امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے کی 2040 تک چاند پر گھر بنانے کے لیے منصوبہ سازی
مورخہ 6اکتوبر 2023کو امریکی سائنسدانوں نے چاند پر گھر بنانے کے منصوبے پر عمل شروع کرتے ہوئے تعمیراتی کمپنی کو کام کیلئے ایڈوانس رقم بھی فراہم کردی ہے۔چاند پر رہائش کی تعمیر کا منصوبہ ابھی ابتدائی مراحل میں ہے اورآئندہ دہائی تک اس کی شکل میں تبدیلی بھی ممکن ہے۔امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا نے 2040 تک چاند پر گھر بنانے کے لیے تعمیراتی ٹیکنالوجی کمپنی کو 6 کروڑ ڈالر کی رقم فراہم کردی ہے۔یہ رقم پاکستانی روپے میں 18 ارب روپے کے قریب بنتی ہے۔چاند پر بنائے جانے والے یہ گھر صرف خلا نوردوں کے لیے ہی نہیں بلکہ عام افراد کے لیے بھی ہوں گے۔ اس منصوبے کے مطابق چاند پر ایک بڑا تھری ڈی پرنٹر لانچ کرنا اور چاند کی چٹانوں، معدنی ٹکروں اور غبار سے بنے کنکریٹ کو چاند کی سطح پر ڈھانچہ بنانے کے لیے استعمال کرنا ہے۔
اس حوالے سے ناسا چاند پر تعمیر کیے جانے والے گھروں کے دروازے، ٹائلز اور فرنیچر بنانے کے لیے جامعات اور نجی کمپنیوں کے ساتھ کام کر رہا ہے۔اس ایجنڈے میں خلانوردوں کے لیے مریخ پر رہنے کے قابل جگہ بنانے کا منصوبہ بھی شامل ہے۔امریکی شہر آسٹن میں قائم آئکون نامی کمپنی زمین پر اپنی تھری ڈی پرنٹنگ مہارت کا استعمال کرتے ہوئے اپنے سسٹم دی ولکن کی مدد سے تہہ بہ تہہ پُر تعیش گھر تعمیر کرتی ہے۔48 گھنٹوں کے اندر گھر تعمیر کرنے کی صلاحیت رکھنے والی اس ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے کمپنی آئکون 2018 سے گھروں کی تھری ڈی پرنٹنگ کر رہی ہے اور شمالی آسٹن میں 100 سے زائد گھر بنا چکی ہے۔