ملازمین کیلئے مشورہ جات
ہمارے پاکستانی معاشرے میں زیادہ تر لوگ صرف اچھی نوکری پر ہی انحصا ر کرتے ہیں۔جبکہ وہ جانتے ہی نہیں کہ کاروبار کرنے کے کتنے زیادہ فائدے ہیں۔بے شک کاروبار کو کرنے میں مشکلات تو آتیں ہیں لیکن جب بزنس کامیاب ہو گیا تو آئندہ آنے والی نسلیں سنور جاتی ہیں۔اس کے برعکس وہ لوگ جو نوکری کرتے ہیں اْن کیلئے چند مشورہ جات ہیں اگر اِن پر عمل کر لیں تو زندگی بہتر اور خوشگوار ہو سکتی ہے۔
٭کوشش کر کے سب سے پہلے اپنا گھر بنائیں پھر چاہے وہ دیہاتی گھر ہو یا شہری۔پچاس سال کی عمر میں گھر بنانا کوئی کارنامہ نہیں ہے۔ سرکاری گھروں میں رہنے کی عادت نہ ڈالیں کیونکہ یہ سکون بہت خطرناک ہے۔
٭سارا سال ہی کام نہ کرتے رہیں۔ آپ اپنے ادارے کے ستون نہیں ہیں۔خدا نخواستہ اگر آپ آج مر جاتے ہیں تو آپ کی جگہ فوری طور پر کوئی آجائے گا۔ ادارے کے کام جاری رہے گااور آپ کو کوئی یاد تک نہیں کرے گا۔اس لئے کچھ وقت اپنے اور اپنی فیملی کیلئے لازمی نکالیں۔
٭اپنے دفتر یا کام کی جگہ پر گپ شپ سے پرہیز کریں۔ اْن چیزوں سے دْور رہیں جو آپ کے نام یا شہرت کو داغدار کرتی ہیں۔
٭ ایسے لوگوں کے گروہ میں شامل نہ ہوں جو آپ کے مالکان اور ساتھیوں کی غیبت کرتے ہیں۔ منفی اجتماعات سے دور رہیں جن کا ایجنڈا صرف لوگوں کی خامیوں نکالنا ہوتا ہے۔
٭بے شک آپ کی نوکری بہت اچھی ہو۔پھر بھی یقینی بنائیں کہ آپ کا ایک سائیڈ بزنس ہے۔ کیونکہ آپ کی تنخواہ طویل مدت تک آپ کی ضروریات کو پورا نہیں کر پائے گی۔
٭یہ بہت اہم ہے کہ آپ اپنی ذاتی زندگی،اپنی شادی،خاندانی معاملات کو نجی رکھیں۔ انہیں اپنے کام سے دور رہنے دیں۔ کسی کو بھی یہ بتانے کی کوشش نہ کریں کہ آپ خوش ہیں یا دْکھی،نیز یہ کہ اگر کوئی پوچھنے کی کوشش بھی کرے تو صرف اْتنا جواب دیں جتنا مناسب ہو۔
٭اپنے آپ کے ساتھ وفادار رہیں اور اپنے کام،اپنی صلاحیتوں اور اپنی محنت پر یقین رکھیں۔ اپنے مالک کی چا پلوسی مت کریں۔اپنے ساتھ کام کرنے والوں کے ساتھ خوش اخلاقی سے پیش آئیں۔
٭یہ بات ذہن نشین کر لیں کہ ریٹائر ہونے کے بعد پنشن کی رقم کوئی پروجیکٹ شروع کرنے، اسٹینڈ خریدنے یا گھر بنانے کے لیے نہیں ہے بلکہ یہ آپ کی اپنی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے ہے۔ اس لئے اسے خود پر چرچ کریں۔
٭ ہمیشہ یاد رکھیں، جب آپ ریٹائر ہو جائیں تو ریٹائرمنٹ کے بعد ایک دْکھی زندگی گزارنے کے لیے کبھی بھی کیس اسٹڈی نہ بنیں بلکہ دوسروں کے لیے ایک رول ماڈل بنیں۔
٭آپ صرف اس لیے ریٹائر نہ ہوں کہ آپ کی عمر ہو چکی ہے یا اب آپ کمپنی کے لیے بوجھ ہیں اور بس اپنے مرنے کے دن کا انتظار کریں۔بلکہ اپنے کاروبار سے پیسے وصول کرنے، اچھی جگہ کا دورہ کرنے اور خاندان کے ساتھ اچھا وقت گزارنے کے لیے ریٹائر ہو ں۔ جو لوگ دیر سے ریٹائر ہوتے ہیں وہ اپنے گھر والوں کے مقابلے میں تقریباً 95 فیصد وقت کام پر گزارتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ جب وہ ریٹائر ہوتے ہیں تو انہیں اپنے خاندان کے ساتھ وقت گزارنا مشکل ہوتا ہے۔ اس لئے ریٹائر ہونے کے بعد دوسری ملازمت کی تلاش شروع کر دیتے ہیں اوراگر اْنہیں دوسری نوکری نہیں ملتی تو وہ جلدی مر جاتے ہیں۔
اس لئے اْتنا کام کریں جتنی ضرورت ہو اور باقی وقت اپنے گھر والوں کیلئے رکھیں۔