کٹھ پتلی تماشہ
دنیا بھر میں 21مارچ کو کٹھ پتلی کا عالمی دن منایا جا تا ہے۔ کٹھ پتلیاں بچوں اور بڑوں کے لئے یکساں طور پر تفریح کا مقبول ذریعہ ہیں۔ کٹھ پتلی کی تاریخ بیسویں صدی سے بھی پرانی ہے۔ امریکہ میں 1937 میں کٹھ پتلی تماشا کرنے والے ماہرین نے بڑے پیمانے پر کٹھ پتلی سے متعلق معلومات کو عام کیا جس کے بعد دنیا بھر میں کٹھ پتلی تماشہ مشہور ہوا۔
21 مارچ 2007 کو یونیسکو نے کٹھ پتلی کو ثقافت کا زندہ ورثہ قرار دیتے ہوئے دنیا بھر میں اس کا عالمی دن منانے کا اعلان کیا تھا۔ آج کے دن اس سلسلے کے فیسٹیول اور مختلف پروگرام منعقد کیے جاتے ہیں۔
مشرقی ایشیا میں کٹھ پتلیوں کا لوک فن صدیوں پرانا ہے، جسے مقامی تہواروں اور دیہاتوں میں پیش کیا جاتا تھا۔روایتی طور پر یہ پرفارمنس لوک تہواروں میں شام کو تیل کے چراغوں کی روشنی میں پیش کی جاتی تھی۔ ایک کپڑے کی چادر کو دو کھمبوں سے باندھا جاتا تھا یا لکڑی کے فریم پر پھیلا دیا جاتا تھا اور اس کے اور زمین کے درمیان تھوڑا سا فاصلہ چھوڑ دیا جاتا تھا۔ اس کے بعد کٹھ پتلیوں نے تار کے ساتھ مختلف لوک ڈرامے،اسکٹس اور روایتی رقص ان کٹھ پتلیوں کے ذریعے پیش کیے تھے۔ کسان اپنے کھیتوں میں سخت محنت کرنے کے بعد شام کو چوپال (گاؤں کے لوگوں کی ملاقات کی جگہ) پر بیٹھتے تھے اور کٹھ پتلی شو دیکھ کر تازہ دم ہوجاتے تھے۔
کٹھ پتلیوں کو لکڑی کے اڈے کے کناروں سے منسلک تاروں کے ساتھ جوڑ دیا جاتا ہے جسے ایک کٹھ پتلی کا کھیل دیکھانے والا اپنے ہاتھوں میں پکڑتا ہے اور نہایت مہارت سے ان پتلیوں کو چلاتا ہے۔ یہ واقعی بہت سے عمدہ فنکاروں کے ساتھ ایک ڈرامائی شکل ہے، جو بچوں اور بڑوں کو ایک ہی وقت میں تفریح اور تعلیم فراہم کرتی ہے۔
گندارا تہذیب سے کھدائی گئی تصویریں اور مجسمے اس کی گواہی دیتے ہیں کہ کٹھ پتلی سازی کو ڈرامائی فن کی قدیم ترین شکل قرار دیا جا سکتا ہے۔ یہ تب بھی موجود تھا جب آریاؤں نے برصغیر پر حملہ کیا تھا۔ بہتر زندگی گزارنے کے لیے اب لوگ دوسرے پیشے اپنا رہے ہیں جس کے نتیجے میں ہنر مند کٹھ پتلیوں کی کمی ہے۔
پکھی واس قدیم دور میں پتلی تماشے کا کام بھی کرتے تھے اور بڑے بڑے عوامی اجتماعات میں اپنے خاکوں کے ذریعے بادشاہوں کے تاریخی واقعات کو ایسے پیش کرتے کہ معصوم بچوں کے اذہان پروہ سبق بن کر ثبت ہو جاتے۔
برسوں یہ خاکے ان بچوں کے حافظے کی تختی سے مٹ نہ پاتے۔ زمانہ اپنی چال چل گیا اور آج پتلی تماشوں کی ضرورت محسوس ہی نہیں کی جاتی لیکن ان کی ضرورت آج بھی اتنی ہی ہے جتنی ماضی بعید میں تھی۔پتلی تماشوں کا کھیل وقت کے ساتھ تعلیم یافتہ اور مالدار طبقہ کی دسترس میں چلا گیا او ر پپٹ شوز، پتلی تماشوں کی قدیم روایت اور تہذیب کے خاتمے کا سبب بنا۔