ذہنی پریشانی۔۔۔ایک حساس مسئلہ

ذہنی پریشانی ایسا حساس مسئلہ ہے۔جس میں سماج کے اکثر و بیشتر افراد مبتلا نظر آتے ہیں۔ یہ ایسی ذہنی الجھن ہے، جو انسان کو جیتے جی مردہ بنادیتی ہے۔ ظاہری طْور پر انسان کھا تا پیتا اور اٹھتا بیٹھتا ہے لیکن نفسیاتی اور ذہنی طور پر دْباؤ اور تناؤمحسوس کرتا ہے۔جس سے خوش حال اور خوش گوارزندگی متاثرہو جاتی ہے۔ذہنی پریشانیوں کی بہت سی وجوہات ہوتیں ہیں۔مثال کے طور پرانسان اپنے ماضی کے حادثات کو یاد کرتا ہے۔ جس سے اس کی پریشانیوں اور مصیبتوں میں مزید اضافہ ہوتا ہے۔ایسے افکار و خیالات میں گم ہوکر رہ جا تا ہے جن کوعملی جامہ نہ پہنانے کی وجہ سے پریشانیوں کا باعث بنتا ہے۔ اس طرح مستقبل کی فکر بھی اس کے ذہنی تناؤ کی وجہ بنتی ہے۔ دوسروں سے ملنے ملانے سے کتراتا ہے کسی سے بات کرنے اور کچھ کام کرنے سے بھی گھبرانے لگتا ہے۔ اپنے آس پاس کے ماحول سے اور روز مرہ کی زندگی کی سرگرمیوں اور مالی حالات کی وجہ سے بھی اس کے ذہن و دماغ پر خاصا اثر پڑ تا ہے۔ اس وجہ سے انسان ذہنی مریض بن جا تا ہے۔ ذہنی تناؤ کی وجہ سے انسان کی یادداشت کم ہو جاتی ہے۔روزمرہ کے کاموں میں دل نہیں لگتا۔طبعیت میں بیزاری، چڑ چڑا پن اور ضدی پن پیدا ہو تا ہے۔ یہ وہ اسباب ہیں، جن کی بنا پر انسان اپنے آپ کو الزام بھی دیتا ہے اور خود کواحساس کم تری کا شکار بھی بنالیتا ہے۔ یہ تمام اسباب جہاں اس کی صحت پر اثر انداز ہوتے ہیں اور اس کی بیماریوں میں اضافہ کرتے ہیں۔ اگر حقیقت کی رْوسے دیکھا جائے تو ان تمام وجوہات کی بنا پر انسان انتہائی ڈپریشن میں چلا جا تا ہے اور نوبت یہاں تک آپہنچتی ہے کہ وہ خودکشی کرنے پر مجبور ہو جاتا ہے۔ لہذا ایسے برے اور مصیبت خیز وقت میں انسان کو خوشگوار ماحول میں رہنے کی کوشش کرنی چاہیے۔لیکن سوال یہ ہے کہ اس ڈپریشن اور ٹینشن سے کیسے بچا جائے اور ا پنی اس زندگی کو خوش گوار اور خوش حال کیسے بنایا جائے؟
اس کا آسان حل یہ ہے کہ ذہنی پریشانی سے بچنے کے لیے انسان مثبت سوچ رکھے۔ خوشگوار ماحول میں رہے، کتابوں کا مطالعہ کرے۔خود کو کاموں میں مشغول رکھے تاکہ خوشگوار زندگی گزار سکے جس سے دلی سکون میسر ہو۔کیونکہ اگر انسان خود مطمئن رہے گا تو دوسروں کو بھی خوش رکھ سکے گا۔

 

Daily Program

Livesteam thumbnail