تبت کی ایک وادی میں دریافت ہونے والا صنوبر کا درخت
تبت کی ایک وادی میں موجود صنوبر کا درخت ایشیا میں دریافت ہونے والا اب تک کا سب سے اونچا اور دنیا کا دوسرا بلند ترین درخت ہے۔
محققین کے مطابق تبت میں بوم کاؤنٹی کے نینگچی شہر میں 335فٹ سے زیادہ بلند اور تقریباً 9.2 فٹ چوڑا درخت دریافت ہوا تھا۔اگرچہ یہ ابھی تک معلوم نہیں کہ یہ درخت اصل میں کس نوع سے تعلق رکھتا ہے لیکن چین کے سرکاری میڈیا رپورٹس سے اشارہ ملتا ہے کہ یہ یا تو ہمالیائی صنوبر (Cupressus torulosa) یا تبتی صنوبر (Cupressus gigantea) ہوسکتا ہے۔
پیکنگ یونیورسٹی کے سائنس دانوں کو تبت کی میڈوگ کاؤنٹی میں 252 فٹ اونچا درخت ملا تھا جو مختصر عرصے کے لیے چین کا سب سے اونچا درخت قرار پایا تھا۔یہ ریکارڈ اس وقت ٹوٹ گیا جب زائیو کاؤنٹی میں 274 فٹ کا درخت دریافت کیا۔موجودہ 335فٹ سے زائد لمبے درخت کی دریافت سے قبل یہ ریکارڈ ملائیشیا کے ’مینارا‘ نامی درخت کے پاس تھا۔ یہ ایک پیلے رنگ کا میرانٹی درخت ہے جس کی اونچائی تقریباً 331 فٹ ہے۔
تاہم 335 فٹ اونچے درخت کی دریافت نے سب سے لمبے درخت کا ایشیائی ریکارڈ ایک بار پھر توڑ دیا۔یہ ایک منفرد بات ہے کہ یہ تمام درخت نینگچی شہر میں دریافت ہوئے۔ یہ ایسا خطہ ہے جو اپنے منفرد ماحولیاتی نظام کی وجہ سے تحفظ کی کوششوں کی توجہ کا مرکز رہا ہے۔
335 فٹ اونچے درخت کے ساتھ ساتھ سائنس دانوں نے اس علاقے میں 279 فٹ سے زیادہ بلند دیوہیکل درختوں کی ایک بڑی تعداد بھی دریافت کی جن میں سے 25 کی اونچائی 295 فٹ سے زیادہ پائی گئی۔
ایسی جگہیں جہاں ایسے دیوہیکل درختوں کی افرائش ممکن ہو کرہ ارض پر انتہائی نایاب ہیں کیوں کہ ان درختوں کے لیے مناسب مٹی اور آب و ہوا کی ضرورت ہوتی ہے اور انہیں ہوا، آگ، بجلی اور انسانی مداخلت سے بھی محفوظ رہنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
سائنس دانوں نے اس علاقے میں درختوں کا نقشہ بنانے اور ان کی اونچائیوں کا اندازہ لگانے کے لیے ڈرون کے ساتھ ساتھ ریڈار اور لیزر آلات کا استعمال کیا۔