سوات کی روایتی خوراک گونگڑی
پاکستان یوں تو دنیا بھر میں اپنے لذیذ کھانوں کی وجہ سے مشہور ہے لیکن کچھ روایتی کھانے ایسے بھی ہیں، جو چند علاقوں تک محدود ہونے کی وجہ سے خاص پہچان نہیں رکھتے۔ ان ہی کھانوں میں سے ایک روایتی خوراک”گونگڑی“ہے۔کیونکہ یہ پشتونوں کی روایتی خوراک ہے۔اس وجہ سے اس ڈش کا کسی بھی زبان میں متبادل نام موجود نہیں ہے۔ یوں تو گونگڑی تقریباً ہر پشتون علاقے میں بنتی ہے لیکن سوات میں اس کے چاہنے والے کچھ زیادہ ہی ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ باقی پشتون علاقوں میں گونگڑی زیادہ تر گھروں میں بنتی ہے۔ سوات میں گونگڑی گھرو ں میں بننے کے علاوہ جگہ جگہ فروخت بھی ہوتی ہے اور یہاں اسے ایک منافع بخش کاروبار تصور کیا جاتا ہے۔
گونگڑی اپنے مشکل نام کے برعکس یہ ایک سادہ سی خوراک ہے۔ جس میں گندم اور لال لوبیا استعمال ہوتاہے اور اس میں شوربے کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔مختلف گھروں میں گونگڑی بنانے کی ترکیب مختلف ہوسکتی ہے، لیکن اس میں مسالوں کے علاوہ گندم اور لال لوبیا لازمی اجزاہیں۔کچھ لوگ اس میں خاص قسم کے چنے کا استعمال بھی کرتے ہیں مگر ایسے لوگوں کی تعداد بہت کم ہے۔تحصیل چارباغ اور منگلور پُل میں فروخت ہونے والی گونگڑی پورے سوات میں مشہور ہے۔ سوات کی سب سے مشہور گونگڑی دراصل خواتین بناتی ہیں۔تقریباً چوبیس گھنٹے پہلے گونگڑی کے بننے کا عمل شروع ہوجاتا ہے۔جس میں لوبیا اور گندم بھگونا، لکڑی سے آگ جلانا اور مسالوں کی تیاری شامل ہے۔
سوات میں عموماً گونگڑی چائنہ کلے سے بنے روایتی پیالے میں پیش کی جاتی ہے، جسے مقامی زبان میں‘کنڈولے‘ کہتے ہیں۔ جب کہ اس کی قیمت دس سے لے کر تیس، چالیس روپے تک کی ہوتی ہے۔چارباغ اور منگلور کی گونگڑی کے ساتھ کئی لوازمات جیسے کہ سیکرٹ ریسیپی سے بننے والی چکن یخنی، پاوڈر مرچ، نمک، سرکہ اورتمرکو حسب ذائقہ شامل کیا جاتا ہے۔ البتہ گونگڑی کے شوقین افراد اس کے ساتھ ساتھ ابلا ہوا انڈااور سموسہ کھانا بھی پسند کرتے ہیں۔
مالم جبہ اور کالام جانے والی مرکزی سڑک‘مدین روڈ’پر گونگڑی کے یہ مشہور سٹالز واقع ہونے کی وجہ سے کئی غیر مقامی سیاح بھی رش دیکھ کر تجسس کی وجہ سے یہ ڈش آزماتے ہیں۔ جن میں سے بعض کو گونگڑی کچھ خاص پسند نہیں آتی اور کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جو اپنے تجسس کی وجہ سے گونگڑی کے مستقل خریدار بن جاتے ہیں۔