Radio Veritas Asia Buick St., Fairview Park, Queszon City, Metro Manila. 1106 Philippines | + 632 9390011-15 | +6329390011-15
روزوں کا موسم توبہ اور تجدید کا موسم
روزے کا لفظی معنی بھوکا رہنا،پرہیز کرنا اور خود کو روکے رکھنا ہے۔ روزوں کے ایام نہایت ہی اہمیت کے حامل ہیں کیونکہ ہم سب کو صحیح معنوں میں عیدِ پا شکاکا جشن منانے کے لیے روحانی طور پر تیار کرنے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔ روزہ کی اہمیت اور افادیت کے متعلق مدر ٹریضہ کا قول ہے” ایامِ روزہ ایسا وقت ہے جب ہم یسوع کے دْکھوں کو اپنے وجود میں زندہ کرتے ہیں“ روزوں کے ایام ہمیں بھی موقع فراہم کرتے ہیں کہ ہم اپنی خامیوں اور کمزوریوں سے چھٹکارا پائیں۔ نیز خدااور اپنے پڑوسی کو اپنی مانند پیار کریں تاکہ صحیح معنوں میں مسیح کے پیروکار کہلائیں۔بائبل مقدس میں روزہ رکھنے کے بارے میں مختلف روایات، قوانین،اوقات اور مقاصد کے حوالہ جات ملتے ہیں۔ روزے ذاتی تبدیلی، نفس کشی، خدمت کے لیے تیاری، پرہیزگاری، پاکیزگی،گناہوں سے توبہ، معافی، کفارہ اور ایمان میں مضبوطی، آزمائش پر قابو پانے کے لئے رکھے جاتے ہیں۔عہدِ جدید میں روزہ کا ذکر پرانے عہد نامہ کی نسبت تھوڑا کم نیز مختلف اور انوکھے انداز میں آتا ہے۔ روزوں کے اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔بائبل مقدس میں یہ نہیں لکھاکہ اگر تو روزہ رکھے بلکہ لکھا ہے کہ جب تو روزہ رکھے اسکا مطلب یہ ہے کہ روزہ متوقع کیا گیا ہے۔ ”اورجب تم روزہ رکھو تو ریاکاروں کی مانند اپنا چہرہ اداس نہ بناؤ۔کیونکہ وہ منہ بگاڑتے ہیں۔ تاکہ لوگ اْنہیں روزہ دار جانیں۔ میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ وہ اپنا اجر پا چکے۔ لیکن جب تو روزہ رکھے۔سر پر تیل لگا اور منہ دھو۔ تاکہ آدمی نہیں بلکہ تیرا باپ جو پوشِیدگی میں دیکھتا ہے۔ تجھے روزہ دار جانے۔ اور تیرا باپ جو پوشِیدگی میں دیکھتا ہے تجھے بدلہ دے گا“
روزوں کا موسم ہمارے لئے فضل، برکت، نجات، رہائی، اْمید،توبہ اور تبدیلی کا پیغام لے کر آتا ہے۔ یہ چالیس دن ہمارے لئے بہت ہی بابرکت ہیں اور ہم خوش نصیب ہیں کہ ہم ان دونوں کو اپنی زندگی کا حصہ بناتے ہیں۔ اس موسم میں مسیحی کوشش کرتا ہے کہ مسیح کے دکھوں میں شریک ہوں اور چھوٹی چھوٹی قربانیوں کے ذریعے ان تمام کمزوریوں پر غالب آئیں جوہمیں یسوع کی اذیتوں میں حصہ لینے سے روکتی ہیں۔ روزوں کا موسم مختلف علامتوں کی روشنی میں ہمیں اپنی اہمیت واضح کرتا ہے۔ گرجا گھر میں جامنی لطوریا رنگ،تلاوت، مناجات سب کچھ روزوں کی روحانی کے مظہر بن جاتے ہیں۔مزید یہ کہ مومنین کی زندگی میں بھی سنجیدگی اور تبدیلی نظر آتی ہے۔ روزہ رکھنے کا مقصد یہ نہیں کہ بھوکا رہنا ہے بلکہ روزہ کا مطلب دعا کرنا،خدا کو زیادہ سے زیادہ وقت دینا ہے۔ اپنے آپ کو تبدیل کرنا ہے۔ دوسروں کے لئے اپنے دل سے نفرت اور شیطانی منصوبے کو ختم کرنا ہے۔ اس کے ساتھ 14 مقام کی عبادت میں شامل ہوکر یسوع کی اذیتوں اور دکھوں میں حصہ دار بن کر اپنے ساتھی انسانوں کی ضروریات کا خیال رکھنا بے حد اہم ہے۔ہمیں ضرور روزہ رکھنا چاہیے لیکن اس کے ساتھ ساتھ ایمان داری سے اپنا کام کرنا اور مصیبت زدہ کی مدد کرنا بھی نہیں بھولنا ہے۔بہت سے لوگ ایسے بھی ہیں جو روزہ نہیں رکھ سکتے اس کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں۔مگر ضروری نہیں کہ ہم اس بات کو ہی سوچتے ہیں کہ میں روزہ نہیں رکھ سکتا یا رکھ سکتی ہے۔ روزوں کے موسم میں زیادہ دعا کرسکتے ہیں۔بہت ساری ایسی چھوٹی باتیں اور چھوٹے چھوٹے ایسے کام ہیں جو کرکے ہم خدا کی قربت میں آ سکتے ہیں۔ ہم اپنی زندگی کو ایسے بنا سکتے ہیں جو دوسروں کے لئے آسانیاں پیدا کریں، دکھی پریشان لوگوں کے دْکھوں میں شامل ہو کر خداوند کے دکھ میں شریک ہو سکتے ہیں۔ آج کی موجودہ انسانی زندگی میں فروتنی اور انکساری کے معنی گم ہوتے جا رہے ہیں۔مسیحی روزہ ایک مسلسل عمل ہے جس کے ذریعے بڑی سنجیدگی کے ساتھ خدا سے اپنے تعلقات اور محبت کا اظہار کیا جاتا ہے۔ مسیحی روزہ محض کھانے پینے، سونے اور جنسی خواہشات سے پرہیز کرنے کا نام نہیں بلکہ اس کا گہرا مطلب یہ ہے کہ انسان روحانی زندگی میں ترقی پائے۔خدا کو اپنی زندگی میں اولین جگہ دینا اور اپنی روحانی زندگی کو بہتر بنانا مسیحی روزے کی اہم خاصیت ہے۔ مسیحی روزہ ایک خاص مدت تک خدا کے سامنے حلیمی، فروتنی اور انکساری کا مظاہرہ نہیں بلکہ روزمرہ زندگی میں دوسروں کے ساتھ بہتر طریقے سے پیش آنا ہے۔ مسیحی روزہ دْعا کے بغیر ناممکن ہے لیکن دْعا روزہ کے بغیر بھی کی جاسکتی ہے۔ مسیحی روزہ جسم کو اذیت دینے کے لئے نہیں بلکہ خدا کی طرف رجوع لانے کا عمل ہے۔ روزہ اوردْعا دونوں کو خداوند یسوع مسیح نے پوشیدگی میں ادا کرنے کے لیے کہا ہے۔ روزہ رکھ کر بار بار یاد دلانا کہ میں نے روزہ رکھا ہے روزے کے معنی کھو دیتا ہے۔ روز وں کے موسم میں مندرجہ ذیل باتوں کو اہمیت دینا بہت ضروری ہے۔ جن میں اعترف اہمیت کا حامل ہے۔اعترف ہماری خطاؤں گناہوں اور غلطیوں کے اقرار کو کہتے ہیں۔ ہماری دنیا کا المیہ یہ ہے کہ ہمارے دلوں سے احساسِ گناہ ختم ہوتا جارہا ہے۔ ہم گناہ کرتے ہیں لیکن پشیمان تک نہیں ہوتے۔ اس بات کا احساس تک نہیں کرتے کہ ہمیں اپنے گناہوں کا اقرار کر کے خدا کی رحمت اور معافی کو حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ روزوں میں گناہ کے اقرار کے بعد خداوند کے حضور ایک عہد کرنا ہوتا ہے کہ ہم آئندہ گناہ نہیں کریں گے۔ روزوں میں گناہوں کا اعتراف ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہمیں گناہوں سے بچنے اور کامل ہونے کے لئے خداوند کے حضور اپنے آپ کو چھوٹا بنانا ہے۔ انسانی فطرت میں گناہ کو چھپانے کی عادت شروع سے ہی پائی جاتی ہے مگر خداوند جو پوشیدہ رازوں کو جانتا ہے وہ ہمارے گناہوں سے بھی واقف ہے جو گناہوں سے معافی مانگتے ہیں وہ مسرف بیٹے کی مانند ہے۔ جسے باپ معاف کرتا ہے ان کے ساتھ جشن مناتا ہے۔ گناہوں کے اعتراف کے بعد کفارے کا مرحلہ آتا ہے۔ کفارہ ادا کرنے سے انسان معافی اور دلی سکون حاصل کرتا ہے۔ کفارہ کا عمل اسی وقت روحانی طور پر مؤثر ہوتا ہے جب گنہگار اپنے گناہوں کو ہمیشہ کے لیے چھوڑ دے۔ بائبل مقدس میں دعا اور روزے کے ساتھ ساتھ روزوں کے ایام میں خیرات کرنے کا بھی ذکر ملتا ہے۔ روزوں کا موسم ہمدردی اور محبت کا درس دیتا ہے۔ روزوں کے موسم میں ہمیں سنجیدگی کے ساتھ اپنی زندگی پر غور کرنے کی ضرورت ہے ہمیں اپنے آپ سے سوال پوچھنے کی ضرورت ہے کہ میرا روزہ کس طرح کا روزہ ہے؟ یہ دکھاوے کا روزہ ہے یا خداوند کی پسند کا روزہ ہے؟ روزوں کے ایام میں اس بات کا بھی دھیان رکھنا بہت ضروری ہے کہ روزہ رکھ کر ہمیں یہ نہیں کہنا کہ جو کچھ بھی خدا سے کہیں گے خدا وہی کرے گا یا ہم خدا کو تبدیل کریں گے۔ یاد رکھیں! روزہ انسان کی تبدیلی کا سبب بنتا ہے۔ اس کا مقصد خدا کو تبدیل کرنا ہرگز نہیں ہوتا۔ہمیں اپنے آپ سے سوال بھی پوچھنا ہے کہ میرا روزہ میرے ایمان کے ساتھ، دوسروں کے ایمان کو بھی فائدہ پہنچاتا ہے یا نہیں۔ خدا سے یہی التجا ہے کہ وہ روزوں کے ان خوبصورت ایام میں ہمیں توبہ کرنے اورتبدیل ہونے کا فضل بخشے۔آئیے ہم پورے دل و جان سے روزوں کے اس موسم میں خدا کی طرف آئیں اور روزے کے ذریعے خدا کا بھرپور فضل حاصل کریں اور اپنے آپ کو عیدِپاشکا کے لیے تیار کر سکیں۔ آپ سب کو روزوں کا روحانی سفر مبارک ہو۔
Add new comment