نئے سال کی قراردادیں
یہ حقیقت ہے کہ بعض دفعہ زندگی میں نہ ہی تو معافی مانگنا آسان ہوتاہے اور نہ ہی معاف کرنا آسان ہوتا ہے۔لیکن غلطی کرنے والا معذرت کے ذریعے اپنے پچھتاوے کو ختم کردیتاہے جبکہ معاف کردینے سے متاثرہ فرد کے زخم مندمل ہوجاتے ہیں اوراس کا دل صاف ہوجاتاہے۔معافی مانگنے کاایک فائدہ یہ ہے کہ اس کی بدولت فریقین کے درمیان بات چیت کابہترین راستہ کھل جاتاہے۔دونوں ایک دوسرے کو سمجھ جاتے ہیں کہ کس سے کہاں پر غلطی ہوئی اور آئندہ اس سے بچنے کی کوشش کریں گے۔جس کی بدولت دونوں کاتعلق بہتر اوربھروسہ مضبوط ہوتاہے۔جو شخص اپنی غلطی تسلیم کرتاہے دراصل وہ اپنی ذات کو بہتر بناناچاہتاہے۔معذرت کرنے سے دوسرے انسان کی نظروں میں آپ کی عظمت بڑھ جائے گی۔عقلمند کہتے ہیں کہ جب غلطی کرنے میں شرم نہ ہو تومعافی مانگنے میں بھی شرم نہیں کرنی چاہیے۔جب انسان اپنی اناپرقابو پاکر خود کوقصور وار ٹھہراتا ہے اور دوسرے فرد سے معافی مانگتاہے تویہ قدم اس کے لیے مفید ثابت ہوتاہے۔ ایک مرتبہ رات کے کھانے کے بعدپال کوہلر بیوی کے ساتھ خوش گپیوں میں مصروف تھا کہ اتنے میں کسی نے گھر کادروازہ کھٹکھٹایا۔پال نے دروازہ کھولا تو باہر چارآدمی کھڑے تھے جوپلک جھپکتے میں پال پر حملہ آور ہوئے اور اسے زمین پر گرِادیا۔جس کی وجہ سے پال کو کئی چوٹیں آئیں لیکن وہ مزاحمت کررہا تھا اور اس کے ساتھ ساتھ یہ جانناچاہ رہا تھا کہ اجنبی افراد نے اس پر حملہ کیوں کیا ہے؟حملہ آور بار بار پیسوں کامطالبہ کر رہے تھے جس کاپال کے پاس کوئی جواب نہیں تھا۔ہاتھاپائی کی وجہ سے شورپیدا ہوگیاتودوسری منزل پر موجودپال کی بیٹی گھبراگئی۔اس نے نیچے آکر دیکھا، اس کا باپ چند لوگوں کے چنگل میں بری طرح پھنسا ہوا تھا۔اس نے فوراً ایمرجنسی نمبرملایا اورکچھ ہی دیر میں پولیس پہنچ گئی جس کی وجہ سے پال مزیدزخمی ہونے سے بچ گیا۔حملہ آور پکڑے گئے لیکن اس واقعہ نے پال اورا س کے خاندان پرشدید اثرات چھوڑے۔سال بعد مقامی انتظامیہ نے پال سے رابطہ کیا اوربتایا کہ حملہ آور آپ سے بات کرناچاہتے ہیں۔ اگلے دن پال کوہلر بیوی اور بیٹی سمیت جیل پہنچ گیا۔وہاں ایک حملہ آور موجود تھا، باقی لوگوں کا ریکارڈ کافی خراب تھا جس کی وجہ سے جیل انتظامیہ نے انھیں سخت سزاسنائی تھی۔گفتگو کے دورا ن پال کوہلر نے ڈاکو سے پوچھا کہ تم نے مجھ پر حملہ کیوں کیا؟ڈاکوبولا:”دراصل ہمیں غلط اطلاع ملی تھی جس کی وجہ سے آپ حملے کاشکار ہوگئے۔میں اس فعل پر شرمند ہ ہوں اور آپ سے معافی کا طلب گارہوں“۔پال نے ڈاکو کی آنکھوں میں دیکھا، واضح محسوس ہورہاتھا کہ سزا ملنے کے بعد اس کی سوچ میں تبدیلی آئی ہے اور وہ کافی شرمسار ہے۔پال نے اس سے پوچھا کہ اب تم کیاکروگے؟ڈاکو بولا:”میں نے جو غلطی کی ہے اس پرمجھے بے حد افسوس ہے۔
اس کاازالہ یہ ہے کہ میں قید میں رہ کر اپنی تعلیم مکمل کروں گااور اپنی عادات بہتر بناؤں گا“۔پال نے حملہ آور کومعاف کیااورمسکراتے ہوئے وہاں سے نکل آیا۔اس معافی نے اُ سے بھرپور فائدہ دیا۔پال کی بیٹی کے دماغ میں یہ واقعہ عفریت کی شکل اختیار کرچکا تھا جو اسے بار بارڈرارہا تھالیکن اب اس کی ذہنی حالت بہتر ہوناشروع ہوگئی اور اس کے ساتھ ساتھ پال کی بے چینی بھی ختم ہوگئی جس کی وجہ سے وہ زندگی میں نئے انداز سے آگے بڑھنے لگا۔
اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ زندگی میں تکلیف کے بغیر راحت مل جائے گی تو یہ آپ کی بھول ہے۔غم اور خوشی سکے کے دورُخ ہیں جن سے مل کر زندگی بنتی ہے۔ہمیں خوشیوں کے بے شمار مواقع ملتے ہیں لیکن کئی باراذیت کی چکی سے بھی گزرنا پڑتاہے۔زندگی کے کسی نہ کسی موڑ پرہم نقصا ن اْٹھاتے ہیں۔راہِ حیات پر چلتے چلتے اچانک ہم کسی حادثے کا شکار ہوجاتے ہیں یاہم کسی شخص کے ساتھ معاملہ شروع کرتے ہیں اور کچھ دنوں بعد معلوم ہوتاہے کہ وہ انسان ٹھیک نہیں تھا، وہ ہمیں مالی یا جذباتی تکلیف دیدیتاہے۔اب ایسے میں ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ اس شخص سے انتقام لیناچاہیے یا پھر اس کابہترین متبادل بھی موجود ہے؟آپ کو کسی نے جانی یامالی نقصان پہنچایا تو آپ کو یہ حق حاصل ہے کہ ظلم کے مطابق اس سے بدلہ لے لیں۔ لیکن معاف کرنااورمعافی مانگناایسا رویہ ہے جس کی وجہ سے آپ کودینی اور دنیاوی فوائدحاصل ہوتے ہیں۔اب سوال یہ ہے کہ اگرہمارے ہاتھ سے کسی کونقصان پہنچے تو کیا کرنا چاہیے؟
پہلا کام:معذرت کریں اور اپنی غلطی تسلیم کریں۔معذرت کرنے سے دوسرے انسان کی نظروں میں آپ کی عظمت بڑھ جائے گی۔معافی مانگنادراصل اس بات کا اعلان ہے کہ میں خراب تعلقات کو بہتر کرناچاہتاہوں۔معافی مانگنے کامطلب یہ بھی ہے کہ آپ دوسرے فرد کا احترام کرتے ہیں اور اس کے جذبات کی قدر کرتے ہیں چنانچہ متاثرہ شخص کے دل میں نرمی پیدا ہوجاتی ہے اور وہ تعلقات درست کرنے کے لیے آمادہ ہوجاتاہے۔ایسا بھی ممکن ہے کہ معافی مانگنے کے بعد آپ کے تعلقات پہلے سے زیادہ بہتر ہوجائیں۔کیونکہ معافی مانگنابہت سے تنازعات کو ختم کردیتاہے۔
دوسراکام:(تلافی) کریں۔مطلب یہ ہے کہ آپ کی وجہ سے کسی فرد کو نقصان پہنچا ہے تو اب اس کا ازالہ کردیں۔ آپ گاڑی چلارہے تھے اورغلطی سے موٹرسائیکل سوارکو ٹکر ماردی، جس کی وجہ سے موٹرسائیکل والاجانی نقصان سے تو بچ گیا لیکن اس کی موٹرسائیکل خراب ہوگئی۔اس موقع پر آپ کا فرض بنتاہے کہ گاڑی سے اْتر کر اس شخص سے معافی مانگیں اور اپنی غلطی تسلیم کریں۔لیکن صرف معذرت کرکے جان نہ چھڑائیں بلکہ اس کی موٹر سائیکل کوجو نقصان پہنچاہے، اس کی مرمت کا بندوبست بھی کردیں۔
تیسرا کام: غلطی سے سیکھیں۔جی ہاں یہ بھی بہت ضروری ہے اور اس سبق کو زندگی بھر کے لیے یادرکھیں کیوں کہ ٹھوکر کھانے کے باوجود احتیاط نہ کرنے والاشخص بے وقوف ہے۔غلطی تسلیم کرنے والے فرد کی شخصیت بہترہوناشروع ہوجاتی ہے۔اس کی سوچ وسیع اوررویے میں لچک آجاتی ہے۔
غلطی تسلیم کرلینے سے آپ زندگی میں آنے والی مشکلات اور رکاوٹوں کو بہتر انداز میں حل کرنے کے قابل ہوجاتے ہیں۔کیوں کہ آپ یہ بات جان جاتے ہیں کہ کون سی چیز کہاں کام کرتی ہے اور کہاں بے کار رہتی ہے۔یہ عادت آپ کی پیشہ ورانہ زندگی میں مفید ثابت ہوتی ہے۔
یادرکھیں!اب جبکہ نیاسال شروع ہو چکا ہے تو اپنے آپ کو تبدیل کر لیں۔اپنے لئے کچھ قراردادیں جس کو New Year Resolutionکہتے ہیں وہ بنائیں، اپنی غلطیوں سے سیکھیں اور دوسروں کو معاف کر کے آگے بڑھ جائیں۔پْر سکون،مطمئن،کامیاب اور خوشحال زندگی کا راز یہی ہے۔