بغیر دھاریوں والا انوکھا زیبرا
زیبرا ایک دھاریوں والا جانور ہے ماہرین کا کہنا ہے کہ ان دھاریوں کا مقصد زیبرا کو مکھیوں اور حشرات سے محفوظ رکھنا ہے جو کاٹنے کی صورت میں زیبرا کو بیمار کرسکتی ہیں۔
ارتقائی حیاتیات کے سب سے پرانے اِس سوال نے سائنس دانوں کو تب سے پریشان کیا ہوا ہے جب سے چارلس ڈاروِن اور الفریڈ رسل نے پہلی بار اِس پر اختلاف ظاہر کیا تھا لیکن جدید تحقیق کے مطابق یہ دھاریاں ایسے کیموفلاج کا کام کرتی ہیں جس کے ذریعے بھاگتے ہوئے یہ دشمنوں سے محفوظ رہ سکیں۔
قبل ازیں زیبرا کی پٹیوں کے چار مفروضات پیش کئے جاتے رہے تھے کہ زیبرا ان دھاریوں سے بڑے جانوروں کے حملے سے بچے رہتے ہیں، ان دھاریوں کی سماجی حیثیت اور فائدہ ہے، زیبرے پر سیاہ وسفید رنگ ان کے بدن کو گرمی کی شدت میں ٹھنڈا رکھتا ہے اور ان دھاریوں سے وہ کیڑے مکوڑوں کے حملے سے محفوظ رہتے ہیں۔
بالخصوص افریقی علاقوں میں طرح طرح کے حشرات الارض جانوروں کو کاٹ کر بیمار یا ہلاک کردیتے ہیں، یہ تبدیلی لاکھوں برس میں پیدا ہوئی اور زیبرے کی دورنگی دھاریاں ایک سے دوسری نسل تک منتقل ہوتی رہیں۔
دھاری دار جسم کا حامل زیبرا براعظم افریقہ میں پایا جاتا ہے، حال ہی میں ایک انوکھے زیبرا کو کیمرے نے عکسبند کیا جسے دیکھ کر ماہرین خوشگوار حیرت میں پڑ گئے۔کینیا کے ایک ریزرو میں دیکھا جانے والا یہ ننھا زیبرا اپنے خاندان کے دیگر زیبروں سے کچھ مختلف ہے۔ اس کے جسم پر سیاہ و سفید دھاریوں کے بجائے سفید دھبے ہیں۔
ماہرین کے مطابق زیبرے کے جسم کی یہ انفرادیت ایک نایاب جینیاتی بگاڑ میلینزم کی وجہ سے ہے۔
ہم دیکھتے ہیں کہ انسانوں میں البانزم (یا برص) کا مرض موجود ہوتا ہے۔ یہ مرض انسانوں کے ساتھ ساتھ جانوروں کو بھی لاحق ہوجاتا ہے۔ اس مرض میں جسم کو رنگ دینے والے عناصر جنہیں پگمنٹس کہا جاتا ہے کم ہوجاتے ہیں، جس کے بعد جسم کا قدرتی رنگ بہت ہلکا ہوجاتا ہے۔اس مرض کا شکار انسان یا جانور سفید رنگت کے حامل ہوتے ہیں۔اس کے برعکس میلینزم میں رنگ دینے والے پگمنٹس نہایت فعال ہوتے ہیں جس کے باعث یا تو جسم پر گہرے یا سیاہ رنگ کے دھبے پڑجاتے ہیں، یا پھر پورا جسم سیاہ ہوجاتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ زیبرا اس بگاڑ کے باعث نہایت انفرادیت کا حامل ہے اور یہ اس طرح کا، اب تک دیکھا جانے والا واحد زیبرا ہے۔