گرمی کی تھکاوٹ (Heat Exhaustion)
جسم کو جھلسا دینے والی دھوپ، بے تحاشہ پسینے کا اخراج اور گرم ہوا کے جھکڑ میں اگر آپ کا بچہ چرچڑا ہو جائے یا سر درد کی شکایت کرے تو اس بات کو ہرگز ہلکا نہ لیں کیونکہ یہ اس بات کی پہلی علامت ہو سکتی ہے کہ آپ کا بچہ ”گرمی کی تھکاوٹ“ (Heat Exhaustion) کا شکار ہو گیا ہے۔
پاکستان کے بیشتر حصوں میں اس غیر معمولی گرمی کے باعث معمولاتِ زندگی تو شدید متاثر ہو ہی رہے ہیں۔ لیکن اگر آپ کے گھر میں چھوٹے بچے ہیں تو آپ کو ان کا دھیان ایسے میں اور بھی زیادہ رکھنا ہو گا اور انھیں گرمی کے اثرات سے بچانے کے لیے چند باتوں پرکڑی نظر بھی رکھنا ہو گی تاکہ گرمی کی تھکاوٹ آپ کے جگر گوشوں کو شدید بیمار نہ کر دے۔
٭آپ کا بچہ اچانک یا خوامخواہ چڑچڑا ہو جائے
٭بچے کا بدن گرم ہوجائے یعنی جسم کا درجہ حرارت بڑھ جائے
٭دل کی دھڑکن تیز ہو جائے
٭بچے کو چکر آئیں یا پسینہ معمول سے زیادہ آئے
٭ بچہ کھانے سے انکار کرے
تو یہ وہ علامات ہیں جن کو دیکھ کر آپ جان جائیں کہ بچہ گرمی کی تھکاوٹ کا شکار ہو گیا ہے جو بنیادی طور پر ہیٹ سٹروک سے پہلے کی کیفییت ہے۔اس کیفیت کو جان کر آپ چند باتوں پر فوری عمل کر کے بچے کی صحت کو بڑے خطرے سے دور رکھ سکتے ہیں۔
چھ ماہ تک کے بچوں کو گرمی لگنے کی صورت میں فوری طور پر اس کے کپڑے کم سے کم کر دیں۔ نوزائیدہ اور چند ماہ کے بچے کیونکہ اپنی کیفییت اور احساسات کو الفاظ میں بیان نہیں کر سکتے تو ایسے میں ان کے معمولات میں تبدیلیوں پر نگاہ رکھیں۔اگر بچے کی عمر چھ ماہ تک ہے اور وہ گرمی کا شکار ہو گیا ہے تو وہ بچہ چڑچڑا اور بے آرام ہو گا، وہ نیند پوری نہیں لے گا، اس کا جسم گرم ہوگا، ایسے میں سب سے پہلے اس کو آرام دہ حالت میں لائیں اوربچے کے جسم کا درجہ حرارت معمول پر لانے کی کوشش کریں۔بچے کوڈھیلے، ہوادار اور کاٹن کے کپڑے پہنائیں۔بچے کو ہوادار کمرے میں منتقل کریں۔ پنکھا چلا دیں، کھڑکیاں کھول دیں تاہم دھوپ اندر نہ آئے۔بچے کو نہلائیں یا ٹھنڈے پانی کی پٹیاں کریں اگر بچے کی عمر چند ماہ ہے اور وہ ماں کے دودھ کے علاوہ غذا لیتا ہے تو بچے کو پانی پلائیں اور بہتر ہے کہ نمک اور چینی ملا پانی یا او آر ایس پلایا جائے تاکہ اس میں نمکیات کی کمی نہ ہو پائے۔
اور اب بات کرتے ہیں اْن بچوں کی جو سکول جاتے ہیں یعنی لگ بھگ چار سال سے لیکر 12 سال تک کے بچوں کی۔بچوں کو پانی زیادہ سے زیادہ پلایا جائے اور پڑھائی کے درمیان وقفے یا آرام کا وقت بھی دیا جائے تاکہ وہ تھکاوٹ سے بچ سکیں۔دھوپ سے بچنے کے لیے ٹوپی، دھوپ کا چشمہ، چھتری کا استعمال کریں۔وین یا پبلک ٹرانسپورٹ پر جانے والے بچوں کو گنجائش سے زیادہ بھری گاڑی میں نہ بٹھائیں اور ہوا کے گزر کا خیال رکھا جائے تاکہ جسم کا درجہ حرارت کنٹرول رہے۔
اس موسم میں سکول جانے کی عمر کے بچوں کو گرمی کی تھکاوٹ سے بچانے کے لیے ضروری ہے کہ ان کو پانی کی کمی نہ ہونے دیں، سایہ دار اور ہوا دار جگہوں میں رکھیں اور ان کو آرام کروائیں۔شربت کے بجائے لیموں پانی، او آر ایس یا سادہ پانی دیں۔اکثر والدین غلطی یہ کرتے ہیں کہ بچوں کو سکول جاتے وقت پانی کی بوتل میں مختلف رنگ برنگے میٹھے مشروبات ڈال دیتے ہیں کہ بچہ پانی شوق سے پیتا ہے لیکن وہ چیز بجائے فائدہ دینے کے نقصان دے جاتی ہے۔ کیونکہ اس میں چینی کی زیادہ مقدار موجود ہوتی ہے۔
کھیل کود کے دوران یا گرمی میں پسینہ آنے سے جسم سے نمکیات اور الیکٹرولائٹس بھی نکل جاتے ہیں۔ اس سے بہتر ہے کہ بچے کو لیموں کا شربت بنا دیا جائے جس میں نمک اور معمولی مقدار میں چینی ہو یا او آر ایس بنا کے دیا جائے۔ ورنہ سادہ پانی ہو تو بھی ٹھیک ہے۔کوشش کرنا چاہیے کہ گرمی سے آتے ہی بچے کو بھر کے دو گلاس پانی نہ دیں بلکہ تھوڑا تھوڑا کر کے دیں کیونکہ بچوں کے گردے کمزور ہوتے ہیں وہ ایک دم سے اتنا پانی برداشت نہیں کر پاتے۔
ماہرین کے مطابق بچوں کو لیموں پانی، تازہ ناریل کا پانی یا پھلوں کا ملک شیک دیا جا سکتا ہے تاہم بڑھتے ہوئے درجہ حرارت میں پھل خراب ہونے کے خدشات ہوتے ہیں جبکہ گرمیوں کے پھلوں میں پانی کی مقدار زیادہ ہونے کے باعث اس میں بیکٹیریا بھی تیزی سے پنپتے ہیں جو بچوں کے پیٹ میں گیس پیدا کر کے خرابی کا سبب بنتے ہیں۔اس کے علاوہ ماہرین کا کہنا ہے کہ کابونیٹیڈ ڈرنک میں چینی کی بڑی مقدار ہوتی ہے جبکہ بہت زیادہ کافی یا کاربونیٹڈ ڈرنکس لینے سے بچوں میں ہاضمے کے مسائل، موٹاپا، ہڈیوں کی کمزوری سمیت دیگر مسائل کا سامنا رہتا ہے۔