روت ایک باوقارعورت
داؤدؔ بادشاہ کی پڑدادی روتؔ ایک غیر قوم عورت تھی۔ یہوداہؔ کے قبیلہ میں سے بیت الحم کے میاں بیوی الیملکؔ اور نعومیؔ قحط کی وجہ سے اپنے دونوں بیٹوں محلونؔ اور کلیونؔ کے ساتھ مو آب کے ملک میں چلے آئے۔ وہاں دونوں بیٹوں نے موآبی عورتوں سے شادی کی۔ لیکن دس سال کے عرصہ کے دوران الیملک، محلون اور کلیون موآب میں مر گئے۔ تب نعومی نے اپنے دیس واپس آنا چاہا۔ اس کی بڑی بہو تو اپنے موآبی لوگوں میں واپس چلی گئی، لیکن چھوٹی بہو روت نے موآب میں رہنے کی بجائے اپنی ساس نعومی کے ساتھ اسرائیل کے ملک میں آنے کا فیصلہ کیا۔
اس زمانہ میں دستور تھا کہ شوہر کی وفات کے بعد بیوہ عورت اپنے سسرال میں نوکر کی حیثیت رکھتی تھی۔ مگر جب روت اسرائیلیوں میں آئی تو خدا اسے بوعز کے کھیت میں لے گیا۔ اور یوں وہ اپنے سسرال والوں کی نظر میں مقبول ٹھہری۔ اس نے اپنی ساس نعومی کے کہنے پر یہودی دستور کے موافق اس خاندان کے قریبی رشتہ دار بوعز سے شادی کر لی۔ اور اس طرح اپنے سسرال میں نوکرانی نہیں بلکہ ایک بیوی کی طرح زندگی گزارنے لگی۔ بائبل مقدس کی پْرانے عہد نامے کی کتابوں میں سے ایک کتاب اسی خاتون کے نام پر ہے۔ جس نے غیر قوم کی عورت ہونے کے باوجود مسیح یسوع کے نسب نامہ میں شامل ہونے کے باعث عالمی شہرت پائی۔روت ایک پاک دامن اور محبت کرنے والی عورت تھی۔ اس نے آنکھوں دیکھے پر نہیں بلکہ ایمان کے ساتھ نعومی کے خدا اور لوگوں کو قبول کیا اور اپنا لیا۔ اس نے اپنے مستقبل کی کوئی پرواہ نہ کی بلکہ اپنی ساس کے خدا پر بھروسہ رکھتے ہوئے آگے قدم بڑھایا۔ یوں وہ اپنے ایمان کے باعث اسرائیلی قوم میں شامل ہوئی۔
یاد رکھیں کہ یہودی مورخ اپنی قوم کا شجرہ نسب لکھتے ہوئے کبھی بھی عورتوں کے نام شامل نہیں کرتے تھے۔ لیکن انجیل مقدس میں مسیح یسوع کا نسب نامہ لکھتے ہوئے متی رسول نے دیگر عورتوں کی خصوصیت کے ساتھ روت کا نام بھی قلم بند کیا۔ متی رسول نے یہ سب کچھ اس لئے کیا تاکہ ثابت کرے کہ خدا کا بیش بہا فضل اور نجات کی بخشش نہ صرف یہودیوں کے لئے ہے، بلکہ ان سب کی خاطر بھی مہیا کی گئی ہے جو غیر اقوام سے اسے قبول کرتے۔ یوں ایک بے دین، بت پرست اور غیر قوم عورت مسیح یسوع کے نسب نامہ میں شامل ہوئی۔
روت قاضیوں کے زمانہ سے تعلق رکھتی تھی جب ہر شخص وہی کرتا جواس کی نظر میں اچھا معلوم ہوتا۔ روت کی کتاب بہت سی باتوں میں انفرادی حیثیت کی حامل ہے۔ اس کتاب کو بنی اسرائیل کے آخری قاضی سموئیل نے تحریر کیا۔ تاہم بائبل مقدس کی یہ واحد کتاب ہے جو کسی غیر قوم عورت کے نام پر ہے۔ اس میں قاضیوں کے دور کی عکاسی کی گئی ہے جہاں یہودی قوم تو محبت سے خالی اورگناہ کی طرف مائل دکھائی دیتی ہے، لیکن روت پاک دامنی، خلوص اور ساس، شوہر اور خدا سے محبت کا اچھوتا کردار ہے۔
ساس اور بہو کا جھگڑا زمانہ قدیم سے ایک معمہ بنا ہوا ہے۔ لیکن بائبل مقدس کی تاریخ میں اپنی ساس کے ساتھ سب سے زیادہ محبت کرنے والی عورت روت کے سوا اور کوئی نہیں۔ اس محبت کے باعث اس نے سب کچھ چھوڑ دیا اور اپنے مستقبل کی کچھ پرواہ نہ کی۔ اپنی ساس کا دامن پکڑ کر اس نے کہا کہ جہاں تو جائے گی میں جاؤں گی اور جہاں تو رہے گی میں رہوں گی۔ تیرے لوگ میرے لوگ اور تیرا خدا میرا خدا ہوگا۔ جہاں تو مرے گی میں مروں گی اور وہیں دفن بھی ہوں گی۔ روت کا اپنی ساس سے یہ حسنِ سلوک اپنی مثال آپ اور مسیحی خاندانی زندگی کے لئے انمول نمونہ ہے۔