر چمکے۔

Daily Program

Livesteam thumbnail