بون اور سائی: ماحول کی حفاظت اور شجر کاری کی ترغیب دیتا آرٹ
بون کے معنی برتن یا کسی ٹرے کے ہیں جب کہ سائی کا مطلب شجر کاری ہے۔ یوں ان کو ملاکر بونسائی پڑھا اور لکھا جاتا ہے جو جاپانی ثقافت اور آرٹ میں ایک اصطلاح ہے. بونسائی دراصل ماحول اور نباتات سے متعلق ایک قسم کا آرٹ ہے۔ یہ دل چسپ اور خوب صورت بھی ہے، مگر اس کا بنیادی مقصد ماحول کی حفاظت، اسے صاف ستھرا رکھنے اور درخت لگانے کی ترغیب دینا ہے۔
بونسائی آرٹ جاپان کے گھروں اور دفاتر میں عام ہے۔ یہ جہاں کمرے کی خوب صورتی میں اضافہ کرتا ہے، وہیں ماحول کی حفاظت اور درختوں سے پیار بھی سکھاتا ہے۔ بون اور سائی کے معنی اور ان کے ملاپ سے تشکیل پانے والے بونسائی کے بارے میں تو ہم آپ کو بتا چکے ہیں۔
بونسائی پودوں کی آرائش کا ایک خوب صورت طریقہ ہے جس میں اس کا ماہر کچھ خاص قسم کے پودے حاصل کرتا ہے۔ انھیں ضرورت کے مطابق کاٹ چھانٹ کے بعد چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں کی شکل دے دی جاتی ہے اور پھر یہ کسی چھوٹے گملے یا برتن میں رکھ دیے جاتے ہیں۔ مگر اس کا ماہر نہایت خوب صورتی اور آرائشی اعتبار سے انھیں برتن میں اس طرح رکھتا ہے کہ ان کی اضافی نشوونما رک جاتی ہے۔ یوں ان کا قد چھوٹا ہی رہ جاتا ہے جب کہ جڑیں پودے کو زندہ رکھتی ہیں۔
یہ بونے درخت بہت خوب صورت لگتے ہیں۔ ان میں بعض پھل دار اور کچھ صرف نمائشی یا پھول دار ہی ہوتے ہیں۔ ان پودوں کو 2 سے 3 فٹ تک نشوونما کے لیے ضروری دیکھ بھال اور ماحول فراہم کیا جاتا ہے اور ان کی دیکھ بھال کی جاتی ہے۔ ان پودوں کو مخصوص گملوں کے علاوہ مٹی کے عام
برتنوں میں بھی سجایا جاسکتا ہے۔ جاپانی ایسے پودوں کو اپنے کمروں کی کھڑکیوں، اور مخصوص کونوں میں بھی رکھتے ہیں۔