طائف کا قدیم ”البوقری محل“
اسلامی اور رومن فنِ تعمیر کا امتزاج تاریخی محل البوقری سعودی عرب کے شہر طائف میں آج بھی اپنی اصل حالت میں موجود ہے جسے 1348 ھ میں تعمیر کیا گیا تھا۔طائف شہر میں ایک صدی قبل تعمیر کیا جانے والا محل ”البوقری محل“ آج بھی اپنی پوری آب و تاب سے کھڑا ہے۔اس محل کی خصوصیت، اس کی طرز تعمیر ہے جسے دیکھنے کے لیے دنیا بھر سے سیاح یہاں آتے ہیں۔تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے شہر طائف میں واقع آثار قدیمہ کیاس اہم تاریخی محل کو البوقری محل کا نام دیا گیا ہے جو ریاست کے اہم محلات میں سے ایک ہے، اس محل کو بوقری خاندان کے دو بھائی عمر اور احمد نے تعمیر کروایا تھا جو مکہ کے ایک تاجر خاندان کے چشم و چراغ تھے۔
”البوقری محل‘‘کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس عظیم الشان عمارت کو تعمیر کرنے میں 2 برس لگے۔اس کی تعمیر میں جو پتھر استعما ل ہوا اس کی خاصیت یہ ہے کہ یہ صدیوں بعد بھی اپنی اصل حالت میں رہتا ہے اسی لیے آج بھی’’البوقری محل‘‘کی بیرونی دیواریں ایسی ہی ہیں جیسی روزِ اول اپنی تعمیر کے وقت تھیں۔دو منزلہ اس محل میں زیر زمین تہہ خانے اور کمرے تعمیر کرائے گئے تھے جو اس وقت کا رواج تھا۔ 1383ہجری میں تعمیر ہونے والا یہ محل آج بھی عمر احمد البوقری کے بیٹوں کی ملکیت ہے۔محل میں 10 سوئٹس ہیں۔ ہر سوئٹ بیڈ روم، سیٹنگ روم اور باتھ روم پرمشتمل ہے۔ محل کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ اس زمانے میں رہائشی ہوٹل کے طور پراستعمال کیاجاتا ہے تھا اسی لیے اس میں ہر سوئٹ کے ساتھ باتھ روم بھی بنایا گیاتھا۔ محل کے کمروں میں نصب لکڑی کی منقش کھڑکیوں کی تعداد 30 ہے جن پر ترکی اور ہندوستانی طرز کے قدیم نقش و نگار بنائے گئے تھے۔ محل میں 6 حمام اور 4 باورچی خانے تھے۔
محل کی خاصیت اس کے بلند و بالا ستون ہیں جن پر یہ دومنزلہ عمارت کھڑی ہے، ستون مخصوص چٹانوں کے پتھروں سے کاٹ کر بنائے گئے تھے جن پر طائف کے پہاڑوں میں پایا جانے والے مخصوص مواد سے رنگ کیا گیاتھا۔ تمام کمرے ایک جیسے طرز تعمیر کے حامل ہیں جبکہ اس زمانے میں استعمال ہونے والی لکڑی کی کھڑکیاں بھی یکساں بنائی گئی ہیں۔محل کے زیر زمین یعنی تہہ خانے والے حصے میں ترکی حمام اور سوئمنگ پول بھی ہے۔ محل ایک فارم ہاوس کے درمیان واقع ہے جس سے اس کی خوبصورتی میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔
محل کی طرز تعمیر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ عربی اور رومانوی طرز تعمیر کی مثال ہے جو ایک صدی قبل اس طرح تعمیر کیا گیا
تھا کہ آج تک اسی حالت میں قائم ہے۔ محل کے اندرونی ہال میں دیواروں پر بنے نقش و نگار آج بھی واضح طور پر دیکھے جاسکتے ہیں۔البوقری محل کی دیواروں کو جس مواد سے رنگا گیا تھا وہ مواد صرف طائف کے پہاڑوں سے ہی حاصل کیاجاتا ہے۔