زائرینِ اُمید 2025 کا آغاز پینانگ میں، ایشیا کی ثقافتی شادابی اور اخوت کے جذبے پر زور!

مورخہ 27نومبر2025کوعظیم زیارتِ اُمید کا آغاز پینانگ میں ہوا، جس میں 32 ممالک سے آئے ہوئے دو سو سے زائد کلیسیائی رہنما  شرکت کر رہے ہیں۔ ان میں 10 کارڈینلز، 104 بشپس، 155 کاہن، 74 راہبات، 8 ڈیکن، تقریباً 422 مومنین، 32 آرگنائزنگ ٹیم کے اراکین اور 90 سے زائد رضاکار شامل ہیں۔ جبکہ پاکستان سے فضیلت مآب آرچ بشپ ڈاکٹر جوزف ارشد،عزت مآب بشپ سیمسن شکر دین،عزت مآب بشپ اندریاس رحمت،عزت مآب بشپ خالد رحمت،ریورنڈ فادر آصف جان ڈائریکٹر پونٹیفیکل مشن سوسائٹی پاکستان،ریورنڈ فادر رفیق یرمیاہ،ریورنڈ فادر ظفر اقبال،ریورنڈ فادر کاشف جمیل،سسٹر رخسانہ سیموئیل نے شرکت فرمائی۔
اپنے افتتاحی پیغام میں فوقیت مآب کارڈینل سبیسٹین فرانسس، بشپ آف پینانگ، نے شرکاء کو خوش آمدید کہتے ہوئے اس اجتماع کو ایشیا کی کلیسا کے لیے“اْمید کی حقیقی بہار”قرار دیا۔
موضوعِ زیارت ”ایشیا کی اقوام کے طور پر ایک ساتھ سفر اور وہ ایک نئے راستے سے لوٹ گئے“(متی 12:2)کا حوالہ دیتے ہوئے فوقیت مآب کارڈینل نے یاد دلایا کہ مجوسیوں کی طرح کلیسیا بھی بُلائی گئی ہے کہ“سنڈی کلیسیاکے ساتھ چلنے کے نئے راستوں کو گلے لگائے اور اخوت کی جڑوں میں پیوست ہو کر آگے بڑھیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ اجتماع کلیسیا کی تاریخ کے ایک اہم موڑ پر ہو رہا ہے۔ جب 2025 میں جوبلی سالِ اُمید کے اختتام، 2027 میں سیول (Seoul)میں ”ورلڈ یوتھ ڈے“ اور 2028 میں ”سنڈ برائے سنڈی کلیسیا“ کے آخری مرحلے کی تیاری ہو رہی ہے۔
کارڈینل فرانسس نے کہا کہ ہم ایشیائی، دل سے کہانی سنانے والے لوگ ہیں اور سب سے عظیم کہانی، یعنی یسوع مسیح کی کہانی، آج بھی پاک روح کی طاقت سے ہم میں زندہ ہے۔
ملائشیا کے وزیرِ قومی یکجہتی داتؤک آرون آگو داگنگ(Hon. Datuk Aaron Ago Dagang) نے بھی زائرین سے خطاب کیا اور کیتھولک کمیونٹی کی ہم آہنگی اور مکالمہ کو فروغ دینے کی کاوشوں کو سراہا۔
انہوں نے ملائشیا کے قومی اصول ”وحدت ہی قوت ہے“ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تنوع رکاوٹ نہیں بلکہ طاقت کا سرچشمہ ہے۔ ہم آہنگی اعتماد پیدا کرتی، ہمدردی کو پروان چڑھاتی اور ہمیں ایک دوسرے کو اجنبی نہیں بلکہ قوم سازی کے ساتھی کے طور پر دیکھنا سکھاتی ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ ملائشیا امن کو بین المذاہب تعاون، معاشرتی شمولیت اور مقامی سطح کی ثالثی کے ذریعے برقرار رکھتا ہے۔ ان کے مطابق عبادت گاہیں ”تعاون کے مراکز ہونی چاہئیں، تنہائی کے نہیں“۔
مزید انہوں نے تمام کمیونیٹیز پر زور دیا کہ ایک دوسرے کوسمجھیں، احترام کریں، قبول کریں اور جشن منائیں کیونکہ یہ وہ قدریں ہیں جو ایشیائی معاشروں کی حقیقی روح ہیں۔

Daily Program

Livesteam thumbnail