خیرات۔۔۔ایک طریقہ علاج
جان ڈی راک فیلر کبھی دنیا کا پہلا ارب پتی تھا۔ 25 سال کی عمر میں، اس نے امریکہ کی سب سے بڑی آئل ریفائنریوں میں سے ایک کو کنٹرول کیا۔ 31 سال کی عمر میں، وہ دنیا کا سب سے بڑا تیل صاف کرنے والا بن گیا تھا۔ 38 سال کی عمر میں اْس نے امریکہ میں 90 فیصد تیل کو صاف کیا۔50کی عمر تک، وہ ملک کا سب سے امیر آدمی تھا۔ ایک نوجوان کے طور پر ہر فیصلہ، رویہ اور رشتہ اْس کی ذاتی طاقت اور دولت پیدا کرنے کے لئے تیار کیا گیا تھا۔لیکن 53 سال کی عمر میں وہ بیمار ہو گیا۔اْس کا پورا جسم درد سے لرز گیا اور اْس کے سارے بال جھڑ گئے۔ دنیا کا واحد ارب پتی اپنی زندگی کے اْس مقام پر تھا جہاں وہ اپنی مرضی کے مطابق کچھ بھی خرید سکتا تھا لیکن اْس کی صحت بس اتنی ہی اجازت دے رہی تھی کہ وہ صرف سوپ ہضم کر سکتا تھا۔ اْسی کے ایک ساتھی نے لکھا کہ وہ سو نہیں سکتا تھا۔مسکرا نہیں سکتا تھا اور زندگی میں کوئی بھی چیز اْس کے لیے کوئی معنی نہیں رکھتی تھی۔ اْس کے ڈاکٹروں نے پیش گوئی کی کہ وہ ایک سال کے اندر مر جائے گا۔ وہ سال اذیت میں آہستہ آہستہ گزر گیا۔جب وہ موت کے قریب پہنچا تو ایک صبح وہ اس احساس کے ساتھ بیدار ہوا کہ وہ اپنی دولت میں سے کچھ بھی اپنے ساتھ اگلے جہان میں لے جانے کے قابل نہیں ہے۔ وہ آدمی جو کاروباری دنیا کو کنٹرول کر تا تھا۔ اچانک احساس ہواکہ اْس کی اپنی زندگی اْس کے کنٹرول میں نہیں ہے۔ اْس نے اپنے اٹارنی، اکاؤنٹنٹ، اور مینیجرز کو بلایا اور اعلان کیا کہ وہ اپنے اثاثوں کو ہسپتالوں، تحقیق اور خیراتی کاموں میں منتقل کرنا چاہتے ہیں۔ جان ڈی راک فیلر نے اپنی فاؤنڈیشن قائم کی۔ یہ نئی سمت بالآخر پینسلین کی دریافت کا باعث بنی، جوملیریا، تپ دق اور خناق کا علاج ہے۔راک فیلر کی کہانی کا سب سے حیرت انگیز حصہ یہ ہے کہ جس لمحے اْس نے اپنی کمائی ہوئی تمام چیزوں کا ایک حصہ واپس دینا شروع کیا، اس کے جسم میں اس قدر نمایاں تبدیلی آتی چلی گئی کہ وہ بہتر سے بہتر ہوتا چلا گیا۔ ایک وقت تھا کہ ایسا لگتا تھا وہ 53 سال کی عمر میں ہی مر جائے گالیکن وہ 98 سال کی عمر تک زندہ رہا۔ مال خیرات کرنے سے وہ تندرست ہو گیا۔ گویا یہ خیرات نام کی چیزبھی ایک طریقہ علاج ہے۔ اسے بھی آزما کر دیکھ لیجئے۔
اپنی موت سے پہلے، اْس نے اپنی ڈائری میں لکھا:
سپریم انرجی نے مجھے سکھایاکہ سب کچھ اْس کا ہے اور میں اْس کی خواہشات کی تعمیل کرنے کے لیے صرف ایک چینل ہوں۔