مقدس متی رسول (انجیل نویس)

مقدس متی رسول (انجیل نویس)

ابتدائیہ
پہلی صدی میں اسرائیل پر رومیوں کی حکومت تھی۔اُن کے دور ِحکومت میں متی محصول لیتا تھا۔یہودی محصول لینے اورخصوصاً غیر قوموں کے لئے یہودیوں سے محصول لینے کو بہت بُرا گردانتے تھے۔محصل اور کسبیوں کو ایک ساتھ شمار کیا جاتاتھا (مقدس متی 31:21)۔ یہی وجہ ہے کہ یہودی متی محصل کو رومیوں کا حامی اور اپنا دشمن سمجھتے تھے۔وہ اُس کی عزت نفس پامال کرتے تھے۔اپنی حالت زار کا اُسے گہرا احساس تھا۔اُسے باطنی شفاء اور بحالی کی ضرورت تھی۔عین اُس وقت جب وہ محصول کی چوکی پر بیٹھا تھا۔خدا وند یسوع مسیح اُسے رسالت کی دعوت دیتا ہے۔اوراُس کے ہاں کھانا کھاتا ہے۔وہ تہہ دل سے یسوع کی دعوت قبول کرتا ہے۔ معاشرہ اور مذہبی پیشوا اُسے گنہگاراور بدیانت سمجھتے ہیں لیکن وہ ہے ایماندار۔وہ جو کچھ ہے سب کے سامنے ہے۔وہ خدا کے رحم کا متمنی ہے۔ خدااس پر رحم کرتا ہے او ر وہ رسول بن جاتا ہے۔عبرانی زبان میں متی کے معنی ہیں،'' خدا کی نعمت''۔مقدس متی خزانچیوں کا مرّبی ہے۔ 21 ستمبر کو عالمگیر کلیسیاء مقدس متی رسول اور انجیل نویس کی عید مناتی ہے۔
1۔حالات زندگی 
مقدس متی کی زندگی سے متعلق کچھ زیادہ معلو م نہیں ماسوائے اس کے کہ وہ حلفائی کا بیٹا تھا اورپہلی صدی میں جلیل میں پیدا ہوا۔دعوت رسالت سے قبل وہ کفر نحوم میں محصول کی چوکی پر بیٹھتا تھا۔کفرنحوم شمالی اسرائیل میں جلیل کی جھیل کے شمالی ساحل پر واقع ہے۔ اسی مقام پر اُسے دعوت رسالت کا شرف حاصل ہوا۔روایتی طور پر قیاس کیا جاتا ہے کہ باقی رسولوں کی مانند انجیل کی بشارت دیتے ہوئے اس نے جام شہادت نوش کیا۔رومن کاتھولک کلیسیاء کے شہیدوں اور مقدسین کی عیدوں کی فہرست (Roman Martyrology) کے مطابق مصر کے قریب اس کی شہادت ہوئی۔اس فہرست کو مقدسین کی عیدوں کے مطابق ترتیب دیا گیا ہے۔
2۔ متی محصل 
رومی غیر قوم تھے۔یہودیوں کو ان سے شدید نفرت تھی۔ اُس دور میں محصول لینے والوں کو تنخواہ نہیں ملتی تھی۔حکومت کی جانب سے عائد کردہ محصول کی نسبت وہ زیادہ محصول لیتے تھے۔حدِ ِمقررہ سے تجاوز کردہ وصولیاں اُن کی اپنی جیب میں جاتی تھیں۔وہ اپنے ہی لوگوں پر ظلم ڈھاتے تھے۔محب وطن اور قوم پرست یہودی اُن سے کنارہ کرتے تھے۔ پیسے کے لالچ میں وہ رومیوں کا ساتھ دیتے اور اپنے لوگوں سے غداری کرتے تھے۔ متی محصل رومی حکومت کا کارندہ تھا۔ وہ رومی حکومت کے لیے محصول لیتا تھا۔یہودیوں اور خصوصاً مذہبی پیشواؤں کی نظر میں وہ غدار اور بد عنوان تھا۔وہ اپنا مقام کھو بیٹھا تھا۔لوگ اُس سے نفرت کرتے تھے۔معاشرہ اُسے حقارت کی نگاہ سے دیکھتا تھا۔وہ زخمی تھااوراندر سے ٹوٹ چُکاتھا۔خداوند یسوع مسیح اُس کی حالت زار سے بخوبی آگاہ تھا۔ اُسے معلو م تھا کہ متی محصل کوباطنی شفاء کی اشد ضرورت ہے۔
3۔ دعوتِ رسالت
بائیبل مقدس میں خداعام طور پر لوگوں کو اُس وقت بُلاتا ہے جب وہ اپنے روزمرہ کے کام کاج میں مصروف ہوتے ہیں۔ موسیٰ کو خدا نے اُس وقت بلایا جب وہ اپنے سسر یترو کے گلے چراتا تھا  (خروج  1:3)۔متی محصول کی چوکی پر بیٹھا اپنے کام کاج میں مصروف تھا کہ خداوند یسوع مسیح نے اُس سے کہا کہ میرے پیچھے ہو لے (مقدس متی  9:9)۔یہ سُن کر اُس کے زخم بھر جاتے ہیں۔اُس کی بحالی کا کام انجام پاتا ہے۔ ایمانداروں کے باپ حضرت ابراہیم کی طرح وہ سب کچھ چھوڑ کر یسوع کے پیچھے ہو لیتا ہے۔صرف یہی نہیں۔ وہ خدا وند یسوع مسیح کو اپنے ہاں کھانے کی دعوت بھی دیتا ہے۔ متی کا حلقہ احباب محصلوں اور گنہگار وں پر مشتمل ہے۔یسوع اور اُس کے شاگردوں کے ساتھ متی کا حلقہ احباب بھی دعوت میں شریک ہے۔یہ منظر فریسیوں کو ورطہء حیرت میں ڈال دیتا ہے۔فریسی اپنے آپ کو راستباز اور محصلوں کو ناچیز جانتے تھے (مقدس لوقا  14-10:18)۔وہ یسوع کے شاگردوں سے سوال کرتے ہیں کہ تمہارا استاد محصلوں اور گنہگاروں کے ساتھ کیوں کھاتا ہے؟یسوع جواب دیتا ہے کہ تندرستوں کو نہیں بلکہ بیماروں کو طبیب درکا ہے (مقدس متی 13-11:9)۔ یوں خداوند یسوع مسیح ناصرف متی محصل بلکہ اُس کے تمام رفقائے کار کو گناہوں سے توبہ کے لیے بلاتا ہے۔
4۔بددیانتی بمقابلہ ایمانداری
معاشرہ مقدس متی کو بددیانت،بدعنوان،غدار اور رومیوں کا حامی تصور کرتا ہے۔لیکن وہ ہے ایماندار۔وہ کھرا اِنسان ہے۔د یگر انجیل نویس اُسے لاوی کے نام سے جانتے ہیں۔ مقدس متی لاوی کے نام سے زیادہ مشہور نہیں تھا۔مقدس جیروم  (420-342) کے مطابق دوسرے انجیل نویس مقدس متی کو بطور محصل راز میں رکھتے ہیں۔اشعیا نبی فرماتا ہے کہ اپنے گناہ بیان کر تاکہ تو پاک ٹھہرے (26:4)۔مقدس متی اپنی انجیل  13-9:9  میں اپنے آپ کو متی اورمحصل کے نام سے ظاہر کرتا ہے۔وہ اپنی زُبان سے اپنے آپ کو گنہگارتسلیم کرتا ہے۔ وہ حلیم ہے۔مقدس جان کرزاستم کے بقول حلیمی تمام خوبیوں کی جڑ،ماں، نرس،بنیاد اور بندھن ہے۔وہ اتنا وسیع النظر ہے کہ سچائی کو پہچان لیتا ہے(مقدس متی  9:9)۔اور تم سچائی کو جانو گے اور سچائی تمہیں آزاد کرے گی'' (مقدس یوحنا 32:8)۔مقدس متی جانتاہے کہ راہ اورحق اور زندگی وہی ہے (مقد س یوحنا  6:14)۔اپنے آپ کو گنہگار تسلیم کرنا کٹھن ہے مگر خدا کو ایسا ہی درکار ہے۔تھامس مرٹن کے مطابق تکبر انسان میں مصنوعی پن جبکہ حلیمی حقیقی پن پیدا کرتی ہے۔
5۔الٰہی رحم اور رسالت
مقدس متی بخوبی جانتا تھا کہ خُدا قربانی نہیں بلکہ رحم پسند کرتا ہے(ہوشیع  6:6)۔آبائے کلیسیاء رسولوں کے لیے اکثر'' شہزادہ'' کا لقب استعمال کرتے ہیں۔تاہم مقدس متی اپنے آپ کو ایک ایسے گنہگار کے طو ر پر پیش کرتا ہے، جس پر خدا نے رحم کیا ہے اور معاف کیا ہے۔مقدس متی کی دعوتِ رسالت الٰہی رحم کے پیرائے میں رسول کا مطلب بیان کرتی ہے۔رسول وہ ہے جو الٰہی رحم کا تجربہ کرتا ہے،جوعاجز ہے اور حلیم ہے،اُس پر خدا کی رحمت نازل ہوتی ہے۔الٰہی رحم کا گہرا احساس اُسے مستند رسول بناتا ہے۔اِس تجربے کے بغیر روحوں کو نہیں چھوا جا سکتا۔خُدا کے حضور اپنے آپ کو گنہگار تسلیم کرنا حلیمی کے زُمرے میں آتا ہے۔مقدس متی کی عاجزی، حلیمی اور صبر (کلسیوں  12:3)  ایک سچے رسول کی نمایاں خصوصیات ہیں۔اعتراف کے ساکرامنٹ میں مومنین جب اپنے گناہ بیان کرتے ہیں تواپنے آپ کو اُس محصل کی جگہ پر دیکھتے ہیں۔جِس نے۔۔۔ چھاتی پیٹ پیٹ کر کہا،'' اے خدا مجھ گنہگار پر رحم کر'' (مقدس لوقا  13:18)۔
6۔مقدس متی انجیل نویس
 آج کل اکثر اوقات کتابوں پر مصنفین کے نام، مصنف کا تعارف، ناشر، جگہ اور سن ِاشاعت درج ہوتے ہیں۔ قدیم زمانے میں ایساہر گز نہیں تھا۔مصنف کے تعین میں قاری کو بڑی احتیاط سے مطالعہ کرنا پڑتا تھا۔قاری کو سنِ ِاشاعت، مقصد اور قارئین کو مدِنظر رکھنا پڑتا تھا۔مقدس صحائف میں اُن کے مصنفین کا کہیں بھی ذکر نہیں۔ آج کل ہمیں بائیبل مقدس کی زیادہ ترکُتب سے منسوب مصنفین کا علم ہے۔ باقی اناجیل کی مانند مقدس متی کی انجیل بھی اپنے مصنف کا ذکر نہیں کرتی۔روایتی طور پر کلیسیاء مقدس متی کی انجیل، متی رسول کے نام منسوب کرتی ہے۔مقدس متی کی انجیل سے قریباً ایک سو سال بعد پاپیاس(Papias)ایشیائے کوچک کا بشپ تھا۔قیصریہ کایو سیبیئس (Eusebius)جسے بابائے تاریخِ کلیسیامانا جاتا ہے وہ پہلی سے چوتھی صدی تک ابتدائی کلیسیاء کی تاریخ لکھتے ہوئے بشپ پاپیاس کا حوالہ دیتا ہے کہ پاپیاس کے مطابق مقدس متی رسو ل نے خدا وند یسوع مسیح کی تعلیمات ارامی زبان میں تحریر کیں اور بعدمیں اِس کا یونانی میں ترجمہ ہوا۔
7۔ انجیل بمطابق مقدس متی 
 عہد نامہ جدید کی پہلی کتاب انجیل بمطابق مقدس متی 80 سے 90  میں لکھی گئی۔بقول بائیبل مقدس کے علماء مقدس متی نے اپنی انجیل انطاکیہ میں یا پھر کہیں اِس کے آس پاس تحریر کی۔یہ انجیل ان یہودیوں کے لیے لکھی گئی جنہوں نے مسیحی ایمان قبول کیا تھا۔مقدس متی کی انجیل عہد نامہ عتیق اَورعہد نامہ جدید کے مابین پُل کی حیثیت رکھتی ہے۔اس میں عہد نامہ عتیق کے لگ بھگ ایک سو حوالہ جات اور ساٹھ کے قریب اقتباسات پائے جاتے ہیں۔مقدس متی اپنی انجیل میں عہد نامہ عتیق سے حوالہ جات دے کر ثابت کرتا ہے کہ خداوند یسوع ہی المسیح ہے (مقدس متی  16:1؛16:16)جِس کے بارے میں نبیوں نے پیش گوئیاں کیں۔اشعیا نبی نے پیشن گوئی کی کہ خداوندکنواری سے پیدا ہوگا (اشعیا 14:7)۔میکا نبی نے  پیشن گوئی کی کہ وہ بیت لحم میں پیدا ہو گا (میکا 1:5)۔ خداوند یسوع مسیح کی پیدائش اِن پیشن گوئیوں کی تکمیل ہے (مقدس متی  23-22:1)۔اے ہمارے باپ کی دعا ہماری روزمرہ دعاؤں اور پاک عبادت کا لازمی جُز ہے۔اگرچہ اے ہمارے باپ کی دعا مقدس لوقا کی انجیل 4-2:11 میں بھی پائی جاتی ہے۔تاہم پاک لطوریا میں مستعمل اے ہمارے باپ کی دعامقدس متی کی انجیل 13-9:سے ہے (مقدس متی 13-9:6)۔مقدس متی، مقدس مرقس اور مقدس لوقا کی اناجیل، اناجیل موافقہ کہلاتی ہیں۔ خدا وند یسوع مسیح کی زندگی اور تعلیمات کے حوالے سے ان تینوں اناجیل کا اسلوب ایک جیسا ہے۔
8۔مقدس متی کی علامت 
حزقیال نبی چار جانداروں کے درمیان خدا کا رویا ء بیان کرتا ہے (حزقیال 10:1؛مکاشفہ 8-6:4)۔ آبائے کلیسیاء اِس رویاء کو اناجیل کی پیشن گوئی قرار دیتے ہیں۔مقدس متی کی انجیل پراپنی تفسیر کے پیش لفظ میں مقدس جیروم لکھتے ہیں کہ انجیل نویسوں کی علامتیں حزقیال نبی سے ماخو ذ ہیں۔مقدس جیروم سے روایت ہے کہ'' انسان'' مقدس متی انجیل نویس کی علامت ہے،'' شیر''مقدس مرقس کی علامت ہے، ''بیل ''مقدس لوقا کی علامت ہے اور'' عقاب'' مقدس یوحنا کی علامت ہے۔مقدس گریگوری اعظم حزقیال کی تفسیر پر اپنے چوتھے وعظ میں علامتوں کی یہی ترتیب برقرار رکھتا ہے۔مقدس یوحنا نے مکاشفہ کے چوتھے باب میں اِن جانداروں کا ذکر کیا ہے۔ مقدس متی اپنی انجیل مسیح کے نسب نامہ سے شروع کرتا ہے۔مصنف کا اسلوب بیان ظاہرکرتا ہے کہ وہ کسی انسان کے بارے میں لکھ رہا ہے۔اپنے نسب نامہ میں وہ خدا وند یسوع مسیح کوابن داؤد ابن ابراہیم (مقدس متی  1:1) کے طور پر پیش کرتا ہے۔اس لیے'' انسان ''مقدس متی کی علامت ہے۔مسیحی فنون ِلطیفہ میں ''انسان'' کی علامت ''پروں والے انسان ''کے طور پر پیش کی جاتی ہے۔
۹۔فن ِمصوری
اٹلی کے شہر روم میں ایک گرجا ہے،جس کا نام ہے  ''Church of St. Louis of the French''۔اس گرجا گھر کے ساتھ ایک چیپل منسلک ہے۔ چیپل کا نام ہے کونتاریلی چیپل(Contarelli Chapel)۔یہ چیپل ایک فرانسیسی کارڈینل میتھیوکونتاریلی  (Contarelli Cardinal Matthieu) نے تعمیر کروایا تھا۔ کارڈینل مقدس متی کا ہم نام تھا۔وہ چاہتا تھا کہ اس چیپل کی تزین و آرائش مقدس متی کی شخصیت اور انجیل کے مطابق کی جائے۔لہٰذا اُس نے ایک مصّوربنام کاراواجیو (Caravaggio)کو مقدس متی کی تصویریں بنانے کے لیے تعینات کیا۔ کارڈینل کے حکم پر مصور نے تین تصویریں بنائیں۔ان میں سے ایک تصویر مقدس متی کی دعوت رسالت کی منظر کشی کرتی ہے، دوسری تصویر میں ایک فرشتہ مقدس متی کو کچھ لکھو ا رہا ہے اور تیسری تصویر مقدس متی کی شہادت بیان کرتی ہے۔ مقدس متی کی دعوتِ رسالت کی تصویر خصوصی اہمیت کی حامل ہے۔یہ 1599 اور 1600 کے مابین تکمیل پائی۔اِس تصویر میں روشنی مرکزی حیثیت کی حامل ہے۔روشنی خدا کے فضل کی علامت ہے۔یہ خدا وند یسوع مسیح سے نمودار ہوتی ہے۔خداوند یسوع مسیح اپنی انگلی سے مقدس متی کی طرف اشارہ کرتا ہے اور مقدس متی اپنی انگلی اپنی طرف موڑ کر اپنی دعوت کی تصدیق کرتا ہے۔
10۔پہاڑی وعظ مقدس متی کی انجیل ابواب 5 تا 7 پہاڑی وعظ پر مشتمل ہے۔ یہ خدا وند یسوع مسیح کا سب سے طویل وعظ ہے۔ لوگ خدا وند یسوع مسیح کے دیوانے تھے۔لوگ دیہاتوں، قصبوں اور شہروں سے نکل کرہزاروں کی تعداد میں یسوع کا کلام سنتے تھے۔''اور یسوع ہجوم کو دیکھ کر پہاڑ پر چڑھ گیا''(مقدس متی  1:5)۔ہجوم کے علاوہ خدا وند یسوع مسیح کا ایک مخصوص حلقہ احباب (شاگرد) تھا۔جلیل کی جھیل کے نزدیک وہ اپنے شاگردوں سے مخاطب ہے۔وہ شاگردیت کے موضوع پر بات کرتا ہے۔پہاڑ کے دامن میں دوسرے لوگ بھی یسوع کا وعظ سنتے ہیں۔قیاس غالب ہے کہ دعوت رسالت سے قبل مقدس متی ہجوم کے ساتھ پہاڑ کے دامن میں تھا۔اس نے یسوع کو پہچان لیا تھا کہ وہ ہے کون۔ ''اپنے واسطے زمین پر خزانہ جمع نہ کرو '' (مقدس متی  19:6)۔وہ اس کا مطلب سمجھ چکا تھا۔وہ اس حقیقت کو جان چکا تھا، کوئی آدمی دو مالکوں کی غلامی نہیں کر سکتا (مقدس متی  24:6)۔اس لیے جب یسوع اسے رسالت کی دعوت دیتا ہے وہ بلاجھجھک یسوع کا پیرو کار بن جاتا ہے۔
11۔پوپ فرانسِس 
 پوپ فرانسِس مقدس متی کے عقیدت مند ہیں۔مقدس متی نے اُن کی زندگی پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں۔سترہ سال کی عمر میں اُنہوں نے مقدس متی کی عید پر اعتراف کے دوران متی رسول کی مانند الٰہی رحم کا تجربہ کیا۔یوں اُنہوں نے جیزوٹ کاہن بننے کا ارادہ کیا۔اُس واقعہ کی یاد میں اُنہوں نے اپنے اُسقفی منشور اور بعد میں پاپائی منشور کے طور پر مقدس بیڈ (735-673)کے یہ الفاظ چنے، ''رحم اور چناؤ''۔ جِس طرح خدا وند یسوع مسیح نے مقدس متی کو رسول بننے کی دعوت دی بالکل اُسی طرح پوپ فرانسِس کو اپنا سفیر مقرر کیا۔ ''La Civiltà Cattolica''  1850 سے روم سے مسلسل شائع ہونے والا ایک جریدہ ہے۔2013  میں اس جریدے میں پوپ فرانسس کا ایک انٹرویو شائع ہوا۔ اُس میں پوپ فرانسس اپنے آپ کو مقدس متی کی مانند ایک ایسے گنہگار کی مانند پیش کرتے ہیں جس پر خداوند نے نظر کی ہے۔ کونتاریلی چیپل(Contarelli Chapel) میں مقدس متی کی دعوتِ رسالت کی تصویرخصوصی اہمیت کی حامل ہے۔بطور کاہن اور بشپ پوپ فرانسِس جب کبھی روم جاتے وہ اِس چیپل میں دعا کرتے اور اِس تصویر پر دھیان وگیان کرتے۔پوپ فرانسِس اپنی تعلیمات میں اکثر الٰہی رحم کا تجربہ بیان کرتے ہیں۔اِسی سلسلے میں 8دسمبر 2015 کو اُنہوں نے رحم کا سال قرار دیا۔