بھٹیارن کی بھٹی
ماضی میں بھٹیارن کڑاہی چڑھانے کے لیے جس چولہے کا استعمال کرتی اْسے بھٹی کہا جاتا تھا۔ پنجاب میں روایتی طور پر استعمال ہونے والی یہ چولہا نما بھٹی زمین میں ایک گڑھا کھود کر بنائی جاتی تھی کہا جاتا تھا۔یہ بھی ہمارے دیہی کلچر کا حصہ رہا ہے کہ بھٹی میں آگ جلانے والے بھٹیارے اور بھٹیارن کہلاتے تھے۔ بھٹی پر ایک بڑا برتن مضبوطی سے رکھا جاتا۔ اس میں بالو یعنی ریت ڈالی جاتی تھی۔ ریت گرم ہوتی تو بھٹیارن مکئی کے دانے اس میں بھوننے کیلئے ڈالتی تھی اور متواتر نیچے بھٹی میں سوکھی جھاڑیوں کا ایندھن جھونکا جاتا تھا۔بھٹی کے بالن میں کماد کی سوکھی چھال جسے ”چھوئی“کہا جاتا ہے جبکہ بیلنے میں بیلے ہوئے گنے کا سوکھے پھوگ کا ایندھن استعمال ہوتا تھا۔
بھٹیارن کے پاس جب گاؤں کے لوگ چنے،چاول یا مکئی کے دانے لاتے تو وہ ان میں سے مٹھی بھر کر ایک طرف رکھ لیتی تھی یہ اُس کا محتانہ ہوتا جسے ”بھاڑا“کہا جاتاتھا۔ جب مغرب کے وقت سردیوں کی کہر آلود شام کو وہ گھر کو روانہ ہو جاتی تو وہ بھٹی جس میں سارا دن ایندھن جلتا خوب گرم ہوتی تھی اور گاؤں کے نوجوان پھر اس بھٹی کے گرد دائرے کی شکل میں رات گئے تک بیٹھ کر گپیں ہانکا کرتے تھے۔
بھٹیارن کے پاس گاؤں کے لوگ اکثر گھر سے گڑ کوٹ کر لاتے۔گرم گرم بھنے ہوئے دانے بھٹیارن گڑ والے کپڑے میں ڈال کر جب مروڑتی تو گڑ اور دانے مکس ہوجاتے اور مرونڈا بن جاتا تھا، بھٹیارن کا چولہا یا بھٹی گاؤں کے بڑے چوک میں بنا ہوتا تھا،بھٹیارن جسے جھارن بھی کہا جاتا تھا چولہے پر بڑا سا کڑاہی نما برتن چڑھا کر اور اُس میں موٹی دریائی ریت ڈال کر گندم،مکئی اور چنوں کو بھونتی تھی۔
حقیقت یہ ہے کہ بھٹیارن دیہی علاقوں کا ایک اہم کردار تھا جو وقت کے ساتھ ساتھ معدوم ہوتا چلا گیا۔گندم،مکئی اور چنے کے دانے بھوننا دیہی علاقوں کی ایک اہم روایت رہی ہے، ایک دور تھا جب شام ہوتے ہی پنجاب کے دیہات بھٹی میں بھنے دانوں کی مہک سے معطر ہوجاتے تھے۔بھٹیارن چنے اور مکئی کو بھونتی تو بے اختیار لوگ کھنچے چلے آتے مگر وقت بدلا۔ جدید دور میں قدیم روایتیں دم توڑنے لگیں دیگر پیشوں کے ساتھ ساتھ دانے بھوننے والی بھٹیارنوں کا کردار بھی بیشتر دیہات سے ختم ہو تا چلا گیا، دانے بھنوانے والے لوگ بھی ماضی کا حوالہ بن گئے، اب مکئی کے بھنے دانوں کی جگہ اعلٰی قسم کے پاپ کارن بازار میں دستیاب ہیں۔