حقیقی زندگی کی فکر
کسی علاقے میں بادشاہ منتخب کرنے کا بہت عجیب رواج تھا۔لوگ ہر سال کے پہلے دن اپنا بادشاہ بدل لیتے تھے۔سال کے آخری دن جو بھی سب سے پہلے ملک کی حدود میں داخل ہوتا تو اسے نیا با دشاہ منتخب کر لیا جاتا۔اور موجودہ بادشاہ کو ”علاقہ غیر“ میں چھوڑ آتے،جہاں صرف سانپ اور بچھو ہوتے نیز کھانے پینے کیلئے بھی کچھ نہیں ہوتا تھا۔اگر وہ سانپ اور بچھوؤں سے کسی نہ کسی طرح خود کو بچا لیتا تو بھوک سے مر جاتا۔کتنے ہی بادشاہ ایسے ہی ایک سال کی بادشاہی کے بعد اس”علاقہ غیر“ میں مر گئے۔اس دفعہ شہر میں داخل ہونے والا نوجوان کسی دور دراز کے علاقے کا لگ رہا تھا۔سب لوگوں نے آگے بڑھ کر اْسے مبارک باد دی اور اْسے بتایا کہ آپ کو اس ملک کا بادشاہ چْن لیا گیا ہے۔اور بڑے اعزاز کے ساتھ محل لے گئے۔وہ لڑکا بہت ہی خوش ہوا لیکن ساتھ ہی پریشان تھا۔تخت پر بیٹھتے ہی اْس نے پہلا سوال پوچھا کہ مجھ سے پہلابادشاہ کہاں گیا؟درباریوں نے اْسے اْس ملک کا قانون سمجھایا کہ ہر سال بعد بادشاہ کو جنگل چھوڑ آتے اور نیا بادشاہ منتخب کر لیتے ہیں۔یہ سنتے ہی وہ لڑکا پریشان ہوا لیکن پھر اپنی عقل کا استعمال کرتے ہوئے بولا مجھے اْس جگہ لے جاؤ جہاں تم بادشاہ کو چھوڑ آتے ہو۔درباریوں نے سپاہیوں کو ساتھ لیا اور اْس بادشاہ کو اْس جگہ لے گئے۔ بادشاہ نے اچھی طرح اْس جگہ کا جائزہ لیا اور واپس آگیا۔اگلے ہی دن اْس نے حکم دیا کہ محل سے لے کر”علاقہ غیر“ تک ایک سر سبز وشاداب راستہ بنایا جائے اور اس جگہ کے بیچوں بیچ ایک ایسی رہائش گاہ تعمیر کی جائے جس میں ہر طرح کی سہولت ہو۔نیز اس کے اردگرد خوبصورت باغ لگائے جائیں۔بادشاہ کے حکم کی تعمیل ہوئی اور کچھ ہی عرصہ میں سب کچھ بن کر تیار ہو گیا۔ایک سال کے پورے ہوتے ہی بادشاہ نے درباریوں سے کہا اپنی رسم پوری کرو اور مجھے وہاں چھوڑ آؤ جہاں تم مجھ سے پہلے بادشا ہ کو چھوڑ آتے تھے۔
درباریوں نے کہا بادشاہ سلامت اِس سال سے یہ رسم ختم ہو گئی کیونکہ ہمیں ایک عقل مند بادشاہ مل گیا ہے۔وہاں تو ہم اْن بے وقوفوں کو چھوڑ آتے تھے جو ایک سال کی بادشاہی میں باقی زندگی کو بھول جاتے اور اپنے لیے کوئی انتظام نہ کرتے تھے۔ لیکن آپ نے عقلمندی کا مظاہرہ کیا اور آنے والے وقت کا عمدہ انتظام کر لیا۔ہمیں ایسے ہی عقل مند بادشاہ کی ضرورت تھی۔اب آپ آرام سے ساری زندگی ہم پر حکومت کریں۔
اس انوکھے ملک کا نام”دنیا“ ہے۔ وہ نیا بادشاہ”میں اور آپ“ ہیں۔ اور”علاقہ غیر“ ہماری قبر ہے۔
اب آپ خود فیصلہ کر لیں کہ کچھ دن بعد ہمیں بھی یہ دنیا والے ایک ایسی ہی جگہ چھوڑ آئیں گے۔ تو کیا ہم نے عقل مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے وہاں اپنا محل اور باغات تیار کر لئے ہیں یا بے وقوف بن کر،چند روز کی زندگی کی موجوں میں لگے ہوئے ہیں؟
ذرا سوچیں! کہ آج ہمارے پاس ابھی بھی کرنے کیلئے بہت کچھ ہے لیکن ایک وقت ایسا آئے گا کہ پھر پچھتانے کی مہلت بھی نہیں ملے گی۔خدا ہم سب کو اپنی آخری زندگی کی بہتر تیاری کرنے کا فضل عطا کرے۔آمین