”برفانی دور کا بالوں والا ہاتھی یا میمتھ“
میمتھ کو ہاتھی کا قریبی ”کزن“ بھی کہا جاتا ہے اور یہ بات درست بھی ہے۔ البتہ میمتھ اپنی جسامت اور وزن کے اعتبار سے ہاتھی کے مقابلے میں قدرے بڑے ہوتے تھے۔ کچھ ماہرین کا خیال ہے ان کی جسامت آج کے ہاتھیوں سے دوگنی ہوتی تھی۔پہلے یہ سمجھا جاتا تھا کہ میمتھ آج سے 12 ہزار سال پہلے، گزشتہ عہدِ برفانی کے خاتمے پر معدوم ہوگئے تھے کیونکہ یہ زیادہ گرمی برداشت کرنے کے قابل نہیں تھے۔ لیکن کچھ حالیہ دریافتوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ شاید آج سے 4 ہزار یا 5 ہزار سال پہلے تک ان کی کچھ نہ کچھ تعداد ضرور موجود تھی تاہم آج یہ مکمل طور پر معدوم ہوچکے ہیں۔ان ہاتھیوں کے سامنے کے دانت (tusks) خاصے طویل اور خمدار ہوا کرتے تھے۔”میمتھ“کا اردو اور عربی نام فیل کبیر بھی سننے میں آتا ہے۔ mammothاصل میں روسی زبان کا لفظ ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ یہ روسی زبان کے اس علاقے سے آیا ہے کہ جو شمالی جانب ہیں اور وہاں فین و یوگری گروہ (Finno-Ugric) کی زبان میں maaکے معنی زمین کے بتائے جاتے ہیں اور اسی وجہ سے میمتھ کا درست اور بنیادی نام پڑا کیونکہ اس جاندار کی باقیات زمین کھود کر دریافت ہوئیں تھیں۔
بال دار میمتھ
بال دار میمتھ اس نسل کی آخری قسم تھا۔ بال دار میمتھ کی زیادہ تر آبادی شمالی امریکا اور یوریشیا میں برفانی دور کے آخری زمانے میں ہلاکت کا شکار ہوگئی۔ ماضی قریب تک یہ خیال تھا کہ بال دار میمتھ یورپ اور جنوبی سائبیریا سے تقریباً 10 ہزار سال قبل ازمسیح غائب ہوگئے تھے تاہم نئی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ بال دار میمتھ 8 ہزار سے 4 ہزار سال قبل از مسیح تک ان علاقوں میں موجود رہے۔ اس کے کچھ ہی عرصے کے بعد بال دار میمتھ شمالی سائبیریا سے بھی معدوم ہوگئے۔
کولمبیائی میمتھ
بال دار میمتھ کے ساتھ ساتھ کولمبیائی میمتھ بھی برفانی دور کے آخر میں شمالی امریکہ میں ناپید ہوگئے۔ ان کی آبادی کا کچھ حصہ سینٹ پال جزیرہ (الاسکا) پر بچا لیکن وہ بھی تقریبا 6 ہزار سال قبلِ مسیح تک ختم ہوگئی۔اور چھوٹے میمتھ بھی جزیرہ رینگل سے 000 2سال قبل از مسیح معدوم ہوگئے۔ تاہم میمتھ کی نسل کی ہلاکت یا معدوم ہونے کے حتمی اسباب پر فیصلہ کُن رائے اب تک نہیں سامنے نہیں آسکی۔
میمتھ کی ہلاکت موسمی تغیرات کی بدولت ہوئی یا اُس وقت کے لوگوں کے ہاتھوں شکار ہوکر، یہ بات اب تک متنازع ہے۔ ایک اور نظریہ سے یہ بھی شہادت ملتی ہے کہ شاید میمتھ کسی مہلک بیماری کا شکار ہوگئے۔ تاہم موسمی تغیرات اور انسان کے ہاتھوں میمتھ کے شکار کو، میمتھ کے غائب ہونے کی مناسب ترین وضاحت تسلیم کیا جاتا ہے۔زندہ ہاتھیوں پر کی گئی ایک نئی تحقیق کے نتائج سے یہ بھی تجویز کیا گیا ہے کہ، میمتھ کی نسل انسانی شکار بننے سے متاثر ضرور ہوئی مگر یہ ان کے معدوم ہونے کی بنیادی وجہ نہیں۔تاہم امریکی ادارہ برائے حیاتیاتی سائنس اس بات کا بھی مشاہدہ کیا ہے کہ مرجانے والے ہاتھیوں کی ہڈیاں اگر زمین پر چھوڑ دی جائیں تو دوسرے ہاتھی اُنہیں پیروں تلے کچل دیتے ہیں۔روس کے جزیرہء رینگل پر بچ جانے والے پست قامت میمتھ بھی محض اس وجہ سے بچ سکے کہ وہ جزیرہ انتہائی دور درازا ور غیر آباد تھا۔ درحقیقت یہ جزیرہ سن 1820تک جدید تہذیب سے چھپا رہا، 1820ء میں امریکی مچھیروں نے اسے دریافت کیا تھا۔ اسی طرح کا پستہ قامت میمتھ جزیرہ نماء چینل کیلیفورنیا کے مضافات میں بھی پائے گئے۔حال ہی میں روسی علاقے نوووسِبرسک میں وولف مین نامی مقام سے اونی کھال والے دیوقامت برفانی ہاتھی ”میمتھ“ کی ہڈیوں کا سب سے بڑا ذخیرہ دریافت ہوا ہے جس میں ان معدوم جانوروں کے 8 ڈھانچے شامل ہیں۔
یہ ذخیرہ جسے روس کی تومسک اسٹیٹ یونیورسٹی کے سائنسدانوں اور طالب علموں پر مشتمل ٹیم نے دریافت کیا ہے، تقریباً 9 مربع میٹر (85 مربع فٹ) رقبے کے ایک گڑھے سے ملا ہے جس کی مٹی نرم ہے۔ یہاں سے بالغ و نابالغ ہر عمر والے 8 میمتھ کے علاوہ اور بھی جانوروں کی ہڈیاں دریافت ہوئی ہیں جن میں برفانی بیل (بائزن)، گھوڑوں، خزندوں (کتر کر کھانے والے جانوروں یا rodents) اور برفانی لومڑی (آرکٹک فاکس) سے مشابہت رکھنے والے جانوروں کی ہڈیاں بھی شامل ہیں۔