خود کشی مسائل کا حل نہیں!
کسی نے کیا خوب کہا ہے زندگی پھولوں کی سیج نہیں ہے۔اْتار چڑھاؤ زندگی میں آتے رہتے ہیں۔ اگر صرف خوشیاں یا صرف دْکھ ہوں تب بھی زندگی،زندگی نہیں رہتی کیو نکہ یہ زندگی خوشیوں اور غموں دونوں کے میل جول سے بنتی ہے۔خوشیوں میں تو ہم خوش رہ لیتے ہیں لیکن دکھوں میں دل برداشتہ ہونے لگتے ہیں۔اور بہت سے لوگ تو خود کشی کا ادارہ کر لیتے ہیں۔
اگر آپ بھی خود کشی کرنا چاہتے ہیں تو سمندر میں چھلانگ لگا دیں۔پانی میں گرِتے ہی آپ ڈوبنے لگیں گے،سانس بند ہونے لگے گی اور تھوڑی ہی دیر میں روح پرواز کر جائے گی۔
لیکن اگر آپ نے پانی میں گرِتے ہی ڈوبنے سے بچنے کے لیے ہاتھ پیر مارنے شروع کر دیے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ مرنا نہیں چاہتے۔
بس کوئی کام ایسا ہے جو آپ نہیں کرنا چاہتے، مگر کسی مجبوری کے ہاتھوں آپ کو کرنا پڑ رہا ہے۔شاید آپ کی زندگی میں کوئی شخص ہے جس کے ساتھ آپ نہیں رہنا چاہتے، مگر رہنے پر مجبور ہیں!کوئی واقعہ ایسا ہے جسے آپ بھول جانا چاہتے ہیں، اپنی زندگی سے نکالنا چاہتے ہیں۔ مگر آپ کے اِردگرد موجود لوگ آپ کو بار بار جتاتے ہیں،طعنے دیتے ہیں۔ یا ہو سکتا ہے کہ آپ جہاں رہ رہے ہیں وہاں اْن لوگوں میں نہیں رہنا چاہتے، وہ علاقہ پسند نہیں یا وہاں کا نظام پسند نہیں۔ بے روزگاری اور غربت سے تنگ آچکے ہیں۔تو جناب ذرا ٹھہریں! ان سب کا حل بھی ہے لیکن وہ خود کشی تو بالکل بھی نہیں ہے۔اور حل یہ ہے کہ آپ ہجرت کر جائیں۔اْن لوگوں کو ہی چھوڑ دیں۔اْس علاقے کو بدل لیں۔مگر خود کشی کا نہ سوچیں، کیوں کہ خود کشی کسی مسئلے کا حل نہیں۔زندگی کا کوئی نا پسندیدہ پہلو ختم کرنا چاہتے ہیں۔تو صرف اْسی پہ فوکس کریں، اْسے سمجھیں اور اْسے حل کریں۔زندگی کو بہتر بنائیں۔کیونکہ خودکشی بزدلی ہے اور خدا کو سخت ناپسند ہے۔اس لئے ہمت سے کام لیں اور زندگی جو بہت خوبصورت تحفہ ہے اسکی قدر کریں۔لوگوں کی پرواہ چھورڑ کر اْس طرح سے جیئں جسے آپ جینا چاہتے ہیں۔