بارش کی مہک
گرم موسم میں برسات کے بعد زمین سے ایک دلفریب مہک آتی محسوس ہوتی ہے جسے اکثر بارش کی خوشبو بھی کہا جاتا ہے۔درحقیقت اس کا ایک سائنسی نام بھی ہے اور وہ ہے پیٹریکور (petrichor) اور یقین کرنا مشکل ہوگا مگر اس کے ماخذ کے حوالے سے سائنسدانوں کی جانب سے بہت زیادہ کام کیا گیا ہے۔
ویسے تو بارش کے بعد زمین سے اٹھنے والی یہ مہک صدیوں پرانی ہوگی مگر 5 دہائیوں قبل اس کی شناخت کرتے ہوئے اسے یہ نام دیا گیا تھا۔
پی بی ایس کی ویڈیو سیریز ری ایکشنز کے مطابق پیٹریکور کا نام پہلی بار 1960 کی دہائی میں اس وقت سامنے آیا جب آسٹریلین سائنسدانوں ازابیل بیئر اور رچرڈ تھامس نے خشک چٹانوں، لکڑیوں اور زمین کی سطح پر ایک زرد رنگ کا تیل دریافت کیا۔
یہ تیل یا مواد پودوں یا درختوں کے فیٹی ایسڈز پر مبنی ہوتا ہے اور یہی پیٹریکور کی بنیاد بھی ہے۔درخت پیٹریکور کو خشک موسم کے دوران بناتے ہیں اور یہ تیل چٹانوں اور زمین کی سطح میں جذب ہوجاتا ہے۔اپنے طور پر ان فیٹی ایسڈز میں کسی قسم کی بو نہیں ہوتی مگر جب وہ زمین میں ٹکڑے ہوتے ہیں تو وہ اپنے پیچھے مرکبات چھوڑ جاتے ہیں جن میں تیز بو ہوتی ہے۔جب بارش ہوتی ہے یہ مرکبات ہوا میں ایک کیمیائی مرکب جیوسمن (جو زمین کی خوشبو بناتے ہیں) کے ساتھ ہوا میں خارج ہوتے ہیں۔درخت خشک ایام میں پیٹریکور کو کیوں خارج کرتے ہیں، یہ تاحال سائنسدانوں کے لیے ایک معمہ ہے۔ ازابیل بیئر اور رچرڈ تھامس کا خیال تھا کہ اس سے پودوں کو نشوونما میں مدد ملتی ہوگی مگر پودوں میں اس تیل کے استعمال سے دریافت ہوا کہ وہ الٹا مرجھا جاتے ہیں۔ایک متبادل خیال یہ ہے کہ پودے اس وقت پیٹریکور کو خارج کرتے ہیں جب پانی کی کمی ہوتی ہے تاکہ دیگر پودوں کے لیے پانی کی سپلائی روکی جاسکے۔اسی زمانے میں سائنسدانوں کی ایک جوڑی این این جربر اور ایچ اے لیسیاویلر نے ایسے مرکب کو الگ کرنے میں کامیابی حاصل کی جو تازہ ہل چلی زمین اور خراب مچھلی دونوں میں ہوتا ہے۔انہوں نے ہی اسے جیوسمن کا نام دیا جس کا مطلب زمین کی مہک یا بو بنتا ہے۔اس حوالے سے بعد میں پھر زیادہ توجہ نہیں دی گئی مگر 2015 میں میساچوسٹس انسٹیٹوٹ آف ٹیکنالوجی کے سائنسدانوں نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ کس طرح بارش کے بعد زمین سے اٹھنے والی مہک آپ کی ناک تک پہنچتی ہے۔انہوں نے بارش کے قطروں والا اثر ایک مسام دار سطح کے لیے تیار کیا اور ہائی اسپیڈ ویڈیوز میں دریافت کیا گیا کہ ہوا بارش کے قطروں کے اندر پھنس جاتی ہے۔جب ہوا کا یہ بلبلہ پھٹتا ہے تو پانی کے ننھے قطروں کی بوچھار ہوتی ہے، جس میں بارش کا پانی اور زمین کے کیمیکلز موجود ہوتے ہیں۔وہ ایروسول یعنی ایسے ننھے ذرات جو ہوا میں رک جاتے ہیں، کو تشکیل دیتے ہیں جو بارش کے قطرے سے چھوٹے ہوتے ہیں۔چونکہ یہ ذرات بہت چھوٹے ہوتے ہیں، اس لیے وہ ہوا کے ساتھ بہت آسانی سے سفر کرپاتے ہیں اور اس طرح پیٹریکور کی مہک ہماری ناک تک پہنچتی ہے۔ایم آئی ٹی کے ماہرین نے پہلی بار ثابت کیا تھا کہ بارش ایروسول کی تشکیل کا باعث بن سکتی ہے، مگر ایسا صرف ہلکی بارش سے ہی ہوتا ہے۔اس تیز بارش سے یہ بلبلے نہیں بنتے تو شدید بارش کے بعد ہوسکتا ہے کہ آپ کو زمین یا مٹی سے کسی قسم کی مہک محسوس نہ ہو۔