جنگ اور مسلح تصادم میں ماحولیات کے استحصال کی روک تھام کا عالمی دن

دنیا بھر میں ہر سال 6 نومبر کو یہ دن اس عزم کی تجدید کے طور پر منایا جاتا ہے کہ جنگوں اور مسلح تنازعات کے دوران قدرتی ماحول کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔ اس دن کا مقصد یہ یاد دلانا ہے کہ جنگ صرف انسانی جانوں کو ہی نہیں بلکہ زمین، پانی، ہوا، جنگلات اور حیوانات کو بھی شدید نقصان پہنچاتی ہے۔اس دن کی بنیاد اقوام متحدہ نے 2001ء میں رکھی تھی۔ جنرل اسمبلی نے تسلیم کیا کہ جنگی تنازعات کے دوران فطری وسائل جیسے تیل، گیس، پانی، زمین، معدنیات اور جنگلات اکثر جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیے جاتے ہیں، جس سے نہ صرف ماحول بلکہ لاکھوں انسانوں کی زندگیوں پر طویل المدتی اثرات پڑتے ہیں۔جنگ کے دوران استعمال ہونے والے بھاری ہتھیار، دھماکے، کیمیائی مادے اور تابکار فضلہ زمین کی زرخیزی ختم کر دیتے ہیں۔
٭جنگلات کی تباہی: بمباری سے درخت جل جاتے ہیں اور قدرتی نظام بگڑ جاتا ہے۔
٭پانی کی آلودگی: تیل کے ذخائر اور فیکٹریاں تباہ ہونے سے دریا اور زیرِ زمین پانی آلودہ ہو جاتے ہیں۔
٭جنگلی حیات کی تباہی: جانور اپنے مسکن چھوڑنے پر مجبور ہو جاتے ہیں یا ہلاک ہو جاتے ہیں۔
٭ماحولیاتی تبدیلی: کاربن کے اخراج اور دھماکوں سے درجہ حرارت میں اضافہ ہوتا ہے، جو عالمی ماحولیاتی بحران کو بڑھاتا ہے۔جنگ کے بعد بھی ماحول پر اس کے اثرات برسوں باقی رہتے ہیں۔ 
مثال کے طور پر:
ویتنام جنگ میں استعمال ہونے والا”Agent Orange“آج بھی زمین اور آبی حیات کو نقصان پہنچا رہا ہے۔کویت کی جنگ کے دوران جلائے گئے تیل کے کنویں نے فضا کو زہریلا کر دیا تھا۔یہ مثالیں ہمیں یہ سبق دیتی ہیں کہ امن کا قیام صرف انسانوں کے لیے نہیں، بلکہ فطرت کے لیے بھی ضروری ہے۔اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (UNEP) اور دیگر تنظیمیں اس بات پر زور دے رہی ہیں کہ:جنگی قوانین میں ماحولیاتی تحفظ کو شامل کیا جائے۔جنگ کے بعد ماحول کی بحالی کے لیے بین الاقوامی تعاون بڑھایا جائے۔تنازعات کے دوران قدرتی وسائل کے غلط استعمال پر قانونی کارروائی ممکن بنائی جائے۔یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ زمین ہماری مشترکہ میراث ہے۔ جنگ اور تنازعات کی بھٹی میں اگر ماحول جل جائے تو آنے والی نسلوں کے لیے صرف راکھ بچتی ہے۔لہٰذا ضروری ہے کہ دنیا کے تمام ممالک مل کر نہ صرف امن کو فروغ دیں بلکہ قدرتی ماحول کے تحفظ کو بھی اپنی پالیسیوں کا لازمی حصہ بنائیں۔امن صرف انسانوں کے درمیان نہیں، بلکہ انسان اور فطرت کے درمیان توازن کا نام ہے۔
 

Daily Program

Livesteam thumbnail