قلمی دوستی

جب تک ہماری زندگیوں میں موبائل فون کا عمل دخل نہیں ہوا تھا یہ خوبصورت روایت ہمارے معاشرے کا ایک حصہ ہوا کرتی تھی۔ قلمی دوستی بنیادی طور پر تو ایک مشغلہ ہوا کرتا تھا لیکن وقت کے ساتھ ساتھ یہ ایک حقیقی دوستی میں بھی بدل جایا کرتا تھا۔ بعض ممالک میں ایسے واقعات بھی سامنے آئے ہیں جہاں قلمی دوستی جیون رشتوں میں بھی بدلتی دیکھی گئی ہے۔پچھلی صدی کے آخر تک ”قلمی دوستی“ کا رشتہ ایک ایسے منفرد اور خوبصورت تعلق کے طور پر قائم تھا جس سے کم ازکم آج کل کی نسل مکمل طور پر لاعلم ہے۔آج کل کی نوجوان نسل کے ذہنوں میں یہ سوال ضرور گردش کر رہا ہو گا کہ آخر یہ قلمی دوستی ہوتی کیا ہے۔قلمی دوستی کا آسان اور لفظی مفہوم ہے، باہمی خط و کتابت  یعنی ڈاک کے ذریعے قائم ہونے والی دوستی۔ انگریزی زبان میں اسے ”پین فرینڈ“ (Pen friend) کہتے ہیں۔ قلمی دوستی اپنے ملک ہی میں نہیں بلکہ دوسرے ممالک تک بھی ہو سکتی ہے۔ اس مشغلہ کے پس پردہ دراصل بنیادی مقاصد میں مختلف ممالک کی ثقافت اور رہن سہن کی جانکاری حاصل کرنا اور دیگر زبانوں کو جاننے کی خواہش سمیت دوستی کے اس نرالے رنگ کو پروان چڑھانا بھی شامل ہوتا ہے۔
 قلمی دوستی کا زمانہ وہ دور تھا جب دنیا بھر کے اخبارات و رسائل میں قلمی دوستی کا ایک مختص صفحہ نوعمر لڑکے لڑکیوں کیلئے سب سے پرکشش اور پسند یدہ صفحہ ہوتا تھا۔ بنیادی طور پر یہ ایک چھوٹا سا ”کلب“ ہوتا تھا جس میں کوئی بھی لڑکا یا لڑکی اپنا مختصر سا تعارف مثلاً نام، پتہ، عمر، مشاغل وغیرہ اس صفحہ پر شائع کرواکے قلمی دوستی کی دعوت دیا کرتا تھا۔عمر اور مشاغل ہی عام طور پر ذہنی ہم آہنگی کی دلیل سمجھے جاتے اور یوں دونوں طرف سے باقاعدہ خط و کتابت کا سلسلہ شروع ہو جاتا جو دن بہ دن دوستی کے مضبوط رشتے میں بدلتا چلا جاتا۔ ”ڈاکیا“ جو اب تیزی سے ایک بھولا بسرا کردار بنتا جا رہا ہے، قلمی دوستوں کو اس کی آمد کا شدت سے انتظار رہتا تھا۔ یہ وہ دور تھا جب دنیا میں مختلف تنظیمیں اور دوستی کلب بھی میدان میں آگئے تھے جو سہولت کار کا کردار ادا کرتے ہوئے اس مشغلہ کے فروغ کیلئے کوشاں رہے۔
تاریخی حوالوں سے پتہ چلتا ہے کہ قلمی دوستی کی شروعات امریکہ میں سترہویں صدی کے آخری عشرے میں ہوئی تھی۔ جبکہ اسے باقاعدہ شہرت 1930ء میں حاصل ہوئی تھی۔چنانچہ اس کو ایک حقیقت تسلیم کرتے ہوئے پہلی مرتبہ 1931ء میں آکسفورڈ انگلش ڈکشنری میں اس کا اندراج کیا گیا تھا۔ قلمی دوستی کے لفظ کو آکسفورڈ ڈکشنری نے ا نگریزی میں ”پین پال“ (Pen Pal)کا نام دیا تھا۔ لیکن قلمی دوستی کو باقاعدہ رواج دینے کا اعزاز 1936ء میں امریکہ کے ایک ہائی سکول کی ٹیچر کو جاتا ہے جس نے ”سٹوڈنٹس لیٹرایکسچینج“ نامی ایک گروپ تشکیل دیا۔اس گروپ کے ذریعے اس نے اپنے طلباء کو اس امر کی ترغیب دی کہ وہ دنیا بھر کے بچوں کے ساتھ قلمی دوستی کا رشتہ قائم کریں۔اس طرح سے جہاں ایک طرف دوسرے ممالک کی ثقافت اور تہذیب کے بارے میں بچوں کی معلومات میں اضافہ ہوتا چلا گیا وہیں ان کی لکھنے کی صلاحیت میں بھی بہتری آنے لگی۔ صرف یہی نہیں بلکہ تھوڑے ہی عرصے میں بچوں میں خود اعتمادی میں بہتری محسوس کی گئی۔
قلمی دوستی بطور ایک مشغلہ کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ دنیا بھر میں اس خوبصورت روایت کو یاد رکھنے کیلئے ہر سال یکم جون کو اس کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ عالمی دن منانے کا یہ فائدہ ہوا کہ اگرچہ زمانے بدل گئے،ڈاک کا نظام بدل گیا، ڈاک کی جگہ ”ایس ایم ایس“ اور ”ای میل“ اور سٹوڈنٹ لیٹر ایکسچینج گروپ کی جگہ فیس گروپ نے لے لی ہے۔ لیکن آج بھی تاریخ اس دوستی کو یاد کرتی ہے۔
 

Daily Program

Livesteam thumbnail