خود کو بدلیں۔۔۔مثبت سوچ اپنائیں!
ایک دن باپ نے دیکھا کہ اس کا 11 سالہ بیٹا اکیلا بیٹھا رو رہا ہے۔ اْس نے اْس سے پوچھا۔کیا بات ہے بیٹا؟
لڑکے نے جواب دیا:میرے امیر ہم جماعتوں نے میرا مذاق اْڑایا۔ مجھے مالی کا بیٹا کہا۔ وہ کہتے تھے کہ میرے والد صرف اْن پیسوں پر گزارہ کرتے ہیں جو وہ لوگوں کے پودوں کو پانی دینے سے کماتے ہیں۔
باپ نے ایک لمحہ سوچا اور پھر کہا:میرے ساتھ آؤ بیٹا، کچھ پھول اْگاتے ہیں۔
اور اْس کا ہاتھ پکڑ کر باغ کی طرف لے گیا۔پھر اْس نے کچھ پھولوں کے بیج نکالے اور کہا۔
چلوایک تجربہ کرتے ہیں۔ ہم دو پھول الگ الگ لگائیں گے۔ ایک کی دیکھ بھال میں کروں گا اور دوسرے کی دیکھ بھال آپ کرنا۔ میں جھیل کا صاف پانی اپنے پودے کو دوں گا لیکن آپ اپنے پودے کو تالاب کا گندہ پانی پلائیں گے۔پھر ہم آنے والے ہفتوں میں نتیجہ دیکھیں گے۔
بیٹانے اپنے باپ کے ساتھ پھول لگانے کی سرگرمی میں بہت دلچسپی سے حصہ لیا۔ اْس کاموڈ بھی خوشگوار ہو گیا۔ آخرکار پھولوں کے بیجوں کو اْگنے میں کچھ دن لگے۔ دونوں نے اْن کی دیکھ بھال کی اور انہیں بڑھتے ہوئے دیکھا۔بعد میں باپ اپنے بیٹے کو باغ میں لے آیا، اور اْس سے کہا:دو نوں پھولوں کو دیکھو اور اپنا مشاہدہ بتاؤ۔
لڑکے نے جواب دیا:میرا پھول آپ کے پھول سے بہتر اور صحت مند نظر آتا ہے۔ جبکہ آپ نے اپنے پودے کو صاف پانی دیا تھا تو یہ کیسے ممکن ہے؟
باپ مسکرایا پھر بولا:اس کی وجہ یہ ہے کہ گندا پانی پودے کو بڑھنے سے نہیں روکتا، بلکہ یہ اسے پھلنے پھولنے میں مدد دینے کے لیے نامیاتی کھاد کا کام کرتا ہے۔
بیٹا بالکل اسی طرح تمہاری زندگی میں بھی کچھ لوگ ایسے ہیں جو تمہیں زندگی میں نیچا دکھاتے، تمہارے خوابوں کا مذاق اْڑاتے اور تم پر مٹی ڈالتے ہیں۔
ہمیشہ یاد رکھو!کہ آپ کے ساتھ کچھ بھی غلط نہیں ہے۔نا ہی آپ میں کوئی کمی ہے بلکہ یہ اْن لوگوں کی انا ہے جسے انہیں مطمئن کرنا ہے۔اور وہ تمہیں بے عزت کر کے ہی خوش اور مطمئن ہوتے ہیں۔
لہٰذا، لوگوں کے سخت الفاظ کو خود پر اثر انداز ہونے نہ دو بلکہ اْن الفاظ اور رویوں سے خود کو ایک بہتر انسان بننے کی ترغیب دیں۔ اور ایسا کرنے سے آپ بھی اس پودے کی طرح بنیں گے جسے گندہ پانی بھی بڑھنے سے روک نہیں سکا۔اس طرح آپ بھی منفی رویوں اور سخت الفاظ جیسی گندگی میں بھی پھلتے پھولتے رہو۔