عورت داستانِ حیاتِ ابدی
عورت ایک داستانِ حیاتِ ابدی ہے۔کائنات کو خلق کرنے سے پہلے خالق نے ضرور سوچا ہو گا کہ اگر دنیا بنانی ہے اور مرد خلق کرنا ہے تو پہلی ضرورت کیا ہے اُس وقت خالق نے عورت کا نام تجویز کیا ہو گا!
بے شک خالق نے آدم کو خلق کیاپھر خالق نے اُس میں سے اُس کے لئے ایک مخلوق پیدا کی وہ ایک عورت تھی اور اْس کا نام حوّا رکھا۔ مگر نا آدم اُس وقت باپ تھا اور نہ عورت ماں تھی۔ پھر خالق نے عورت اور مرد کا نام خاوند اور بیوی رکھا۔ پھر اولاد نام کی ایک شئے اُن میں سے پیدا کی اور اِن دونوں کی محبت اُس میں رکھ دی۔ پھر اُن ضروریات کو پورا کرنے کے لئے بے شمار مخلوق خلق کی جو اُن کی خدمت کرے۔ پھر خدا نے اُن میں ایسی محبت رکھی کہ وہ ایک دوسرے کے بغیر زندہ رہنا بے معنی سمجھنے لگے اور آج تک یہ سلسلہ جاری و ساری ہے۔
عورت کیا ہے؟ یہ وہ کھلی کتاب ہے جسے بار بار پڑھو گے تو نئے نئے مفہوم ظاہر ہوں گے۔ اِس کے ہر باب میں نئے نئے عنوان ہیں مگر یہ کہانی بڑی خوبصورت ہے۔اِس کے بغیر دنیا بے معنی اور بے رنگ ہے۔ یہ محبت اور زندگی کی طلب کا سر چشمہ ہے۔
عورت کی زندگی کے تمام حصے بڑے پرُ لطف ہیں وہ ماں ہو،بیٹی ہو،بہن ہو یا بیوی ہو مگر سب کا تقدس یکساں ہے۔ بیوی نہ ہو تو ماں نہیں بنتی اور ماں نہ ہو تو بیٹی،بہن اور بھائی نہیں بنتے مگر موجودہ معاشرہ میں عورت کی حیثیت کیا ہے؟
ایک مرتبہ کسی محفل میں دو لوگوں کے بیچ بحث ہونے لگے۔ ایک آدمی نے کہا عورت پاؤں کی جوتی ہے۔جبکہ دوسرے آدمی نے کہا عورت تاج کی مانند ہے۔ اب بحث زیادہ ہونے لگی اور معاملہ اْسی محفل میں موجود ایک دانا کے پاس لے جایا گیا۔ساری بات سننے کے بعد دانا نے کہا عورت پاؤں کی جوتی اْس مرد کے لئے ہے جو خود کو جوتی کی طرح سمجھتا ہے اور تاج کی مانند اْس کے لئے ہے جو خود کو بادشاہ سمجھتا ہے۔
یقینا وجودِ زن سے ہے تصویرِ کائنات میں رنگ!عورت نسلِ انسانی کی ماں ہے اور ماں صرف ماں ہوتی ہے اُس کی نہ کوئی قومیت ہوتی ہے،نہ نسل اورنہ ہی کوئی ذات۔ وہ محبت کی دیوی ہوتی ہے۔اور ماں ایک عورت ہی ہوتی ہے۔ ماں کے پاؤں میں بے شک جوتا نہ ہو مگر جنت ضرور ہے۔ مرد کے سر پر لمبا شملہ اور پاؤں میں بہترین جوتا،شاہانہ لباس مگر وہ ذہنی اور روحانی طور پر عورت کا محتاج ہے۔ اِس سارے ٹھاٹھ باٹھ کا تاج عورت کے سر جاتا ہے جو اُس کی عزت کی پاسبان ہے۔جو اُس کے بچوں کی ماں ہے،جو مرد کی روحانی اور جسمانی تسکین کا باعث ہے۔ عورت کی کوکھ سے ہی پیغمبروں،نبیوں،اولیااکرام اور بہت سے عظیم لوگوں نے جنم لیا۔عورت نے ہی اِن کی پرورش کی، لوریاں دیں،اُن کی پیشانیوں پر بوسہ دیا۔پس ثابت ہوا کہ ہر پیدا ہونے والا شخص ایک عورت کا محتاج ہے۔
عورت ایک ہے مگر اِس کے بنیادی روپ چار ہیں اور ہر روپ میں ایک عورت ہے ۔ہر عورت کا ایک رشتہ ہے، مقام ہے، احترام ہے، حیاء ہے، وفا ہے، ذمہ داری ہے۔عورت معاشرہ کا مرکزی کردار ہے۔یہاں تک کہ نظامِ قدرت میں بھی مرکزی کردار عورت ہے۔ عورت کے کس رشتہ کو مقدس قرار دیا جائے یہ امتیاز انتہائی مشکل ہے۔ جس نظر سے بھی دیکھا جائے اُس میں ایک تقدس ہے۔ صرف فرق ہے تو نظر کا، ورنہ سب عورتیں جبلتی طور پر ایک جیسی ہیں۔
عورت دراصل قربانی کا دوسرا نام ہے۔جب عورت کا نام آتا ہے تو اُس کا مفہوم زندگی کا ساتھی لیا جاتا ہے۔ سب سے پہلے عورت بیوی کے روپ میں ہے پھر ماں کے روپ میں پھر بہن اور بیٹی کے روپ میں مگر جب اِن سب کو ملایا جائے تو اِس کا نام ناموس ہے۔ ناموس سب کی سانجھی ہوتی ہے۔ اِس کے بغیر کوئی گھر گھر نہیں۔ یہ افزائش ِنسل کی ضمانت ہے۔ کہا جاتا ہے کہ عورت کا اپنا کوئی گھر نہیں ہوتا جبکہ دیکھا جائے تو سارے گھر ہی اِس کے اپنے ہیں کیونکہ اِس کے بغیر کوئی گھر‘ گھر نہیں ہوتا۔
عورتوں کے عالمی دن کا پیغام یہی ہے کہ ہم نہ صرف اپنے گھر کی بلکہ باقی بھی تمام خواتین کی عزت کریں۔اْن کی عظمت کو خراج تحسین پیش کریں کیونکہ ہر گھر کی رونق اور ہر زندگی میں خوشحالی ہے عورت!