مشکیزہ

جب انسانوں نے گاؤں کی صورت میں رہائش اختیار کرنا شروع کی۔ تو پانی کو ذخیرہ کرنے کے لیے مشکیزے کا استعمال کیا۔ آج بھی ان علاقوں میں مشکیزے کا استعمال ہورہا ہے جہاں اب تک بجلی نہیں پہنچی ہے۔ کیچ اور آواران کے دور افتادہ گاؤں میں مشکیزے کا استعمال کیا جارہا ہے کیونکہ بجلی کی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے دیہاتوں میں پانی کو ٹھنڈا کرنے کے لئے مشکیزہ استعمال کرنے کی قدیم روایت زندہ ہے۔
مشکیزہ کو بلوچی زبان میں ”مشک“کہا جاتا ہے۔زمانہ قدیم میں پانی کو ٹھنڈا کرنے کے لئے مشکیزہ ایجاد کیا گیاتھا۔ مشکیزہ بنانے کا کام کافی مشکل اور کھٹن ہونے کی وجہ سے بہت کم لوگ اس کو بناتے ہیں اور زیادہ تر بلوچ خواتین مشکیزہ بنانے کا کام کرتے ہیں۔مشکیزہ بنانے کے لئے بکری اور بکرا کی کھال استعمال کی جاتی ہے۔بکری یا بکرے کو ذبح کرنے کے بعد کھال کو اتارنے میں کافی احتیاط کی جاتی ہے تاکہ اس میں سوراخ نہ ہونے پائے اور سوراخ ہونے کی صورت میں کھال مشکیزہ بنانے کے لئے کام نہیں آتا.یہ کام بھی ماہر لوگ ہی کرتے ہیں۔کھال کو اتارنے کے بعد تقریباً چار ہفتوں تک ا سورج کی تپش میں رکھ کر خشک کیا جاتا ہے اور پھر کیکر کے چھلکے لیکر انکو گرم پانی میں ابالا جاتا ہے۔ دس دن تک یہ کھال پانی میں رکھی جاتی ہے۔جس سے یہ چمڑہ مضبوط ہوجاتا اور پھٹنے کا خطرہ ٹل جاتا ہے۔اسکے بعد ریشم کے دھاگوں سے غیر ضروری سوراخ بند کرکے صرف پانی ڈالنے اور نکالنے کے لئے ایک بڑا سوراخ رہ جاتا ہے۔پانی اس میں رکھنے کی وجہ سے کھال کی اصل رنگت تبدیل ہوجاتی ہے تو اسکا رنگ سرخ ہوجاتا ہے۔کھال مضبوط اور پائیدار بن جاتی ہے۔ بعد میں مشکیزہ براؤن رنگ کا بن جائے گا جو اس کا اصل شکل کہلائے گا۔
مشکیزہ کو بلوچ ثقافت کا ایک اہم حصہ سمجھا جاتا ہے اس حوالے سے کہا جاتا ہے کہ مشکیزہ میں پانی رکھنے سے اسکی رنگت اور ذائقہ برقرار ہوتی۔ مشکیزہ کی تیاری کا مرحلہ انتہائی مشکل اور کھٹن کام ہے جسے آج بھی مکران کے دیہی علاقوں میں استعمال کیا جارہا ہے.اور جب ماضی میں پوری دنیا میں پانی ٹھنڈا کرنے کے ذرائع موجود نہ تھے تو بلوچوں نے اپنی ضرورت کے پیش ِنظر مشکیزہ بناکر دنیا کو فریج اور ڈیفریزر بنانے کا آئیڈیا فراہم کردیا۔
 

Daily Program

Livesteam thumbnail