ہنستا چہرہ کِرچی کِرچی روح
ایک شخص ماہر نفسیات کے پاس گیا اور کہا: میں مسلسل افسردہ اور غمگین رہتا ہوں، اْداسی میری زندگی پر حاوی رہتی ہے۔ براہ کرم میری مدد کریں!
تو ڈاکٹر نے اسے کچھ دوا دے دی۔ایک ہفتہ بعد وہ شخص دوبارہ ڈاکٹر کے پاس واپس آیا اور کہا: جناب! یہ دوائیاں میرے کچھ کام نہیں آئیں۔اب مجھے گھٹن ہونے لگی ہے۔یوں لگتا ہے کہ بس جان نکل جائے گی۔
تو ڈاکٹر نے اسے مزید اور دوائیں دیں۔دو ہفتے بعد وہ شخص دوبارہ ڈاکٹر کے پاس واپس آیا اور بتایا: ڈاکٹر صاحب کچھ نہیں بدلا۔سب پہلے جیسا ہی ہے۔ہاں بس اتنا فرق آتا ہے کہ جب دوائی کھاتا ہوں تھوڑی دیر کیلئے نیند آجاتی ہے۔
ماہر نفسیات اپنے مریض کی حالت کے متعلق سوچنے لگا۔ تھوڑی دیر سوچا اور کہا:
مزاحیہ جوکروں میں سے ایک جوکر کا ڈیلی تھیٹر شو ہوتا ہے، یہ جوکر سارے غمگین افسردہ لوگوں کو ہنسا دیتا ہے۔ میں ذاتی طور پر اس کا شو دیکھتا رہا ہوں اور جب بھی یاد کرتا ہوں تو میں ہنستا ہوں۔آپ ٹکٹ خریدیں اور اْس شو میں شرکت کریں، یقین جانیں، ہنس ہنس کر آپ کے منہ میں درد ہونے لگ جائے گا۔
اْس آدمی نے جواب دیا: جناب میں وہی جوکر ہوں!
کہا جاتا ہے کہ فیلیٹی اوگنی نام کا ایک فرانسیسی جوکر ہوا کرتا تھا جس نے لاکھوں لوگوں کو ہنسایا اور خود اس نے خود کُشی کر لی۔
یعنی بعض مرتبہ ہمیں ہنسانے والے خود بہت بڑی تکلیفوں سے گزر رہے ہوتے ہیں۔اور ایسا بھی ہوتا ہے کہ ہر ہنسے والا خوشحال نہیں ہوتا۔یہ تو بس اپنی اپنی اداکاری ہوتی ہے۔کیونکہ کسی نے کمال کی بات کہی کہ سجا کے رکھتے ہیں جو چہرے پہ ہنسی کی کِرن وہ ناجانے روح پہ کتنے شگاف رکھتے ہیں۔
اس لئے زندگی میں ہمیشہ کوشش کریں کہ کسی کو خوشی نہیں دے سکتے تواْس کا غم ہی بانٹ لیں۔ اور مسکراہٹیں بکھرنے والے بن جائیں۔یقین جانیں زندگی خوشگوار بن جائے گی۔