اینجل فالز
آبشار قدرت کی خوبصورتی اور طاقت کا مظہر ہوتی ہے جو دیکھنے والوں کو مسحور یا دنگ کردیتی ہے۔کچھ بہت ہلکے رفتار سے بہتی ہیں جبکہ کچھ کی رفتار اور اونچائی اتنی ہوتی ہے کہ ہوش اڑجائیں۔جنوبی امریکہ کے ملک وینزویلا میں ”اینجل فالز“ جو دیکھنے والوں کو اپنے قدرتی نظارے، حیرت انگیز حجم یا منفرد ساخت کی بنائپر مسحور کردیتی ہے۔”اینجل فالز“کا پانی چونکہ3212 فٹ کی بلندی سے وینزویلا کے ”کانیما نیشنل پارک“ میں گر رہا ہے۔ اس لئے اس اعتبار سے یہ دنیا کی بلند ترین آبشار کا اعزاز تھامے ہوئے ہے۔عام طور پر یہ تاثرپایا جاتا ہے کہ شاید نیاگرا فال دنیا کی بلند ترین آبشار ہے جبکہ حقیقت اس کے برعکس یوں ہے کہ اس آبشار کا پانی نیاگرا فالز سے بیس گنا زیادہ بلندی سے نیچے گرتا ہے۔1949ء میں ”نیشنل جیوگرافک سوسائٹی“نے باقاعدہ طور پر اس آبشار کی پیمائش کی،جس کے بعد یہ طے پایا کہ 3212 فٹ کے ساتھ یہ دنیا کی بلند ترین آبشار ہے۔اس کی منفرد بات یہ بھی ہے کہ یہ دنیا کی واحد آبشار ہے جس کے پانی کی دھار اوپر سے نیچے تک بغیر کسی چٹان یا پہاڑی سے ٹکرائے بالکل سیدھی نیچے سطح زمین سے آ ٹکراتی ہے۔ ایک دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ لگ بھگ ایک کلو میٹر سے بھی زائد بلندی سے گرنے والی اس آبشار کے پانی کو زمین کی سطح تک پہنچنے میں صرف 14سیکنڈ کا وقت درکار ہوتا ہے۔ انتہائی بلندی اور اپنے دشوار گزار راستوں کے باعث اس آبشار تک رسائی دشوار ہے۔دوسرا چونکہ یہ آبشار گھنے جنگلوں سے ڈھکے گرم خطے میں واقع ہے، جہاں بارشیں کثرت سے ہوتی ہیں۔ اس لئے سیاح اس آبشار تک آسانی سے نہیں پہنچ پاتے۔دوردراز سے آئے سیاح دارالحکومت کراکاس سے بذریعہ ہوائی جہاز ہی یہاں پہنچنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
ویسے تو دنیا کے اس بلند ترین آبشار سے لطف اندوزہونے والوں کا تانتا سارا سال بندھا رہتا ہے لیکن مئی سے اکتوبر کے مہینوں میں ایسے لگتا ہے جیسے سیاحوں کاسیلاب امڈ آیا ہو۔اگرچہ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ 1910ء کے اوائل میں ایک ہسپانوی مہم جو ارنسٹو سانچیزلا کروز نامی ایک شخص نے ”اینجل فالز“ کا مشاہدہ کیا تھا لیکن ناکافی اور مستند شواہد نہ ہونے کے باعث اس امر کی تصدیق نہیں ہو سکی۔ تاہم دستیاب اور مستند شواہد سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ 1935ء سے پہلے تک اینجل فالز کسی انسان کی توجہ حاصل نہ کر پائی تھی۔اسی عرصے میں جب ایک امریکی مہم جو ہوا باز سونے کی تلاش میں محو پرواز تھا تو اچانک اس کی نظر نیچے زمین پر خوبصورت وادیوں کے درمیان ایک پْرکشش اور سحر انگیز آبشار پر پڑی۔ جیمز کرافورڈ اینجل نامی یہ ہواباز اس راستے سے متعدد بار پہلے بھی گزر چکا تھا لیکن یہ خوبصورت منظر اس کی نظروں سے اوجھل رہا۔ اس کا جی چاہا کہ یہاں رک کر اس سحر انگیز منظر سے لطف اندوز ہونا چاہیے لیکن وقت کی قلت کے سبب وہ ایسا نہ کر سکا، البتہ اگلے سال یعنی 1936ء میں اسے اس حسین آبشار کا حسن یہاں کھینچ لایا۔یوں اس آبشار کی طرف کسی انسان کی یہ پہلی باقاعدہ مستند آمد تھی۔اس جھیل کے آس پاس کے علاقے کو مقامی لوگ ”کیریپیکوپائی“کہتے تھے لیکن اس خلا باز کی آمد کے بعد اس آبشار کی شہرت ”اینجل فالز“ کے نام سے ہو گئی۔
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ اینجل نامی اس ہوا باز نے اس پرکشش اور سحر انگیز آبشار کو متعارف کرانے اور لوگوں کی توجہ اس جانب مبذول کرانے میں خاطر خواہ کردار ادا کیا ہے۔
وینزویلا میں سب سے پہلے عوامی سطح پر ”اینجل فالز“ کو متنازعہ بنانے کی آوازیں اکیسویں صدی کے اوائل میں سنی گئیں۔ عوامی حلقوں کا کہنا تھا کہ جب اس آبشار والے علاقے کا نام باقاعدہ طور پر ”کیریپیکو پائی“ ہے تو پھر ایک غیر ملکی شخص کے نام پر اس شہرہء آفاق تفریحی مقام کا نام رکھنا مقامی ثقافت سے لاتعلقی کے مترادف ہے۔ 2009ء میں ایک ٹی وی پروگرام میں جب صدر ہوگو شاویز نے کھل کر اس مطالبے کی تائید کی تو عوام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ تاہم لوگ اس آبشار کی ”اینجل فالز“ اور”کیریپیکو پائی“ دونوں نام سے شناخت کرتے ہیں۔
Daily Program
![Livesteam thumbnail](/sites/default/files/inline-images/live-stream-thumb.jpg)