بلوچی ثقافت کی پہچان،پھشک
بلوچ ثقافت کی پہچان رنگ برنگی دیدہ زیب پھَشک کی تیاری کے لئے کڑی محنت درکار ہوتی ہے۔ شادی بیاہ کا موقع ہو یا کوئی خاص تقریب بلوچ خواتین اپنے مخصوص لباس کے باعث سب سے منفرد اور الگ تھلگ دکھائی دیتی ہیں۔ایک خاص انداز میں تیار ہونے والا پھَشک اس لباس کو جازب نظر بنانے کیلئے استعمال ہوتا ہے۔ بلوچی پھَشک عام طور پر ایک سادہ سے کپڑے پر تیار کیا جاتا ہے۔بلوچ روایات اور ثقافت کے رنگوں سے مزین یہ پھَشک کئی روز کی شبانہ روز محنت سے تیار ہوتا ہے اس کی تیاری میں ڈیزائن کے مطابق ریشم، ایرانی دھاگہ، شیشے اور تلہ کناری استعمال کیا جاتا ہے۔
بلوچی پھَشک عام طور پر قمیض کے گلے پر لگایا جاتا ہے تاہم پھَشک کا مکمل سیٹ گلہ، دامن، آستینوں اور شلوار کے پائنچوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ مکمل طور پر ہاتھ سے تیار ہونیوالے پھَشک کی تیاری کیدوران نقش و نگار، رنگ اور جاذبیت کے ساتھ ساتھ بلوچی روایات کا بھی خاص خیال رکھا جاتا ہے۔بلوچی پھَشک جہاں بلوچی ثقافت کی پہچان ہے وہاں اپنے دیدہ زیب سلائی کڑھائی کے سبب دنیا بھر میں مشرقی روایات کا بھی پیامبر سمجھا جاتا ہے۔ بلوچی پھَشک بلوچستان کے علاوہ سندھ اور پنجاب میں راجن پور،ڈیرہ غازی خان کے قبائلی علاقوں میں تیار کیے جاتے ہیں۔ مقامی خواتین یہ پھَشک اپنی مدد آپ کے تحت دن رات ایک کرکے تیار کرتی ہیں۔
بلوچ خواتین میں ان کے روایتی ملبوسات بہت مقبول ہیں۔بلوچی کپڑوں پہ کشیدہ کاری صدیوں سے چلی آ رہی ہے بلوچ خواتین آج بھی شیشے کی کڑھائی والی ملبوسات زیب تن کرتی ہیں۔ بلوچستان کی اس بے مثال ثقافت نے دنیا کو خیرہ کرکے رکھ دیا ہے۔بلوچ قوم کی خواتین میں کئی دہائیوں سے اسی لباس کو زیب تن کرنے کی روایت برقرار ہے۔ان ملبوسات میں تلہ، اون اور ریشم کے دھاگوں کی کڑھائی کی جاتی ہے،بلوچی ملبوسات کی تیاری میں موسم کے حساب سے کپڑے کا انتخاب کیاجاتا ہے جس میں لان، ریشم، سوتی،شیفون اور جارجٹ کے سادے اور پرنٹ والے کپڑے پر کڑھائی کی جاتی ہے بلوچستان کے روایتی ملبوسات سے بلوچ ثقافت کے رنگ نمایاں ہوتے ہیں. حتٰی کہ کچھ کچھ مرد حضرات بھی اپنی قیمض پہ کڑھائی کرواتے ہیں۔
بلوچستان میں سب سے زیادہ بلوچی لباس میں فراک نما بند چاکوں والی قمیض پر شیشے کے ساتھ کڑھائی والے کپڑے کو ترجیح دی ہے۔ جب کہ شوقین خواتین کی بلوچ قمیض کے آگے دامن پر ایک بڑی سی جیب اور اس پر اسی طرح کی کڑھائی ہوتی ہے جو سوٹ کے دوپٹے کے پلوؤں اور شلوار کے پائنچے پر بھی یہی کڑھائی کی جاتی ہے۔ حال ہی میں بلوچی کپڑے نے دنیا میں اپنی جگہ بنا لی ہے جو ہم سب کیلئے قابلِ فخر بات ہے۔ بلوچستان سے بھی ہاتھ کی کڑھائی والے ملبوسات پوری دنیا میں فروخت کے لیے بھیجے جاتے ہیں جو کہ خاصے مہنگے ہوتے ہیں کیونکہ ہاتھ سے کی گئی کڑھائی میں محنت زیادہ ہوتی ہے اور اس کی تیاری میں کافی وقت درکار ہوتا ہے۔