ٰاسیسی کا مقدس فرانسس
مقدسین وہ عظیم ہستیاں ہیں جو ہمارے لیے مشعل راہ اور نمونہ ہیں جنہوں نے جوانی میں ہی دنیاوی عیشں و عشرت کو چھوڑ کر اپنی ساری زندگی خدا کے لیے وقف کر دی۔ جنہوں نے اپنا گھر عزیزوں اور چمکتے دمکتے شہروں کو چھوڑ کر صوفیانہ زندگی کو اپنا لیااورایسے کارہاے سرانجام دیے جنہیں دنیا آج بھی یاد کرتی ہے اور ان پر عمل پیرہ ہو کر بہت سی برکات حاصل کرتی ہیں۔ جوانی ایک ایسا مرحلا ہے جسں میں انسان کے ارادے اور عزم پختہ ہوتے ہیں اس میں انسان جو کچھ چاہے کر نے کی ہمت اور جرات رکھتا ہے اور اس کے حوصلے بلند ہوتے ہے۔ اور جو کرنے کی ٹھا ن لے کر گزرتا ہے۔ہر دور میں بہت سارے عظیم مقدسین نے جنم لیاجن میں اسیسی کا مقدس فرانسس بھی سر فرہست ہے۔جس نے اپنی مال و دولت اور عیش و عشرت والی زندگی کو خیرآباد کہہ کر خداوند یسوع مسیح کو گلے لگا لیا۔ اور اپنا سارہ مال غربا میں تقسیم کر دیا۔
4ا کتوبر کو پوری عالمگگیر کلسیا بڑے جوش و خروش اور ولوے کے ساتھ مقدس فرانسس کا یوم یاد گار مناتی ہے۔مقدس فرانسس قرونِ وسطی کا وہ درخشاں ستارہ ہے، جس نے فرانسسکن جماعت کی بنیا د رکھی۔ مقدس فرانسس 1181ء میں اسیسی کے مقام پر ایک امیرگھرانے میں پیدا ہوا۔آپ کی جوانی کا کچھ عرصہ د نیاوی چیزوں کی بھاگ دوڑ عیش وعشرت اور بے راہ روی میں گزرا۔
سادہ طرز زندگی سے روحانی تبدیلی تک کا سفر
ایک دفعہ مقدس فرانسس اپنے کام میں مصروف تھے کے ایک فقیر آپ کے پاس آتا ہے اورا ٓپ سے خیرات مانگتا ہے کام میں مصروف ہونے کی وجہ سے آپ اس پر دھیان نہیں دیتے اور وہ فقیر چلا جاتا ہے۔پھر جب آپ کام سے فارغ ہوتے ہیں تو اس فقیر کو تلاش کرتے ہیں اور کی جیب میں جو کچھ ہوتا ہے اسے دے دیتے ہیں جس پر ان کے دوست ان کا مذاق بھی کرتے ہیں اورطنز کا نشانہ بھی بناتے ہیں۔مقدس فرانسس کا باپ چاہتا تھا کہ اُس کا بیٹا اُس کے ساتھ ٹیکسٹائل کے کام میں اُس کا ہاتھ بٹائے،لیکن مقدس فرانسس دو شہروں کے درمیان ہونے والی ایک جنگ میں چلا جاتا ہے، کیونکہ کہ وہ ایک اچھا گھڑسوار اور تیرِ انداز تھا۔اُس نے بچپن ہی سے جنگی مشقوں کی تربیت حاصل کی ہوئی تھی۔ وہاں پر مقدس فرانسس کو قیدی بنا لیا جاتا ہے۔اور وہاں پر قیدوبند کی صعوبتیں اور بیماری کے دوران آپ کی زندگی تبدیل ہونے لگتی ہے اور وہاں پر آپ خُدا کی محبت کا تجربہ کرتے ہیں اور خود کو روحانی سفر کے لیے تیار کرتے ہیں اور آپ پہلی بار بائبل مقدس کو پرھتے ہیں اور کلام مقدس کو پرھنے سے آپ کی زندگی پوری طرح بدل جاتی ہے۔ مقدس فرانسس جب وہاں سے واپس لوٹتا ہے تو اپنی زندگی خُدا کی نظر کرنے کی سوچتا ہے۔مگر اُس کے والدین صاف ا نکار کر دیتے ہیں۔اور کہتے ہیں کہ یہ جو تم عیش و عشرت کی زندگی بسر کر رہے ہو، اچھی پوشاک پہنتے ہو۔یہ ہماری ہی مرہونِ منت ہیں۔تو مقدس فرانسس اپنی پوشاک اُتار کر اُن کو دے دیتے ہیں۔ ایک دفعہ مقدس فرانسس جا رہے تھے، کہ انُ کو ایک کوڑھی نظر آتا ہے، تو آپ اُن کے پاس جاتے ہیں۔ اُ س کے ز خموں کو صاف کرتے مرہم پٹی کرتے اور اُس کے زخموں کو چومتے ہیں۔ اور زخموں کو چومتے ہی اُن کی پوری زندگی بدل جاتی ہے۔ مقدس فرانسس جب مقدس متی کی انجیل کا حوالہ پڑھتے ہیں کہ۔
'' اسرائیل کی کھوئی ہوئی بھڑوں کے پاس جانا، اور چلتے چلتے یہ منادی کرنا کہ آسمان کی بادشاہی نزدیک آ گئی ہے۔بیماروں کو اچھا کرنا مُردوں کو جلانا، کوڑھیوں کو پاک صاف کرنا، بد روحوں کو نکالنا، مُفت تم نے پایا، مُفت ہی تم دینا، نہ سونا نہ چاندی اپنے کمر بند میں رکھنا۔ ''
(مقدس متی 10 باب6 سے10)
اُس میں خُداوند یسوع مسیح اپنے شاگرد وں کو ہدایت کرتے ہیں کہ اپنے پاس کُچھ نہ رکھنا اِس لیے آپ فیصلہ کرتے ہیں کہ آپ غریبی کی زندگی بسر کریں گئے۔اور آپ نے خُود بھی حلیمی سادگی اور عاجزی کی زندگی بسر کی۔مقدس فرانسس نے دوسرے نوجوانوں کو بھی اِ س طرف راغب کیا، کہ وہ بھی خُدا کی محبت کا تجربہ کریں۔ غربت کی زندگی گزاریں۔جھونپڑیوں اور غاروں میں خُدا کے ساتھ رہ کر محبت کا رشتہ قائم کریں اور انجیل کا پرچار کریں۔اس طرح کئی نوجوانوں نے متاثر ہو کرمقدس فرانسس کی جماعت میں شمولیت اختیار کی۔آپ نے مقدسہ کلارہ کی سسٹرز کی بھی بنیاد رکھی۔
مقدس فرانس کی دعائیہ زندگی
بندا خدا ہر وقت محو عبادت رہتا۔کتاب مقدس فرانس اسیسی کی ترجحیات میں لکھاہے کہ جب خدا کی موجودگی اسے گھیرے میں لاے لیتی تو وہ اپنے ساتھیوں کو آگے بھیج دیتا اور سست رفتاری رکھتے ہوئے آسمانی سفر کو خوشیوں کے حوالے کر دیتا اگر وہ ساتھیوں سے مکمل طور پر اجتناب نا کر سکتا تو وہ اپنی اوڑھنی کوایک کمرے کے طور پر استعمال کرتا تا کہ وہ اپنے اعتکاف اور اندرونی ہیجان کو چھپا سکے۔مقدس فرانس جب دعا کرنے کے لیے تنہائی میں جاتا تو ایک دفعہ اس کے ساتھیوں نے دبے پاؤں جا کر دیکھا تو اس نے اُس جگہ کو آہوں سے بھر دیا اس نے آنسوں سے زمین بھگو دی، اس نے اپنی چھاتی پیٹی اور خداوند کے ساتھ رکھی جیسے کے گہرے دوست کے ساتھ ہوتی ہے۔ اُس نے باپ کی منت کی اس نے اپنے دوستوں سے گفتگو کی جلتے ہوئے آنسوں سے اس نے الہی رحم سے گناہ گاروں کے لیے سفارش کی اور نجات دہندہ کے دکھوں پر نوحہ گراں ہوا۔انہو ں نے صاف دیکھا کے کیسے وہ زمین سے اوپر اٹھایا گیااور اس کے ہاتھ صلیب کی طرح کھلے ہوئے تھے۔
مُحبّ کائنات
مقدس فرانسس کو جانوروں سے بڑا لگاؤ تھا۔آپ نے خونخوار بھیڑیے کو جو رستے میں جاتے ہوئے لوگوں کوتنگ کرتا تھا۔ اُس سے بات کی۔ آپ جانوروں کی زبانوں کو اچھی طرح سمجھ لیتے تھے۔آپ چرندوں اور پرندوں کو انجیل کی منادی کرتے تھے۔اور پرندے درختوں پر بیٹھ کر آپ کی تبلیغ کو سُنتے تھے۔فرانس کی زندگی کو اگر ہم دیکھے تو تو اس کی زندگی کائنات کے لیے پیار محبت شفقت چاہت اور خلوص سے پنہاں تھی۔ مقدس فرانس کائنات کو ایک الگ ہی نقطہ ہ نگاہ سے دیکھتا تھا۔ جیسے کائنات کے اندر خدا موجود ہو۔اور اسے دکھائی دیتا ہو۔ایک مفکر کہتا ہے۔اگر ہم فطرت کو پیار کرتے ہے تو ہی خدا سے پیار کر سکتے ہیں۔اگر ہم فطرت کو پیار نہیں کر سکتے تو ہم خدا کو بھی پیار نہیں کر سکتے۔مقدس فرانس کو پھولون کی رعنائی، ان کی مسکراہٹ،جانوروں کی ہلچل۔ان کا اچھلنا۔کودنا،پرندوں کا ناچنا، گیت گانا، کھیتوں کی ہریالی سے بہت لگاؤ تھا۔ اگر ہم مقدس فرانس کی زندگی کا احاط کریں تو ہمیں مقدس فرانس کی زندگی میں خرگوش، مچھلی، بھیڑے، ابابیلوں اور تیتر کا واضح ذکر ملتا ہے۔ مقدس فرانس کو چرند،پرند،کیڑے مکوڑوں،بلکہ دنیا کی ہر ایک چیز سے محبت تھی۔
چرنی بنانے کا آغاز
ایک روایت کے مطابق،چرنی بنانے کا آغاز بھی مقدس فرانسس نے کیا۔ آپ نے 1223 میں بڑے دن کے موقعہ پرخُدوند یسوع مسیح کی پیدائش کا منظر پیش کرنے کے لیے زندہ چرنی کا نظار ہ پیش کیا۔ بیل، گائے، بھڑیں،سبھی جانواروں کو لا کرزندہ چرنی بنائی اور بچہ یسوع چرنی میں خُود آکر براجمان ہوا۔مقدس فرانسس نے بچہ یسوع کو اپنے ہاتھ میں لیا۔
دامیان کا گرجہ
ایک دفعہ مقدس فرا نسس دامیان کے گرجہ گھر میں دُعا کرتے وقت خُداوند یسوع کی صلیب کو دیکھ
رہے تھے۔تو وہاں سے تین بار آواز آتی ہے کہ جاؤ اور کلیسا کی تعمیر کرو۔ اس میں خداوند یسوع مقدس فرانسس کو ایک گرجہ گھر کی تعمیر کے لیے بولتے ہیں۔تو پھر آپ وہ چرچ بھی تعمیر کرواتے ہیں 1210 میں جب آپ کے ساتھ بہت سارے نوجوان شامل ہوگے۔تو آپ نے پاپائے اعظم سے درخواست کی کہ آپ انجیلی ومذہبی قواعد وضوابط کے تحت زندگی بسر کرنا چاہتے ہیں۔اس طرح آپ نے فرانسسکن جماعت کی بنیاد رکھی۔پوپ فرانسس نے بھی فرانسس کا نام لینے کا انتخاب کیاوہ فرماتے ہیں کہ مقدس فرانسس کی شخصیت بہت متاثر کن ہے۔مقدس فرانسس غربت کو اپنانے والا،امن کا پھیلانے والا، خدا کی تخلیق سے محبت کرنے ولا اور ان کی حفاظت کرنے والا شخص تھا۔
سلطان اور مقدس فرانسس کی ملاقات
1219میں جب صلیبی جنگیں عروج پر تھی۔جب مذہب کے نام پر قتل وغارت ہو رہی تھی۔مسلمان اور مسیحی ایک دوسرے کا قتل عام کر رہے تھے۔تو مقدس فرانسس امن کی شمع کو روشن کرنے کے لیے اپنی جان خطرے میں ڈال کرمصر گے تاکہ شہادت کے رتبے پر فائز ہو سکے کیونکہ وہ خدا کی راہ پر شہید ہونا چاہتے تھے۔جب آپ تمام سرحدوں کوعبور کرتے ہوے مصر کے سلطان الملک الکامل کے پاس پہنچے مگر اس نے آپ کا استقبال بڑی گرم جوشی اور پرتپاک انداز سے کیا۔جب سلطان نے آنے کی وجہ پوچھی تو آپ نے بے خوف ہو کر جواب دیاکہ خداے بزر گ و برتر نے مجھے سلطان اور اس کے لوگوں کو نجات کا راستہ دکھانے انجیل کی سچائی کا اعلان اور پرچار کرنے کے لییے بھیجاہے۔مزید یہ کے فرانسس نے کہا کے اگر آپ اپنے لوگوں کے ساتھ خداوند یسوع کو اپنانا چاہتے ہیں تو میں آپ کی محبت میں یہا ں ہی رہوں گا۔لیکن اگر آپ کو یقین نہیں تو بہت بڑی آگ جلائی جاے جس میں آپ کے علمادین اور پجاریوں کے سا تھ میں آگ میں جاؤں گا تاکہ آپ جان سکیں کے کون سا مذہب
اور عقیدہ پاکیزہ اور سچا ہے۔لیکن سلطان نے اس نظریے کو رد کر دیاکیونکہ اسے اپنے لوگوں میں بغاوت کا خوف تھا۔سلطان نے بہت سارے تحفے و تحائف پیش کیے مگر بندہ خدا دنیاوی مال و دولت کو حقیر جانتا تھا۔اس لیے اس نے انکار کر دیا۔بندہ خدا روحانیت میں بڑھتا گیااور خدا سے اور زیادہ قریب ہوتا چلاگیا۔
امن وصلح کا پیامبر
مقدس فرانسس آف اسیسی کو پوری دنیا امن کے حوالے سے بھی یاد کرتی ہے جب بھی مقدس فرانسس کا نام آتا ہے تو سب کے دلوں میں امن کی شمع روشن ہو جاتی ہے۔وہ امن کے لیے ہمیشہ کوشاں رہے۔وہ امن کی فاختہ کو زیتون کی ڈالی تھماے ہر جگہ بھیجنا چاہتے تھے۔آپ نے امن کے لیے مراکش، مصراور فلسطین کا سفر کیا اور کامیاب لوٹے۔امن کہیں بھی نہیں پر پھر بھی ہر کوئی امن چاہتا ہے۔امن خود اپنے اندر بہت سارے معنی سموے ہوے ہے۔جہاں بھی لفظ امن استعمال ہوتا ہے۔ایک امن سا محسوس ہوتا ہے۔آج ہمیں اس امر کی ضرورت ہے کے ہم مقدس فرانسس کی دعا کو ذہن میں رکھتے ہوے امن کے لیے کام کرے جب ہم خود امن کے لیے کام کرے گے تو ہر طرف امن اور خوشحالی کا بول بالاہو گا آئیں ہم سب مل کر خدا سے دعا کرے کے اے خدا مجھے امن کا وسیلہ بنا۔
آپ کی امن کے حوالے سے بہت ہے مشہورنظم ہے جس میں آپ امن کے لیے دُعا گو ہیں۔
اے خُداند مجھے امن کا وسیلہ بنا
جہاں نفرت ہو وہاں پیار لاؤں
زخموں کا تحفہ
14 ستمبر 1224 کوکوہِ الویرنو (Mount Alverno) کے مقام پر آپ کو خُداوند یسوع مسیح کے پانچ زخم بھی نصیب ہوئے۔مقدسہ مریم کے آسمان پر اٹھائے جانے کی عید پر آپ پہاڑی پر اعتکاف کے لیے چلے گے جو کے اسیسی کے مقام سے دور نہیں تھا۔اور 40 دن کے روزے رکھے۔اور آپ نے دعا کی کے وہ خدا کو زیادہ سے زیادہ جان سکیں کے وہ خدا کو کیسے خوش کر سکتے ہیں۔پاک صلیب کی سرفرازی کی عید کی صبح جب فرانسس دعا کر رہا تھا تو اس نے ایک آدمی کو آسمان سے اپنی طرف آتے دیکھا۔اور وہ چھ پروں والا سیراف ہے (چھ پروں والافرشتہ جو خدا کے تخت کے حضورکھڑا رہتا ہے۔ اور نگہبان فرشتے کے طور پر جانا جاتا ہے۔)اس کے بازوں کھلے تھے اور اس کے پاؤں جڑے تھے۔اور اس کا جسم صلیب پر لگا ہوہ تھا دو پروں کو سر سے اوپر اٹھایا گیا تھا۔اور دو کو پرواز کے لیے بڑھایا تھا اور دو نے پورے جسم کو ڈھانپ رکھا تھااور وہ خوب صورت اتنا کے دنیا میں کبھی ایسا شخص نہیں دیکھا ہو گا۔جو فرانس کی طرف دیکھ کر ہلکا سا مسکراتا ہے۔اور اس کے غائب ہوتے ہی مقدس فرانس کو خداوند یسوع کے پانچ زخم نصیب ہوے۔لیو(Leo) جو کے مقدس فرانسس کے قریبی ساتھی تھے انہوں نے ایک تحریر میں لکھاکے ایسا لگتا تھا جیسے فرانسس کو ابھی صلیب سے اتارا گیا ہو۔
ٓؓابدی زندگی میں شمولیت
زندگی کے آخری ایام میں آپ اپنی بینائی کھو چکے تھے آپ کو بہت سارے جسمانی دکھوں کا بھی سامنا بھی کرنا پڑہ۔آپ نے حلیمی،سادگی،آجزی،انکساری اور پاکیزگی کی زندگی بسر کی۔موت ایک اٹل حقیقت ہے جس کو جھٹلایا نہیں جا سکتا۔آپ نے 45 برس کی عمر پائی اور آپ 4 اکتوبر 1226کوزبور 141پڑھتے ہوئے اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے۔آپ کو پاپائے اعظم گریگوری نہم
نے16 جولائی 1228کو (Canonized)کیا۔