لیلیٰ مجنوں

لیلیٰ مجنوں
لیلیٰ مجنوں

لیلیٰ مجنوں بنیادی طور پر ایک عربی داستان ہے۔ اس میں بیان کردہ کردار تاریخی طور پرحقیقی مانے جاتے ہیں کہ لیلیٰ مجنوں دو حقیقی شخصیات تھیں اور یہ کہ یہ داستانِ عشق بھی حقیقی تھی۔ جس کو قلم بند کیا گیا اور بعد میں، صدیوں تک ان پربہت کچھ افسانہ طرازی کی گئی۔ نظامی گنجوی نے اس  داستان کو فارسی میں لکھا، جس نے اس کی مقبولیت کو ساری دنیا تک پہنچائی۔ اب تک ہزار سے زیادہ مرتبہ اس داستان کو مختلف زبانوں میں، مختلف لوگ نثر و نظم میں لکھ چکے ہیں۔ مگر ان میں سب سے زیادہ مقبولیت و اہمیت نظامی گنجوی کی لیلیٰ مجنوں کو ہی حاصل رہی ہے۔

لیلیٰ مجنوں کے دو مرکزی کردار ہیں، مجنوں کا اصل نام یا جس نام کو اصل تصور کیا جاتا ہے، قیس ابن الملوح ابن مزاحم ہے۔ مجنوں لغوی طور پر پاگل، دیوانے اور عاشق کو کہتے ہیں۔ لیلیٰ کا نام لیلیٰ بنت مہدی ابن سعد بیان کیا جاتا ہے۔ عربی و عبرانی میں لیلیٰ رات کے لیے بولا جاتا ہے۔ عربی میں لیلیٰ مجنوں کی بجائے مجنون لیلیٰ (لیلیٰ کا پاگل) بولا جاتا ہے۔ بعض محققین نے لیلیٰ کے عربی لیلیٰ (رات) سے اس کے معنی سانولی رنگت بھی لیا ہے۔ اور کئی مصنفین نے اپنے قصے میں لیلیٰ کو سانولی صورت والی بنا کر پیش کیا ہے۔ اور عوام میں مشہور ہے کہ لیلیٰ کالی یعنی سیاہ رنگت والی تھی۔ لیکن اگر لیلیٰ کو عربی النسل بیان کیا جاتا ہے تو اس طرح لیلیٰ کا کالا ہونا ایک خلاف واقعہ بات ہوگی۔

داستانوں میں بیان کردہ کہانی
نظامی گنجوی کے قصے لیلیٰ مجنوں کے مطابق لیلیٰ اور مجنوں بچپن میں ایک ہی مدرسے میں پڑھنے جاتے تھے، تب ہی ان میں باہمی الفت پیدا ہوئی۔ مجنوں کی توجہ تعلیم کی بجائے لیلیٰ کی طرف رہتی، جس پر استاد سے سزا ملتی، مگر استاد کی چھڑی مجنوں کے ہاتھوں پر پڑتی اور درد لیلیٰ کو ہوتا۔ استاد نے یہ بات لیلیٰ و مجنوں کے گھر والوں کو بتائی، جس پر لیلیٰ کے مدرسے جانے اور گھر سے نکلنے پر پابندی لگ گئی۔

بعض قصہ گو اس کہانی کو بچپن سے نہیں جوانی سے شروع کرتے ہیں کہ ایک دن اچانک مجنوں، لیلیٰ کو دیکھتا ہے اور اس کی محبت میں گرفتار ہوجاتا ہے۔

بہر حال حقیقت جو بھی ہو، جب دونوں جوان ہوئے تو، ایک دن پھر مجنوں کی نظر لیلیٰ پر پڑ گئی اور بچپن کا عشق تازہ ہو گیا۔ مجنوں نے لیلیٰ کا ہاتھ مانگا، مگر لیلیٰ کے باپ نے انکار کر دیا۔ یہاں پر لیلیٰ کا بھائی تبریز کہانی میں شامل ہو جاتا ہے، وہ مجنوں کو مارنے کی کوشش کرتا ہے۔ مگر مجنوں اس کو قتل کر دیتا ہے۔ جس پر مجنوں کو کیوں کہ اس نے لیلیٰ سے سرِ عام محبت کا اظہار کیا تھا اور اس کے بھائی کو مار دیا تھا۔ اس لیے مجنوں کو سنگسار کرنے کی سزا سنائی گئی۔

بعض کہانیوں میں تبریز کے قتل کا قصہ نہیں ہے بلکہ، رشتہ دینے سے انکار کیا جاتا ہے اور کچھ عرصہ بعد لیلیٰ کی شادی کسی دوسرے کے ساتھ کر دی جاتی ہے۔ جس پر قیس، پاگل سا ہوجاتا ہے۔

 

Daily Program

Livesteam thumbnail