بچے بچوں کے مددگار
یہ کہانی ایک چھوٹی بچی ٹینا کی ہے۔باقی بچوں کی طرح وہ بھی ہر روز سکول جاتی تھی۔ٹینا ایک خوشگوار،احساس کرنے والی اور رحم دل لڑکی تھی۔وہ لنچ سکول لے کر جاتی اور بریک ٹائم اپنی سہیلیوں کے ساتھ مل کر کھایا کرتی تھی۔ ایک دن معمول کے مطابق وہ سکول گئی اور بریک میں جب کھانا کھانے لگی تو اْس کی نظر اپنی ایک ہم جماعت پر پڑی جو اکیلی کسی گہری سوچ میں گم بیٹھی تھی۔ٹینا نے اْسے دو مرتبہ آواز دی لیکن جینی اپنی ہی دْنیا میں مگن تھی۔پھر ٹینا اپنی جگہ سے اْٹھی اور جینی کے پاس جا کے بیٹھی اْس سے حال پوچھا۔پہلے تو اْس نے کہا کہ سب ٹھیک ہے لیکن پھر ٹینا کے اصرار کرنے پر بتایا کہ وہ اپنی پڑھائی کو لے کر پریشان ہے۔مجھے کچھ بھی ٹھیک سے یاد نہیں ہوتا۔اگر یاد ہو بھی جائے توامتحان سے پہلے ہی بھول جاتی ہوں۔ٹینا نے مسکرا تے ہوئے کہا بس اتنی سی بات ہے۔اب میری بات دھیان سے سْنو،فکر مت کرو خْدا تمہاری مدد کرے گا۔اور میں بتاتی ہوں کہ تم کیسے سبق یاد کیا کرو۔پہلے اْسے اچھے سے پڑھو پھر جب لگے کہ یاد ہو گیا ہے تب زبانی لکھا کرو۔ایسا کرنے سے سبق یاد بھی ہو جائے گا کبھی بھولے گا ہی نہیں اور ساتھ ساتھ لکھائی بھی بہتر ہو گی۔ٹینا نے جینی سے پوچھا کیا تم کلام مقدس کا مطالعہ کرتی ہو؟جینی نے بولا ہاں کبھی کبھار پڑھ لیتی ہوں۔اس پر ٹینا نے بتایا کہ ہمیں کلامِ پاک ہر روز پڑھنا چاہئے۔اْس نے مزید بتایا کہ پہلے میں بھی کلام نہیں پڑھتی تھی اور مجھے ہر کام مشکل لگتا تھا۔پھر میری ماما نے مجھے بتایا کہ کلامِ مقدس ہمیں حکمت دیتا اور ہمارے ذہن کو کھولتا ہے۔اور جب سے میں نے کلام پڑھنا شروع کیا ہے سب کچھ آسان لگتا ہے۔جینی نے ٹینا کی باتوں کو دھیان سے سْنا اور وعدہ کیا کہ اب سے وہ بھی کلام مقدس کو روز پڑھے گی۔
چند مہینوں بعد جینی نے پوری کلاس میں ذہین طلبہ ہونے کا خطاب حاصل کیا۔اْس نے خدا کا شکریہ ادا کیا اور ساتھ ہی وہ ٹینا کو ملنے گئی اور اْسے بتایا کہ یہ سب تمہاری مدد کرنے کی وجہ سے ہوا ہے کہ میں نے کلام بھی پڑھنا شروع کر دیا ہے اور سبق بھی اچھے سے یاد ہوتا ہے۔ٹینا یہ سْن کر خوش ہوئی اْس کا حوصلہ بڑھاتے ہوئے بولی میری پیاری بہن!بس خدا پر بھروسہ کرتے ہوئے ایسے ہی محنت کرتی رہنا۔
محترم والدین!یہ کہانی ہمیں بھی پیغام دیتی ہے کہ اپنے بچوں کی تربیت ایسی کریں کہ وہ بھی ٹینا کی طرح ہمیشہ دوسروں کا احساس کریں اور کبھی بھی ایسا محسوس ہو کہ کسی کو اْن کی مدد کی ضرورت ہے جس سے کسی کا بھلا ہو سکتا ہے تو اْس سے دریغ نہ کریں۔کیونکہ بچے بھی بچوں کے مدد گار ہو سکتے ہیں۔