اپنی قدر پہچانیں
آج کل کے دور میں ہر شخص کامیابی چاہتا ہے۔سبھی اْس کی تعریف کریں اْسے پسند کر یں لیکن ہر انسان ڈرتا ہے،خوف کھاتا ہے اور کبھی کبھی تو زندگی کو ختم کرنے تک کا سوچ لیتا ہے۔ ایک دفعہ ہولی وڈ اداکارہ ڈیمی مور کو ”ویمن آف دی ایئر“ کا ایوارڈ دیا گیا۔ ڈیمی مور نے اس موقع پر کہا کہ زندگی کوئی سیدھی لکیر نہیں ہے اور ہر انسان کی زندگی میں ایک مقام ایسا ضرور آتا ہے کہ وہ اپنی زندگی سے اْکتا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ میری زندگی میں بھی ایک وقت ایسا آیا تھا اور میں اپنے استاد کے پاس گئی ان کو اپنے خوف سے آگاہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ جب تک تم اپنی قدر کو نہیں پہچانو گی اس وقت تک اچھا محسوس نہیں کرو گی۔اس کے علاوہ بتایا اپنے ساتھ ہر وقت ناپ تول کا پیمانہ لئے نہ پھرو۔میں نے وہ پیمانہ چھوڑ دیا اور آج میں اپنی قدر سے واقف ہوں،کامیاب بھی ہوں اور زندگی خوبصورت ہے۔
اسی طرح ایک والد نے اپنی وفات سے قبل، اپنے بیٹے سے کہا میری یہ گھڑی میرے باپ نے مجھے دی تھی۔ وہ گھڑی اب 200 سال پرانی ہوچکی ہے۔ لیکن اس سے پہلے کہ یہ میں تمھیں دوں کسی سنار کے پاس اس کو لے جاؤ اور کہو کہ میں اسے بیچنا چاہتا ہوں پھر دیکھو وہ اس کی کیا قیمت لگاتا ہے؟
بیٹا سنار کے پاس گھڑی لے گیا۔ واپس آ کر اس نے اپنے والد کو بتایا کہ سنار اسکے 25 ہزار قیمت لگا رہا ہے، کیونکہ یہ بہت پرانی ہے۔
والد نے کہا کہ اب گروی رکھنے والے کے پاس جاؤ۔ بیٹا گروی رکھنے والوں کی دکان سے واپس آیا اور بتایا کہ گروی رکھنے والے اس کے 15 سو قیمت لگا رہے ہیں کیونکہ یہ بہت زیادہ استعمال شدہ ہے۔
اس پر والد نے بیٹے سے کہا کہ اب عجائب گھر جاؤ اور انہیں یہ گھڑی دکھاؤ۔ وہ عجائب گھر سے واپس آیا اور پرجوش انداز میں والد کو کہنے لگا کہ عجائب گھر والے اس گھڑی کے 3 کروڑ دینے کو تیار ہیں۔کیونکہ یہ بہت نایاب گھڑی ہے اور وہ اسے اپنے عجائب گھر میں رکھنا چاہتے ہیں۔
اس پر والد نے نصیحت کرتے ہوئے کہا،میں تمہیں صرف یہی بتانا چاہتا تھا کہ صحیح جگہ پر ہی تمھاری صحیح قدرہو گی۔ اگر تم غلط جگہ پر بے قدرکئے جاؤ تو غصہ مت ہونا۔ صرف وہی لوگ جو تمھاری قدر پہچانتے ہیں وہی تمھیں دل سے داد دینے والے بھی ہوں گے۔ کیونکہ اصلی ہیرے کی پہچان جوہری کو ہی ہوتی ہے۔ اس لئے ہمیشہ اپنی قدر پہچانو۔