ہمیشہ رب پر بھروسہ رکھیئے
سامان سے بھرا ہوا ایک بحری جہاز محو سفر تھا۔اچانک تھوڑی دیر بعد تیز ہواؤں کی وجہ سے وہ اْلٹنے لگا۔ ایسا لگ رہا تھا کہ جہاز ڈوبنے کے قریب ہے۔ اس میں موجود تاجروں نے کہا کہ بوجھ ہلکا کرنے کیلئے کچھ سامان سمندر میں پھینک دیتے ہیں۔ تاجروں نے مشورہ کرکے طے کیا کہ سب سے زیادہ سامان جس کا ہو، وہی پھینکیں گے۔ جہاز کا زیادہ تر لوڈ ایک ہی تاجر کا تھا۔ اس نے اعتراض کیا کہ صرف میرا سامان کیوں؟ سب کے مال میں سے تھوڑا تھوڑ پھینک دیتے ہیں۔
انہوں نے زبردستی اس نئے تاجر کو بھی سامان سمیت سمندر میں پھینک دیا۔ خْدا کی قدرت دیکھیں کہ سمندر کی موجیں اْس کے ساتھ کھیلنے لگیں۔ اس تاجر کو اپنی ہلاکت کا یقین ہوگیا۔جب ہوش آیا تو دیکھا کہ لہروں نے اسے ساحل پر پھینک دیا ہے۔ یہ ایک غیر آباد جزیرہ تھا۔ جان بچنے پر اْس نے رب کا شکر ادا کیا۔ اپنی سانسیں بحال کیں۔وہاں پڑی لکڑیوں کو جمع کرکے سر چھپانے کیلئے ایک جھونپڑی بنائی۔ اگلے روز اسے کچھ خرگوش بھی نظر آئے۔ اْن کا شکار کرکے گزر بسر کرتا رہا۔ ایک دن ایسا ہوا کہ وہ کھانا پکا رہا تھا کہ اس کی جھونپڑی کو آگ لگ گئی۔ اس نے بہت کوشش کی، مگر آگ پر قابو نہ پا سکا۔اْس نے زور سے پکارنا شروع کیا،اے خْدا تو نے مجھے سمندر میں پھینک دیا۔ پھرمیرا سارا سامان غرق ہوگیا۔ اب یہی جھونپڑی میری کل کائنات تھی تْو نے اسے بھی جلا کر راکھ کر دیا۔ اب میں کیا کروں؟ خْدا سے یہ گلہ کرنے کے بعد وہ خالی پیٹ سو گیا۔ جب صبح آنکھ کْھلی تو عجیب منظر تھا۔ دیکھا کہ ایک کشتی ساحل پر لگی ہے اور ملاح اسے لینے آئے ہیں۔ اْس نے ملاحوں سے پوچھا کہ تمہیں میرے بارے میں کیسے پتہ چلا؟ انہوں نے جواب دیا، جس پر تاجر حیران رہ گیا۔ ملاحوں نے کہا کہ ہمیں پتہ تھا کہ یہ جزیرہ غیر آباد ہے، لیکن دْور سے دْھواں اْٹھتا ہوا نظر آیا تو سمجھے شاید کوئی یہاں پھنسا ہوا ہے، جسے بچانا چاہئے۔ اس لئے ہم تمہارے پاس آئے۔ پھر تاجر نے اپنا پورا قصہ سنایا تو ملاحوں نے یہ کہہ کر اسے مزید حیران کر دیا کہ جس جہاز سے تمہیں سمندر میں پھینکا گیا، وہ آگے جا کر غرق ہوگیا۔ یہ سنتے ہی تاجر سجدے میں گرِ گیااور روتے ہوئے رب کا شکر ادا کرنے لگا۔
یہ کہانی ہمیں بھی یہی پیغام دیتی ہے کہ زندگی میں حالات جتنے بھی سخت ہو جائیں، خْدا کی رحمت سے مایوس نہ ہوں۔ ہر حال میں اپنے رب پر بھروسہ رکھیئے کیونکہ وہ بہتر جانتا ہے۔