مٹی کا عالمی دن
دنیا بھر میں ہر سال 5 دسمبر کو مٹی کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ اس دن کا مقصد لوگوں کو مٹی کی اہمیت بتانا اور اس بات کی طرف توجہ دلانا ہے کہ مٹی ہماری زندگی اور زمین کے لیے کتنی ضروری ہے۔ اکثر لوگ مٹی کو صرف گندگی یا دھول سمجھتے ہیں، مگر حقیقت میں مٹی زمین کی وہ بنیاد ہے جس پر ہماری پوری زندگی قائم ہے۔ اگر مٹی نہ ہو تو نہ پودے اْگ سکتے ہیں، نہ فصلیں پیدا ہوسکتی ہیں، نہ جانور زندہ رہ سکتے ہیں اور نہ ہی انسان۔
مٹی کی سب سے بڑی اہمیت یہ ہے کہ یہ ہمیں کھانا فراہم کرنے میں مدد کرتی ہے۔ انسان جو کچھ بھی کھاتا ہے۔چاول، گندم، سبزیاں، پھل، دالیں سب مٹی سے اْگتے ہیں۔ یہاں تک کہ وہ جانور جن کا گوشت یا دودھ انسان استعمال کرتا ہے، وہ بھی گھاس اور چارہ کھاتے ہیں جو مٹی سے ہی پیدا ہوتا ہے۔ اس لیے کہا جاتا ہے کہ مٹی ہی زندگی کی ماں ہے۔مٹی پانی کو بھی جذب کرتی ہے اور اسے صاف کرتی ہے۔ جب بارش ہوتی ہے تو پانی سیدھا بہہ نہیں جاتا، بلکہ مٹی اسے اپنے اندر جذب کر لیتی ہے۔ پھر یہی پانی زمین کے نیچے جمع ہوکر کنوؤں اور ٹربائنوں تک پہنچتا ہے۔ یوں مٹی پانی کے ذخیرے کو محفوظ رکھتی ہے۔مٹی ماحول کو بھی بہتر بناتی ہے۔ یہ کاربن اپنے اندر جذب کرتی ہے جس کی وجہ سے موسم بہت زیادہ گرم نہیں ہوتا۔ اگر مٹی یہ کام نہ کرے تو دنیا میں درجہ حرارت بہت بڑھ جائے۔
صورت ِحال یہ ہے کہ جس طرح جانداروں کو بہت سے خطرات لا حق ہیں اسی طرح مٹی کو بھی بہت سے خطرات ہیں؟بھلا وہ کیسے اور کونسے خطرات؟
بدقسمتی سے آج مٹی کئی طرح کے مسائل کا شکار ہے۔ انسان نے لالچ اور بے احتیاطی میں ایسے کام کیے ہیں جن سے مٹی خراب ہورہی ہے۔ مثال کے طور پر:
٭درختوں کی کٹائی: جب درخت کاٹے جاتے ہیں تو زمین کھل جاتی ہے۔ بارش پڑنے پر مٹی بہہ جاتی ہے جس سے زمین بنجر ہوجاتی ہے۔
٭زیادہ کیمیائی کھادوں کا استعمال: کسان زیادہ پیداوار کے لیے بہت سی کیمیکل کھادیں استعمال کرتے ہیں۔ یہ کھاد وقتی فائدہ تو دیتی ہے لیکن آہستہ آہستہ مٹی کو نقصان پہنچاتی ہے۔
٭زمین کا کٹاؤ: ہوا اور پانی کی وجہ سے مٹی اپنی جگہ سے ہٹ جاتی ہے۔ یہ مسئلہ خاص طور پر ایسی جگہوں پر ہوتا ہے جہاں پودے نہیں ہوتے۔
٭گندگی اور زہریلا فضلہ: فیکٹریوں کا فضلہ، پلاسٹک اور کیمیکل مٹی کو آلودہ اور بعض اوقات زہریلا کر دیتے ہیں۔
٭موسمیاتی تبدیلی: بارش کے طریقے بدل رہے ہیں، کہیں زیادہ بارش ہوتی ہے، کہیں بہت کم۔ اس سے مٹی کی صحت متاثر ہوتی ہے۔
٭اگر مٹی اِسی رفتار سے خراب ہوتی رہی تو آنے والے وقت میں زمین پر خوراک کی کمی ہوسکتی ہے اور کسانوں کے لیے کھیتی کرنا مشکل ہوجائے گا۔
اگر مٹی کو اتنے خطرات ہیں تو اِس کی حفاظت کیسے کی جائے؟
ہم سب مل کر مٹی کو بچا سکتے ہیں۔ اگر چند سادہ اقدامات کیے جائیں تو مٹی دوبارہ صحت مند ہوسکتی ہے۔
٭درخت لگانا: درخت مٹی کو مضبوط رکھتے ہیں۔ ان کی جڑیں مٹی کو بہنے نہیں دیتیں۔
٭نامیاتی کھاد کا استعمال: کیمیائی کھادوں کے بجائے گلی سڑی کھاد استعمال کی جائے تو مٹی بہتر ہوتی ہے۔
٭فصلوں کی تبدیلی: ایک ہی جگہ ہر سال ایک ہی فصل اگانے سے مٹی کمزور ہوجاتی ہے۔ مختلف فصلیں باری باری اگانے سے مٹی تندرست رہتی ہے۔
٭پانی کا بچاؤ: ڈرِپ اریگیشن جیسے طریقے مٹی کو بہت زیادہ پانی سے خراب ہونے سے بچاتے ہیں۔
٭گندگی کو صحیح طریقے سے ٹھکانے لگانا: پلاسٹک اور فضلہ مٹی میں نہ پھینکا جائے۔
مٹی کے عالمی دن کو منانے کا مقصد دنیا بھر کے لوگوں کو یہ احساس دلانا ہے کہ مٹی کا بچاؤ ضروری ہے۔ حکومتیں بھی اس دن پر مختلف منصوبوں کا اعلان کرتی ہیں تاکہ زرعی زمینیں بہتر ہوسکیں۔ سکولوں میں بچے پودے لگاتے ہیں اور مٹی کی حفاظت کا پیغام دیتے ہیں۔مٹی ہمارے لیے ایک انمول خزانہ ہے۔ اگر ہم اس کا خیال نہیں رکھیں گے تو آنے والی نسلیں مشکلات کا سامنا کریں گی۔ ہمیں چاہیے کہ مٹی کو ماں کی طرح سمجھ کر اس کی حفاظت کریں، اس پر گندگی نہ ڈالیں، درخت لگائیں اور زمین کی صحت بہتر رکھنے کی کوشش کریں۔ یاد رکھیں، مٹی بچانا، زندگی بچانا ہے۔