اپنے دل کا خیال رکھیئے!
آج کل کے دور میں ہم سب بہت محنت کرتے ہیں اپنا گھر بنانے میں،اپنی گاڑی لینے میں،لیکن اپنی صحت کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔اور پھر جن چیزوں کو حاصل کرنے کے لئے جی جان سے محنت کی ہوتی ہے وہ دوسروں کے کام آتی ہے۔اس لئے اپنی صحت کا خصوصاً اپنے دل کا خیال رکھا کریں۔
ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق دل کی شریانوں کی بیماری یا Coronary Artery Disease سے جاں بحق ہونے والوں میں 85 فیصد کی عمریں 65 برس سے زیادہ ہوتی ہیں۔مردوں میں دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ عورتوں کی نسبت زیادہ ہے۔اگرکسی کے والدین،بھائی یا بہنیں دل کی بیماری میں مبتلا رہ چکے ہوں تو اس شخص میں دل کی بیماری میں مبتلا ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے یعنی اس معاملے میں وراثت کا اہم کردار ہے۔
اس لئے دورِ جوانی اور ادھیڑ عمری میں مناسب احتیاط کی جائے تو دل کی بیماری میں مبتلا ہونے کے امکانات کم ہو سکتے ہیں۔اگر بیماری کا حملہ ہو چکا ہو تو صورت حال کو مزید خراب ہونے سے بھی روکا جا سکتا ہے۔
چند باتوں پر عمل کیا جائے تو عارضہ قلب سے کافی حد تک محفوظ رہا جا سکتا ہے۔جیسے کہ تمباکو کا استعمال کسی بھی طرح سے ہو خطرناک ہے۔یہ بھی ذہن نشین کر لیں کہ سگریٹ پینے والے افراد کے ساتھ بیٹھنا بھی سگریٹ پینے جتنا ہی نقصان دہ ہے۔اسے سیکنڈ ہینڈ اسموکنگ کہا جاتا ہے۔اس لئے اْن لوگوں سے دور رہیں جو سگریٹ نوشی کرتے ہیں۔کھانے پینے کی اشیاء میں مناسب تبدیلیاں کر کے خون میں اچھے کولیسٹرول (HDL) اور خراب کولیسٹرول (LDL) کو طبیعی مقدار پر رکھا جا سکتا ہے۔
واضع رہے کہ خراب کولیسٹرول (LDL) کی وجہ سے چربی کی تہیں شریانوں میں جمتی ہیں۔اس کی وجہ سے شریانوں میں خون کے بہاؤ میں رکاوٹ آتی ہے۔
تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ معمول سے زیادہ وزنی لوگوں میں دل اور شریانوں کی بیماریاں زیادہ پائی جاتی ہیں۔وہ لوگ جو زیادہ تر بیٹھے رہتے ہیں،اْن کا چلنا پھرنا کم ہوتا ہے۔انہیں دل اور شریانوں کی بیماریوں کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔سادہ ورزش دل کی صحت کے لئے مددگار ہو سکتی ہے۔مناسب ورزش کی وجہ سے دل اچھی طرح خون پمپ کر تاہے۔ورزش سے بلڈ پریشر بھی کنٹرول میں رہتاہے۔
ورزش سے ذہنی دباؤ میں بھی کمی آتی ہے۔ورزش خون میں شکر کی سطح طبیعی مقدار میں رکھنے میں مددگار ثابت ہوتاہے۔
زیادہ چربی دار (فیٹی فوڈ) غذاؤں کی وجہ سے دل اور شریانوں کی بیماریاں لاحق ہو سکتی ہیں۔ان غذاؤں کی وجہ سے موٹاپا،ہائی بلڈ پریشر،ہائی بلڈ کولیسٹرول اور ذیابیطس کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔
صحت کی خرابی کی ایک اہم وجہ ذہنی دباؤ (Stress) ہے۔اسٹریس سے جسم کے ہارمونی نظام،بلڈ پریشر اور دل کی صحت پر مضر اثرات ہو سکتے ہیں۔
اس لئے ہر فرد کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنے والد، والدہ، دادا، دادی، نانا، نانی، والد کے بھائی، بہن والدہ کے بھائی بہن، اپنے اور اپنے بھائی بہنوں کی صحت کی حالت سے آگاہ ہو۔
خاندان کی صحت سے متعلق معلومات حاصل کرتے ہوئے یہ جاننے کی کوشش کی جائے کہ فیملی میں پیدائشی نقائص،دل کی بیماریوں،ذیابیطس،آنکھوں کے نقائص،گردوں اور جگر کی بیماریوں،ہڈیوں اور عضلات کی بیماریوں،نفسیاتی یا دماغی امراض،سانس کے امراض اور جلدی امراض کی کیا ہسٹری ہے۔
کئی بیماریاں موروثی بھی ہوتی ہیں جو خاندان کے ایک فرد یا ایک نسل سے دوسری نسل کو پہنچتی ہیں۔فیملی ہیلتھ ریکارڈ ایسی حالتوں میں بیماریوں کو روکنے اور ان کا علاج کرنے میں مددگار ہو سکتا ہے۔ممکن ہے ابتداء میں یہ بات کچھ نامناسب ہی لگے مگر ان بیماریوں کو ریکارڈ میں لانے کا مقصد یہ ہے کہ آئندہ نسل کو ان بیماریوں سے محفوظ رکھا جا سکے۔
اس لئے ناصرف اپنی بلکہ اپنے پیاروں کی صحت کا بھی خیال رکھئیے تاکہ خوشحال اور تندرست زندگی گزار سکیں۔