اْدھار کا ہار
ایک دفعہ ایک لڑکی نے اپنے دروازے پر دستک سْنی۔ جب اْس نے دروازہ کھولا تو اْس نے اپنی پڑوسن کو دیکھا جس نے اْس سے مدد مانگی۔اْس نے کہا مجھے ایک شادی پر جانا ہے تو کیا آپ مجھے اپنا سونے کا ہار اْدھار دے سکتی ہیں؟میری عزت کا سوال ہے۔برائے مہربانی مجھے دے دو۔
اْس لڑکی نے آہ بھری اور کہامجھے افسوس ہے لیکن وہ میری شادی کا ہار ہے۔ میں کیسے تمہیں دے دوں؟پڑوسن نے لڑکی سے التجا کی کہ اْسے اْس کا ہار اْدھار چاہیے۔ اْس نے بڑے نرم لہجے میں کہا:میں شادی سے آتے ہی واپس کر دوں گی۔لیکن برائے مہربانی مجھے اْدھار دے دو۔
اْس لڑکی نے آہستہ سے کہا مجھے غلط مت سمجھنا۔ میرا مطلب بدتمیز ہونا نہیں ہے لیکن میں آپ کو اپنی شادی کا ہار نہیں دے سکتی۔ یہ ناصرف میرے لئے قیمتی ہے بلکہ میری مرحوم والدہ کی آخری نشانی بھی ہے۔ میں اِس معاملے میں آپ پر بھروسہ نہیں کر سکتی۔
تاہم وہ پڑوسن جسے دیکھ کر لگ رہا تھا کہ واقعی ہار کی محتاج تھی۔لڑکی کو مسلسل قائل کرتی رہی۔وہ پھر بھی راضی نہیں ہوئی، لیکن جب اْس نے اپنی پڑوسن کی آنکھوں میں جذبات دیکھے تو اْسے اْس کے لیے بہت ہمدردی محسوس ہوئی۔اور اْس نے اْس کی مدد کرنے کا فیصلہ کیا۔چنانچہ وہ گھر کے اندر گئی اور سونے کا ہار نکال کر لائی اور اْسے دے دیا۔پڑوسن نے شکریہ ادا کیا اور چلی گئی۔
اگلی صبح لڑکی رونے لگی۔ وہ کئی گھنٹے انتظار کرتی رہی لیکن اْس کی پڑوسن نے ہار واپس نہ کیا۔ وہ گھبرا رہی تھی اور اْس کا دل دھڑک رہا تھا کیونکہ اْس کی پڑوسن کہیں نظر بھی نہیں آ رہی تھی۔
آخرکار تین دن بعدپڑوسن واپس آگئی۔ لڑکی فوراً اْس کے پاس گئی اور پوچھا:
میرا ہار کہاں ہے؟پڑوسن نے بغیر پچھتاوے کے جواب دیا۔اوہ،تمہارا سونے کا ہار شادی میں کہیں گرِ گیا تھا اور مجھے پتہ بھی نہیں چلا۔ جب لڑکی نے اپنی پڑوسن پر غصہ کیا تو پڑوسن بجائے شرمندہ ہونے کے اْلٹا چیخنے لگی اور بولی: صرف ایک ہار ہی تھا ناں!
اگر تم چاہو تو میں تمہیں سوایسے ہار خرید دوں۔اب یہ تماشا کرنا بند کرو!
اْس لڑکی کو یقین ہی نہ آیا کہ یہ وہی پڑوسن ہے جو منتیں کر رہی تھی کہ ہار اْدھار دے دو۔اور اب مجھے ایسے بول رہی ہے کہ تماشا نہ کرو۔ وہ لڑکی تو صدمے سے بے حال ہو گئی۔اْس کی آنکھوں میں آنسو تھے اور دل ندامت سے بھرا کہ کیوں اْس نے بھروسہ کیا۔
بالکل اسی طرح کچھ لوگ آپ سے عاجزی اور شائستہ انداز میں کچھ چیزیں اْدھار مانگ لیں گے۔ لیکن جب آپ اپنی چیز واپس مانگیں گے تو آپ کو ناہی آپ کی چیز واپس ملے گی بلکہ اْس انسان کا رویہ بھی ناقابل ِ برداشت ہوگا۔اس لئے دوسروں کی مدد ضرور کریں، فراخدل بنیں لیکن احتیاط ضروری ہے۔