مقدسہ ٹریضہ (یسوع کا چھوٹا پھول)


مقدسہ ٹریضہ  2 جنوری 1873 بروز جمعرات فرانس کے شہر ایلنکون میں ایک متوسط گھرانے میں پیدا ہوئیں۔ 4جنوری 1873کو انہیں بپتسمہ کا ساکرامنٹ دیا گیا۔ اُن کے باپ کا نام لوئیس مارٹن اور ماں کا نام ذیلیی تھا۔ یہ بہت ہی مذہبی لوگ تھے۔ ہر روز پاک عبادت میں شریک ہوتے۔ یہی مذہبی اقدار انہوں نے اپنے بچوں میں منتقل کیں۔ اُن کے 9بچے تھے۔ جن میں سے دو بیٹے اور دو بیٹیاں بچپن میں ہی اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے۔ باقی پانچ بیٹیا ں بھی انہوں نے خداوند کی خدمت کے لیے سونپ دیں۔ جن میں مقدسہ ٹریضہ سب سے چھوٹی تھیں۔ چار بہنوں نے کارملائٹ جماعت میں شمولیت اختیار کی اور ایک بہن کسی دوسری جماعت میں شامل ہو گئی۔ 
مقدسہ ٹریضہ بچپن سے ہی ایک نمایاں شخصیت تھیں۔ کہا جاتا ہے کہ یہ تو پیدا ہی مقدسہ ہوئیں تھیں۔ جب وہ دو سا ل کی تھیں تو انہوں نے کہا کہ میں خدا کی خادمہ بنوں گی اور اپنی زندگی اُسکی راہ میں نذر کروں گی۔ وہ ہر وقت خداوند یسوع مسیح اور اُس کی قدرت کے بارے میں سوچتی رہتی تھی۔ جب وہ چار سال کی ہوئیں تو اُن کی والدہ وفات پا گئیں۔ اِس صدمے نے اُن پر بہت گہرا اثر کیا اور دس سال تک وہ اِس صدمے کو بھول نہ پائیں۔ اِسی وجہ سے وہ اکثر بیمار رہتیں۔ انہوں نے اپنی بڑی بہن پولین کو اپنی ماں بنا لیا۔ جو بعد میں کانونٹ میں بھی اُن کی مدر سپیریر بنیں۔ مقدسہ ٹریضہ کا مقدسہ مریم سے بھی گہرا لگاؤ تھا۔ وہ اُن سے بہت پیار کرتی تھیں اور کہتی تھیں کہ ''مقدسہ مریم میری ماں اور میری ملکہ ہے''جب وہ دس سال کی تھیں تو بہت بیمار پڑ گئیں اُن کے والد اور اُن کی چاروں بہنیں مقدسہ مریم کے مجسمہ کے پاس جو اُن کے بیڈ کے پاس ہی رکھا تھا بیٹھ کر اُن کی صحت یابی کے لیے بہت دُعائیں کرتے تھے۔ ایک دِن جب وہ اکیلی تھیں تو اچانک مقدس مریم کے مجسمہ سے ایک چمکدار روشنی نکلی اور مقدسہ مریم اُن کی طرف دیکھ کر مسکرائی اور انہیں اُن کی بیماری سے شفاء بخشی۔ یوں اُن کا پیار روز بروز مقدسہ مریم کے لیے بڑھتا گیا۔ مقدسہ مریم کے اُس مجسمہ کو بعد میں ''مسکرانے والی مقدسہ مریم ''کا نام دیا گیا۔ موت کے بارے میں مقدسہ ٹریضہ کہتی تھیں کہ '' میں مرنے سے ڈرتی ہوں لیکن اِس بات سے کبھی نہیں گھبرائی کہ مرنے کے بعد کیا ہو گا''اور وہ یہ کہتی بھی تھیں کہ نہ میں زندگی چاہتی ہوں نا موت لیکن ہمیشہ یہی چاہتی ہوں جو میرا خدا باپ چاہتا ہے۔ زندگی کے آخری ایام میں انہیں ٹی۔بی کی بیماری لگ گئی جس کا اُس زمانے میں کوئی علاج نہ تھا۔ اِس بیماری کے دوران انہوں نے بہت زیادہ دکھ برداشت کیا۔ پھر بھی اُن کے چہرے پر مسکراہٹ ہوتی کیونکہ وہ اپنی نہیں بلکہ اپنے خداوند کی مرضی چاہتی تھیں۔ اُن کا بیڈ کھڑکی کے پاس تھا اور سامنے لگے درخت سے ہر روز ایک پرندہ اُن سے ملنے آتا تھا اور اُن کے بیڈ کے پاس کھیلا کرتا تھا۔ 30ستمبر 1897کو وہ اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملیں۔ جب وہ زندگی اور موت کی کشمکش میں تھیں تو سامنے لگے درخت پر بیٹھے پرندوں نے اُونچی اور میٹھی آواز میں گیت گانے شروع کر دیے اور اُس وقت تک گاتے رہے جب تک وہ اِس جہان فانی سے رخصت نہ ہو گئیں۔ مرنے سے پہلے انہوں نے ایک سسٹر سے کہا کہ میرے مرنے کے بعد موسم بڑا خوشگوار ہو گا اور واقعی یہ ہوا۔ 30ستمبر 1897کو صبح سے ہی موسم بہت اداس تھا اور بارش ہو رہی تھی لیکن جیسے ہی وہ خداوند میں سو گئیں تو موسم خوشگوار ہو گیا۔ آج بھی وہ ہم سب کو محبت کے سفیر بننے کی دعوت دیتی ہے کیونکہ محبت افضل ہے اور اِسی سے دنیا جیتی جاتی ہے۔ 
اُن کی روحانیت کو سراہتے ہوئے کلیسیاء نے انہیں ''ڈاکٹر آف دی چرچ'' قرار دیا۔ اپوسٹولک کارمل جاعت نے انہیں تمام جونیئرز سسٹرز کی مربیہ قرار دیا۔

Daily Program

Livesteam thumbnail