مقدسہ ریٹا آف کاشیا(نااْمیدوں اور ناممکن کی وکیلہ)
مقدسہ ریٹا 1381 میں اٹلی کے شہر روکا پوینا (صوبہ امبریا) میں انتونیو اور اماتالوتی کے ہاں پیدا ہوئیں۔ آپ کے والدین یسوع کے امن کو قائم رکھنے والے کہلاتے تھے۔ مقدسہ ریٹا اپنے والدین کے ہاں بڑی منتوں مْرادوں سے پیدا ہوئیں۔ اپنی جوانی کے آغاز سے ہی ریٹا اگسٹینین راہبات کے ہاں کاشیا جایا کرتی اور رہبانہ زندگی میں اپنی دلچسپی کو ظاہر کرتی رہیں۔ تاہم جب وہ 12 برس کی ہوئی تومقدسہ ریٹا کے والدین نے ان کی منگنی پاؤلو نامی ایک بدمزاج اور گالی گلوچ کرنے والے شخص سے کر دی جو شہر کے چوکیدار کے طور پر کام کرتا تھا۔ اسے دو لوگوں کے سیاسی جھگڑے میں پھنسا دیا گیا، نا اْمید مگر وفاداری مقدسہ ریٹا نے اس کے ساتھ 18 سال کی عمر میں شادی کی اور جڑوں بیٹوں کی ماں بنی۔ ریٹا پاؤ لوکی گالی گلوچ اور بد مزاج رویے کو اس کے قتل ہونے سے پہلے 18 سال تک برداشت کرتی رہی۔ اْن کے بیٹوں نے اپنے باپ کے قاتلوں سے بدلہ لینے کی قسم کھائی مگر اپنی ماں کی دعاؤں کی بدولت انہوں نے قاتلوں کو معاف کر دیا۔ اپنے بیٹوں کی موت کے بعد ریٹا نے راہبانہ زندگی کی آواز کو دوبارہ محسوس کیا۔ تاہم اگسٹینین راہب خا نے کی کچھ راہبات چونکہ ریٹا کے شوہر کے قاتلوں کے رشتہ دار تھیں اور یوں جھگڑے کے خوف سے انھوں انکار کر دیا گیا۔ مقدس یوحنا اصطباغی، مقدس اگسٹین آف ہپو، مقدس نیکولس کی سفارشات کے وسیلے سے مقدسہ ریٹا تمام مخالف گروہ کو اس حد تک اکٹھا کرنے میں کامیاب ہوئی کہ امن قائم ہوا اور انہیں مقدسہ مریم مگدلینی کے راہب خانے میں 36 سال کی عمر میں شامل کر لیا گیا۔مقدسہ ریٹا 40 سال تک کانوینٹ میں رہیں اور اپنا سارا وقت دْعا،خیرات اور اس علاقے میں امن قائم کرنے میں گزارا۔وہ یسوع کے صلیبی دکھوں سے عقیدت رکھتی تھی۔ اور اْن کی ایک دْعا کے جواب میں کہ وہ مسیح کی مانند دکھ سہنا چاہتی ہیں جب وہ مسیح کی صلیب کے سامنے دْعا میں مشغول تھیں تو انہیں پیشانی پر زخم عطا ہوا۔جو یسو ع کے کانٹوں کے تاج سے ملا اور جس سے 15 سال تک خون بہتا رہا۔ اپنی زندگی کے آخری چار سال بیماری کی وجہ سے وہ سوائے پاک یوخرست کے علاوہ بہت تھوڑا کھاتی تھیں۔ اپنی نوجوان راہبات کو پڑھاتی اور ان کی رہنمائی کرتی رہیں۔اپنی زندگی کے آخری دنوں میں جب کوئی اْن کے گھر سے اْنہیں ملنے آیا اور اس نے مقدسہ ریٹا سے پوچھا کہ اگر کوئی ضرورت ہے تو بتائیں۔مقدسہ ریٹا نے اپنے خاندان کی جائیداد میں سے ایک گلاب کا پھول مانگا۔ جب ملنے والا گھر واپس گیا چونکہ جنوری کا مہینہ تھا اور سوچا کہ اس جاڑے اور سردی کے موسم میں وہ گلاب کا پھول کہاں سے لائے لیکن اس نے ایک سوکھی جھاڑی میں اکیلے گلاب کا کھلا ہوا پھول پا کر ریٹا کو لا کر دیا۔ اس لیے مقدسہ ریٹاکو مایوس اور نا اْمید وجوہات، اسباب اور حالات کی مربیہ کہا جاتا ہے۔ یہ اس لیے کیونکہ مقدسہ ریٹا زندگی کے بہت سارے مراحل میں ایک بیوی، ماں، بیوہ اور پھر راہبہ شامل رہیں۔ اْنھوں نے اپنے خاندان کو دفنایا، شہرمیں امن لانے میں مدد کی۔اپنے خوابوں کو ٹوٹتے اور پھر انہیں پورا ہوتے ہوئے دیکھا اور خدا میں کبھی اپنا ایمان نہ کھویا اور ناہی اس کے ساتھ رہنے کی اپنی خواہش کو، مقدسہ ریٹا 22 مئی 1457کو اس دنیا سے رخصت ہوئیں اور اس دن سے لے کر آج تک آپ کا جسم ویسا ہی ہے جیسا وہ تب تھایعنی گلا سڑا نہیں۔ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ وہ گہری نیند سو رہی ہیں۔ مقدسہ ریٹا کی وہ خاص خوبیاں اور اوصاف جن کی وجہ سے وہ خدا کی مقبول نظر رہیں وہ معافی، برداشت، صبر، فرمانبرداری،ہمسائے سے محبت اور یسوع المسیح مصلوب سے عقیدت ہے۔ یہی وہ نیکیاں اور قدریں ہیں جن میں مسیحیت کی حقیقی حکمت شامل ہے جو خدا ہم سب سے طلب کرتا ہے۔ مقدسہ ریٹا ناممکن کاموں، بیماروں، ازدواجی مسائل اور تشدد کی شکار ماؤں کی سرپرست مقدسہ ہیں۔ پیشانی پہ زخم،گلاب کا پھول، سفید مکھیاں اور انگوروں کی بیل مقدسہ ریٹا کی خصوصیات ہیں۔ مقدسہ ریٹا کوپوپ لیو تیرھویں نے روم میں 24 مئی 1900 کو مقدسہ قرار دیا اور اْن کی عید ہر سال 22مئی کو منائی جاتی ہے۔