ریشم اور ریشم کا کیڑا

ریشم کی تاریخ 6000قبل از مسیح  چین سے شروع ہوتی ہے، 3000قبل از مسیح چین میں ریشم یقینابن چکا تھا۔ ایک روایت کے مطابق اس کا سہرا چینی شہنشاہ زی لنگ شی کو جاتا ہے۔ ابتداء میں ریشم کا استعمال بادشاہوں تک محدودتھا۔ مگروقت کیساتھ ریشم چینی تہذیب کا حصّہ بن گیااورچین ہی سے ایشیاء اورباقی دنیامیں پھیلا۔ جن علاقوں میں چینی تاجراسے لے گئے وہاں خوبصورتی اورچمک کی وجہ سے یہ بہت مقبول ہوا۔ مانگ بڑھ جانے سے ریشم صنعتی دورسے قبل بین الاقوامی تجارت کاحصّہ بنا۔
ریشم کا کیڑا ایک خاص قسم کے کاغذ پر انڈے دیتا ہے۔ انڈے سے نکلنے والے ریشم کے کیڑوں کو شہتوت کے تازہ پتّے کھلائے جاتے ہیں۔ تقریباً پینتیس 35 دن میں ریشم کے کیڑوں کا وزن دس ہزار گنا ہو جاتا ہے اور وہ اپنے اطراف کوکون بنانا شروع کر دیتا ہے۔ کیڑا اپنا سر آٹھ کے ہندسے کی شکل میں گھماتا ہے اور دو غدودمائع ریشم خارج کرتے ہیں۔ مائع ریشم بچاؤ پرپانی میں حل ہو جانے والی Serecin کی پرت ہوتی ہے۔یہ ہوا لگتے ہی ٹھوس شکل اختیار کر لیتی یے۔ دو سے تین دن میں ریشم کا کیڑا ایک میل کا کوکون بنا چکا ہوتا ہے۔ اس کے بعد ان کو گرم پانی میں ڈال کر ہلاک کر دیا جاتا ہے 
کوکون کو سائز اور کوالٹی کے حساب سے چھانٹا جاتا ہے اور برش کی مددسے ان کا سرا تلاش کر کے کئی ریشوں کو ان کو چرخی میں باندھ دیا جاتا ہے۔ ہر کوکون سے ہزار میٹر یعنی ایک کلومیٹرکے قریب ریشہ نکلتا ہے۔ ان ریشوں کو جوڑ کر دھاگہ بنا لیا جاتا ہے۔ پھر ان کو بل دیا جاتا ہے تاکہ یہ ساتھ ملے رہیں۔
ریشم پروٹین کے قدرتی ریشوں سے مل کر بنتا ہے۔جس کی کچھ اقسام کو بُن کر کپڑا بنایا جا سکتا ہے۔ سب سے اعلْی قسم کاریشم شہتوت کے پتوں پر رہنے والے لارواکا ہوتا ہے جنہیں تجارتی مقاصد کے لیے پالا جاتا ہے۔ 


 

 

Daily Program

Livesteam thumbnail