سردیوں میں پانی کی کمی

ڈی ہائیڈریشن  یا پانی کی کمی عموما گرمیوں کی چبھتی دھوپ میں شدید پسینے کے ساتھ منسلک کیا جاتا ہے مگر سردیوں میں پانی کی کمی بھی ایک حقیقی مسئلہ ہے۔ گرمیوں میں ہمارے جسم سے پسینے کے ذریعے کافی پانی نکل جاتا ہے مگر ہمارا جسم اس کمی کو پیاس بڑھا کر پورا کرنے کی کوشش بھی کرتا ہے۔ لیکن یہ نظام موسم سرما میں کارگر نہیں ہوتا جسکی وجہ سے پورا پورا دن ہم لوگ بہت کم مقدار میں پانی استعمال کر پاتے ہیں کیونکہ ہمیں زیادہ پیاس محسوس نہیں ہوتی۔ اس وجہ سے سردیوں میں ہمیں ڈی ہائیڈریشن سے بچنے کیلئے مزید تگ و دو کرنی چاہیے۔ 
ہمارا جسم ہر وقت سانس، پسینے،پیشاب اور دیگر جسمانی عوامل کے ذریعے پانی کی کمی کا شکار ہو رہا ہوتا ہے۔ پسینے کی مقدار علاقے اور موسم کے لحاظ سے بدلتی رہتی ہے مگر دیگر عوامل سے پانی اور نمی جسم سے نکلتی رہتی ہے۔ ڈی ہائیڈریشن اس وقت جنم لیتی ہے جب ہمارے جسم سے نکلنے والے فلوڈز کی مقدار استعمال کیے جانے والے فلوڈز کی مقدار سے بڑھ جاتی ہے۔ یہ شدید زرد رنگ کے پیشاب، خشک منہ اور ہونٹ،  اور تھکاوٹ جیسی علامات کے ساتھ نمایاں ہوتی ہے۔ 
 ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ اپنی ہائیڈریشن درست نہیں رکھتے، یعنی وافر مقدار میں پانی نہیں پیتے، ان میں قبل از وقت موت کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ اس تحقیقی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کم پانی پینے سے جسم میں سوڈیم کی سطح میں اضافے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ اور اگر جسم میں سوڈیم کی سطح 145 ملی لیٹر فی لیٹر سے زیادہ ہو جائے تو قبل از وقت موت کا خطرہ 21 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ علاوہ ازیں اس کی وجہ سے کئی طرح کی دائمی بیماریوں کا امکان بھی بڑھ جاتا ہے۔
دراصل، انسانی جسم کا دو تہائی حصہ (جنس اور عمر کے لحاظ سے تقریباً 60% سے 70%) پانی ہے۔ ان میں سے تقریباً 85% دماغ میں، 22% ہڈیوں میں، 20% جلد میں۔ 75% پٹھوں میں، 80% خون میں، اور تقریباً 80% پھیپھڑوں میں ہے۔ ان تمام اعضاء کے صحت مند رہنے اور ان کی نشوونما درست طریقے سے ہونے اور ان کے صحیح طریقے سے کام کرنے کے لیے جسم میں پانی کی مطلوبہ مقدار کا ہونا بہت ضروری ہے۔اگر ہمارے جسم میں پانی کی کمی نہ ہو تو جسم کا میٹابولزم درست رہتا ہے، جس کی وجہ سے ہاضمہ سمیت کئی طرح کے مسائل اور بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ جسم میں غذائی اجزاء کا جذب صحیح طریقے سے ہوتا ہے جس کی وجہ سے جسم میں قوتِ مدافعت بھی بڑھ جاتی ہے۔ پیشاب اور خون سے متعلق مسائل بھی کم ہوتے ہیں۔اس کے علاوہ جسم میں آکسیجن کی گردش بھی ٹھیک رہتی ہے، جسم کا درجہ حرارت کنٹرول میں رہتا ہے، ہڈیاں مضبوط رہتی ہیں، جسم میں ضروری کیمیکلز اور ہارمونز بننے میں کوئی مسئلہ نہیں ہوتا اور ان کی مقدار متوازن رہتی ہے۔ اس کے علاوہ جسم کے تمام حصوں کی صحت بھی برقرار رہتی ہے۔ اس لیے ماہرین ِصحت کا کہنا ہے کہ موسم چاہے کوئی بھی ہو، روزانہ 3 سے 4 لیٹر پانی پینا چاہیے۔
ہم موسم ِسرما میں پانی پینا محض اس لیے ترک کر دیتے ہیں کیونکہ ہمیں ٹھنڈ محسوس ہوتی ہے مگر اس کا آسان حل یہ ہے کہ ہم نیم گرم پانی کا استعمال کریں۔ اس نیم گرم پانی کو تھرمس میں رکھا جا سکتا ہے اور اسے عام دنوں کی طرح استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس طرح ایک تیر سے دو شکار کیے جا سکتے ہیں۔ ایک تو زیادہ پانی پینے سے پانی کی کمی پوری ہوتی ہے اور دوسرا جسم کو گرماہٹ کا احساس بھی ملتا رہتا ہے۔علاوہ ازیں نیم گرم پانی کا استعمال ہاضمہ بھی بہتر بناتا ہے اور اس سے سٹریس بھی کم ہو جاتا ہے۔
سردیوں کا موسم آتے ہی بہت سے ایسے پھل اور سبزیاں بھی مارکیٹ کی زینت بن جاتے ہیں جو پانی کی کثیر مقدار سے مالا مال ہوتے ہیں۔ نارنجی اور ناشپاتی ایسی ہی اشیاء ہیں جو کہ سردیوں میں اگر استعمال کی جائیں تو یہ ڈی ہائیڈریش سے بچاتی ہیں۔ مگر یاد رہے کہ چاہے یہ پھل پانی سے بھرپور ہوتے ہیں مگر یہ پانی کا نعم البدل نہیں ہو سکتی۔ لہذا دونوں چیزوں کا متوازن استعمال لازمی ہے۔ 


 

Daily Program

Livesteam thumbnail