مبارک فرانسس میری آف دی کراس جورڈن
سلواٹورئین سسٹرز کے بانی مبارک فرانسس جورڈن16جون1848کو جرمنی کے ایک شہر گرتوی میں پیدا ہوئے۔آپ کی پیدائش کے دن ہی آپ کو بپتسمہ دیا گیا اور آپ کا نام جان بپٹسٹ رکھا گیا۔آپ کے والد کا نام لارنس جورڈن تھااور وہ ایک اصطبل میں کام کرتے تھے۔ایک حادثے میں اْن کی ایک ٹانگ کاٹ گئی اور وہ ساری زندگی کیلئے اپاہج ہو گئے۔مبارک فرانسس کی والدہ خاموش طبع محنتی خاتون تھیں۔خاوند کے اپاہج ہونے کے بعد گھر کی ساری ذمہ داری اْن کے کندھوں پر آگئی۔اْن کا ایک کھیت تھا جو اْن کی آمدن کا واحد ذریعہ تھا۔مبارک فرانسس 15برس کے تھے جب اْن کے والد وفات پا گئے۔
بچپن ہی سے فرانسس بہت شرارتی تھے۔ایک دن انہوں نے اپنی والدہ سے کہا کہ وہ کاہن بننا چاہتے ہیں مگر اْن کی ماں نے جواب دیا کہ بیٹا تم شرارتی،جھگڑالو اور غیر سنجیدہ ہو،اس لئے کاہنانہ زندگی تمہارے لیے مشکل اور دشوار ہو سکتی ہے۔
اپنی والدہ کی باتوں کا فرانسس کی زندگی پر گہرا اثر ہوا، جس کی بدولت وہ آہستہ آہستہ خدا کی قربت میں بڑھنے لگے۔جب انہوں نے پہلی پاک شراکت لی تو اْن کے ساتھ ایک معجزہ ہوایعنی ایک کبوتراْن کے سر کے اِردگرداْڑنے لگا۔اس کے بعد فرانسس نے اپنی زندگی میں بڑی تبدیلی محسوس کی اور خود کو الطار کی خدمت کیلئے بطور الطار کے خادم پیش کیا۔
ایک دن پاک ماس میں دورانِ وعظ فرانسس جورڈن نے مقدس پولوس رسول کی کہانی سْنی۔جس نے اْن کی زندگی کو یکسر بدل دیا۔انہوں نے اپنے دل میں محسوس کیاکہ یہ پیغام انھیں دیاگیا ہے کہ تم میرے لوگوں میں جاؤ اور اْن کو میری تعلیم دو۔جب فادر بننے کی خواہش کا اظہار کیا تو والدہ نے کہا کہ اْن کے پاس اتنے مالی وسائل نہیں کہ وہ اْن کی پڑھائی پر خرچ کر سکیں۔یہ سب کچھ سننے کے بعد بھی وہ اپنے مقصد میں پیچھے نہیں ہٹے۔فرانسس کہتے تھے کہ خدا اْن سے بہت پیار کرتا ہے جب وہ سیمنری میں گئے تو انہوں نے وہاں رہتے ہوئے اپنی زندگی پر کافی غور کیا۔ وہ اپنا زیادہ وقت دْعا میں گزارتے تھے اور خدا سے پوچھتے تھے کہ میں کیا ہوں؟ فادر بننے سے پہلے جب وہ ریٹر یٹ کر رہے تھے تو انہوں نے مقدسین کی زندگیوں کا بھرپور مطالعہ کیا۔ وہ اپنی زندگی کو خدا اور دوسروں کے لیے وقف کرنا چاہتے تھے۔ کاہنانہ تربیت کے بعد آپ کو 21 جولائی 1878 کو کاہنانہ خدمت کے لیے مخصوص کیا گیا۔ کاہن بننے کے بعد جیسے ہی آپ نے کاہنا نہ لباس پہنا تو آپ نے خود کو فرشتے کی طرح محسوس کیا۔فرانسس اپنی مذہبی زندگی کو بہت زیادہ مضبوط بنانا چاہتے تھے اور اْن کو یقین تھا کہ خدا انہیں کسی خاص مقصد کے لیے مخصوص کیا ہے۔ آپ بشارتی اور رسولی سرگرمی سے سرشار تھے اور چاہتے تھے کہ خداوند کی انجیل کو دنیا کے ہر شخص تک پہنچایا جائے۔ اس مقصد کی تکمیل کے لیے آپ نے ایک گروپ تشکیل دیا۔جس میں برادرز،کاہن اور مومنین شامل تھے تاکہ ایمان کو فروغ دیا جائے۔
دسمبر 1880 میں فادر فرانسس جورڈن نے پاپا ئے اعظم لیو تیرہویں سے ملاقات کی اور نئی راہبانہ جماعت کا آغاز کرنے کی درخواست پیش کی۔ پاپائے اعظم لیو تیرہویں نے بڑی خوشی کے ساتھ انہیں برکت اور اجازت دی کہ وہ اپنی جماعت قائم کر سکتے ہیں۔ آپ نے اس جماعت کا نام”اپوسٹولک ٹیچنگ سوسائٹی“ رکھا جو بعد ازاں ”کیتھولک ٹیچنگ سوسائٹی“ کے نام سے تبدیل کر دیا گیا۔ انہوں نے یہ جماعت یورپ اور انڈیا میں شروع کی۔ یورپ میں جنگ کے دوران رسالتی خدمت کے لیے کاہنوں اور برادرز کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے آپ نے سسٹرز سے مدد لینے مدد کی پرزور اپیل کی تاکہ بشارتی کام جاری و ساری رکھا جا سکے۔ اسی بات کومدنظر رکھتے ہوئے 1893 میں اس جماعت کا نام ”سوسائٹی آف دی ڈیوائن سیویئر“ رکھا گیا۔
”سوسائٹی آف دی ڈیوائن سیوئیر“ دنیا کے پانچ براعظموں میں اپنی پاسبانی خدمات انجام دے رہی ہے۔ جن میں کاہن، راہبات اور مومنین شامل ہیں۔ سوسائٹی آف دی ڈیوائن سیویئر کمیشن انجیلی بشارت،پاسبانی خدمت، صحت عامہ، سماجی خدمت، تعلیم، یتیم بچوں اور بزرگوں کی دیکھ بھال کرتا ہے۔ پاکستان میں بھی یہ جماعت بڑی وفاداری اور رسولی سرگرمی سے اپنی خدمات سرانجام دے رہی ہے۔یہ جماعت مبارک فرانسس جورڈن کے مشن کو آگے بڑھانے کی کوشش میں مصروف عمل ہیں۔ دْعا ہے کہ پیارا خدامبارک فرانسس جورڈن کی جماعت کو برکت دے تاکہ اسی جوش اور ولولے سے خدمت کرتے رہیں۔
Daily Program
