سردیوں میں ہاتھ پاؤں ٹھنڈے ہونے کا حل:لونگ
موسم سرما اپنے ساتھ بہت سی خوبصورتی اور سکون لاتا ہے، لیکن کچھ زحمتیں بھی اس کے ساتھ ساتھ آتی ہیں اورسب سے بڑی پریشانی میں سے ایک ہے ٹھنڈے ہاتھ پاؤں جو کہ اکثر شدید پریشانی کا باعث ہوتا ہے۔ محققین کے مطابق آپ کے دماغ اور دل جیسے اہم اعضاء کے لیے آرام دہ درجہ حرارت برقرار رکھنے کے لیے، آپ کا جسم آپ کے ہاتھ اور پاؤں تک خون کے بہاؤ کو کم کرتا ہے اوریوں آپ کے ہاتھ پاوں ٹھنڈے ہو جاتے ہیں۔ لیکن اس سردی کو شکست دینے کا ایک انتہائی آسان اور قدرتی طریقہ بھی ہے۔ جوکہ ہے”لونگ“
لونگ وہ مصالحہ ہے جو ہر گھر کے کچن میں آسانی سے دستیاب ہوتا ہے لیکن اس کی اصل افادیت سے ہم واقف نہیں، یہ درحقیقت قدرت کا انمول خزانہ ہے۔اس میں سردیوں کے موسم میں سردی سے بچنے یا محفوظ رہنے کا راز پوشیدہ ہے کیونکہ یہ خون کی گردش کو بہتر بنانے کے لیے مشہور ہے جو آپ کے ہاتھوں اور پیروں کو گرم رکھنے میں مدد کرتا ہے۔
لونگ (انگریزی: Clove) لونگ ایک درخت کے خوشبودار پھولوں کی کلیاں ہیں۔ یہ جزائر ملوک، انڈونیشیا کا مقامی پودا ہے اور عام طور پر ایک مصالحے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ لونگ تجارتی طور پر انڈونیشیا، بھارت، مڈغاسکر، زنجبار، پاکستان، سری لنکا اور تنزانیہ میں کاشت کیا جاتا ہے۔لونگ برصغیر میں پکوان میں شامل کے جانے والے مصالحوں کا خاص جزو ہے۔نباتانی نام Syzygium aromaticum، عربی میں قَرَنْفُل، سنسکرت میں لَونگم، ہندی میں کَرَن پھول یا لونگ اور بنگالی میں لونگ، گجراتی میں لوینگ اور انگریزی clove میں کہتے ہیں۔
اِس کا درخت چھوٹے قد کا ہوتا ہے۔اِس کے پتے لمبے، نوکیلے اور خوشبودار ہوتے ہیں۔ درخت کو نو سال کی عمر کے بعد پھول آنے لگتے ہیں اور اِنہی پھولوں کی کلیوں کو کِھلنے سے پہلے ہی توڑ کر خشک کر لیا جاتا ہے اور پھر خشک حالت میں یہ لونگ کہلاتے ہیں۔ لونگ کا پھول آدھ اِنچ کے قریب لمبا اور خوشبودار ہوتا ہے۔لونگ کی تاریخ کا قدیمی ثبوت 1721 قبل مسیح سے ملتا ہے جب شام کے کھنڈروں میں سے ایک جار کے اندر محفوظ شدہ لونگ دریافت ہوئے۔ چین میں تیسری صدی قبل مسیح میں ہان سلطنت کے دور میں لونگ کا تذکرہ ملتا ہے جب عوام میں لونگ چبانے اور منہ کی تازگی کو بہتر بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا رہا۔
قرون وسطی کے زمانہ میں مسلم تاجروں نے بحیرہ ہند کی تجارت کے راستے سے بھی لونگ کی فراہمی وسطی ایشیائی ممالک اور افریقی ممالک تک ممکن بنائے رکھی۔ ابن بطوطہ نے بھی لونگ کی تجارت کا ذِکر کیا ہے۔ عربی کے ادبی شاہکار الف لیلہ میں بھی مذکور سندباد جہازی کے واقعے میں پتا چلتا ہے کہ وہ ہندوستان سے عرب ممالک میں لونگ کی تجارت کیا کرتا تھا۔ماہرین نباتات کا خیال ہے کہ لونگ کا درخت دنیا میں آباد قدیمی درختوں میں سے ایک ہے اور اِس کی موجودگی کے آثار 2000 قبل مسیح سے بھی ملتے ہیں۔ 1770ء میں فرانسیسی ماہر نباتات پیئرے پوئیور نے لونگ کا ایک درخت جو اُس نے بڑی احتیاط سے چرا لیا تھا، جزائر ملوک سے آئل دی فرانس (ماریشس) پہنچایا جہاں سے وہ درخت زنجبار پہنچا دیا گیا اور زنجبار میں اِس درخت کی موجودگی اٹھارہویں صدی کے ساتویں عشرے سے قبل نہیں ملتی اور اِسی نایاب درخت کے باوجود زنجبار لونگ کی تجارت کرنے والا بڑا ملک بنا۔1602ء سے 1799ء تک ولندیزی ایسٹ انڈیا کمپنی بھی جزائر ملوک، انڈونیشیا، ملائیشیا سے لونگ کی تجارت یورپ اور ہالینڈ سمیت یورپی ممالک میں کرتی رہی۔ولندیزی ایسٹ انڈیا کمپنی کے دور میں جزائر ملوک کے تمام علاقوں میں لونگ کی کاشت کے لیے ہر علاقے میں لونگ کے درخت بکثرت لگائے گئے۔
لونگ میں موجود بائیو ایکٹیو مرکب ’یوجینول‘ خون کی نالیوں کو پھیلانے اور خون کے بہاؤ کو بہتر بناتا ہے۔ لونگ خاص طور پر اس وقت مددگار ثابت ہوتی ہے جب آپ سردی کے موسم میں اپنے اعضاء کو گرم رکھنے کی کوشش کر رہے ہوں۔لونگ آپ کو ٹھنڈ سے بچاتی ہے، نزلہ زکام، کھانسی اورگلے کے درد میں آرام پہنچاتی ہے اور جسم کو گرم رکھنے مین مددگار ہوتی ہے۔لونگ کا استعمال قوت مدافعت بڑھاتا ہے اور بیماریوں سے دور رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ اس کا استعمال ذیابیطس، معدے کی جلن، بدہضمی، قبض، اور دوسری بہت سی بیماریوں میں ازحد فائدہ مند اور موثر ہے۔اس کا قہوہ یا چائے لونگ کے اجزاء سے فائدہ اٹھانے کا بہترین طریقہ ہوسکتا ہے۔سردیوں میں دمے کا مرض زیادہ اثر انداز ہوتا ہے، ایک گلاس پانی میں لونگ ابال کرچھان لیں اور شہد ملا کر پینے سے بہت افاقہ ہوتا ہے۔
لونگ کا تیل اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرا ہوتا ہے۔ یہ آپ کے جسم کو جو فائدے پہنچاتا ہے، یہ قوت مدافعت کو بڑھانے کے علاوہ، منہ کی صحت کے لیے بہت اچھی ہے۔ لونگ کے تیل میں یوجینول کمپاؤنڈ جراثیم کش خصوصیات رکھتا ہے جو دانتوں کے درد، مسوڑھوں کی سوزش اور السر سے نمٹنے میں مدد کرتا ہے۔یہ صحت مند ہاضمے میں مدد کرتی ہے اور آپ کی آنتوں کے نظام کو ہموار کرتی ہے۔ یہ وزن کے انتظام کے لیے بھی بہت اچھی ہے کیونکہ یہ قدرتی طور پر آپ کے میٹابولزم کو بڑھاتی ہے۔یہ آپ کی جلد کو ہموار اور چمکدار رکھنے میں مدد گار ہے۔ بس لونگ کو اپنی خوراک میں شامل کریں اور اپنی جلد کی تبدیلی کو دیکھیں۔
لونگ کو اپنی غذا میں شامل کرنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ صبح کی چائے میں 2 سے 3 لونگ ڈال کر پئیں۔درحقیقت لونگ نہایت آسانی سے دستیاب وہ خزانہ ہے جو آپ کی سب سے بڑی دولت کو بچاتا ہے یعنی آپ کی صحت مندزندگی۔