Radio Veritas Asia Buick St., Fairview Park, Queszon City, Metro Manila. 1106 Philippines | + 632 9390011-15 | +6329390011-15
تو خاک ہےاور خاک ہی میں لوٹے گا
راکھ کے بدھ سے عالمگیر کلیسیاء روزوں کے موسم کا آغاز کرتی ہے۔ راکھ انسانی زندگی کی تبدیلی سے منسلک ہیں یعنی اپنی زندگی پر غور کرنا اور برائی کو چھوڑ کر اچھائی،برائی کو چھوڑ کر نیکی اور گناہ آلودہ زندگی کو چھوڑ کر پاکیزہ زندگی کی طرف راغب ہونا۔راکھ کا مطلب ہے خاکستر ہونا، جب کوئی چیز جل کر بھسم اور ختم ہو جاتی ہے تو آخر میں راکھ بن جاتی ہے یعنی اپنی غیر ضروری کام کو ختم کر کے نئی سوچ،رویوں اور خیالوں کے ساتھ زندگی کا آغاز کرنا۔راکھ کا بدھ روزوں کے موسم کا پہلا دن ہے جو عیدِپاشکا سے46 دن پہلے آتا ہے۔چھیالیس دنوں میں سے چھ اتوار نکال دیں تو روزوں کے چالیس ایام رہ جاتے ہیں۔ (یاد رہے کہ ہم اتوار کو روزہ نہیں رکھتے کیونکہ یہ مومنین کے لئے مِنی ایسٹر ہے)
ابتدائی کلیسیا ء میں راکھ اپنے گناہوں پر پشیمان اور تائب لوگوں کے ماتھے پر لگائی جاتی تھی۔ پھر یہ عمل رفتہ رفتہ ایک رسم کی صورت اختیار کرگیا اور راکھ نہ صرف تائب لوگوں کی بلکہ سبھی ایمانداروں کی پیشانی پر لگائی جانے لگیں کیونکہ سب گنہگار ہیں اور سب کو توبہ کی ضرورت ہے۔ راکھ کے بدھ کی عبادت رومن کیتھولک کلیسیا کی قدیم روایت ہے جس کا تعلق پشیمانی،توبہ اور کفارہ کے ساتھ ہے۔ ساتویں صدی میں راکھ کے بدھ کو روزوں کا پہلا دن مقرر کیا گیا۔ جب کہ راکھ لگانے کی رسم کا آغاز آٹھویں صدی سے ہوا۔ سر میں راکھ ڈالنا اْن لوگوں کے لئے خصوصی اہمیت رکھتا ہے جن سے کوئی بڑا گناہ یعنی گناہِ کبیرہ سرزد ہوجاتا تھا۔ اْنہیں سرِعام اعتراف کرنا ہوتا اور توبہ کے ذریعے کفارہ کے عمل سے گزرنا پڑتا تھا۔یہ عمل عام طور پر چالیس روز تک جاری رہتا۔ یہ لوگ سر میں راکھ ڈالے، دوران عبادت چرچ کے دروازے کے باہر ہی کھڑے رہتے۔ گیارہویں صدی سے تمام مومنین نے اپنی حالتِ گناہ کو تسلیم کرتے ہوئے تائب لوگوں کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے طور پر اپنی پیشانی پر راکھ لگانا شروع کی۔ یوں سرِعام کفارہ کی رسم ختم ہوگئی۔لیکن سب ایمانداروں کے ماتھے پر راکھ مَلنے کی رسم جاری رہی۔ راکھ کے بدھ مومنین اپنی پیشانی پر راکھ لگواکر اس بات کا اقرار کرتے ہیں کہ وہ خاک اور فانی ہیں۔ ہماری زندگی چند دنوں کی ہے لیکن ہم خداوند یسوع مسیح میں ابدی زندگی پائیں گے۔ توبہ و تبدیلی سے مراد اپنی گزشتہ زندگی،برائی کی زندگی کو چھوڑ کر نئی زندگی اپنا لینا ہے۔ اپنے گناہوں سے توبہ کرکے خدا سے معافی مانگ کرپاکیزہ زندگی شروع کرنا ہے۔ راکھ کا بدھ ایک بار پھر یاد دلاتا ہے کہ ہم خاک ہیں اور خاک ہی میں لوٹیں گے۔ بائبل مقدس میں لکھا ہے”لیکن اب بھی خداوند کا فرمان ہے روزہ رکھ کر گریہ و زاری کرتے ہوئے اپنے سارے دل سے میری طرف رجوع لا ؤ، اپنے کپڑوں کو نہیں بلکہ اپنے دلوں کو چاک کر کے خدا وند اپنے خدا کی طرف متوجہ ہوکیونکہ وہ رحیم اور مہربان ہے وہ طویل الصبر اور نہایت شفیق ہے۔آفات نازل کرنے سے پچھتانے پر آمادہ ہے“
کاہن راکھ کے بدھ کی عبادت میں شریک مومنین کی پیشانی پر پا ک راکھ سے صلیب کا نشان بناتا ہے۔ اس عمل کے دوران کا ہن یہ کہتا ہے”اے انسان تو خاک ہے اور خاک ہی میں لوٹے گا“یا کہتا ہے ” توبہ کرو اور انجیل پر ایمان لاؤ“
راکھ کا بدھ ہمیں حلیمی اور عاجزی کا سبق دیتا ہے۔ حسد، نفرت اور دشمنی ہماری شخصیت کو دیمک لگا دیتی ہے۔ہم دوسروں کو نقصان پہنچانے میں اپنی تمام تر صلاحیتیں ضائع کر دیتے ہیں۔ اس کے برعکس ہم اگر کہیں کہ دوسرا بہت اچھا ہے اور وہ مجھ سے بہتر ہے تو اس سے ہم اپنی نظر میں عظیم اور خدا کی نظر میں مقبول ہو جاتے ہیں۔ روزوں کا یہ موسم واپسی کا سفر ہے۔یہ خدا باپ کے گھر واپس لوٹ کر آنے کا سفر ہے۔ہم
گناہ کرکے خدا سے دور ہو جاتے ہیں لیکن خدا ہم سے دور نہیں ہوتا۔وہ ہر وقت اپنے بازو پھیلائے ہمارا انتظار کرتا ہے۔ راکھ کا بدھ اصل میں ہماری برْی روشوں اور گناہوں سے کنارہ کشی کرنے میں مدد دیتا ہے۔ یہ سب کچھ تب ہی ممکن ہے جب ہم دل کو بْری خواہشات اور بے راہ روی سے خالی کریں گے۔ راکھ کے بدھ کی عبادت میں ماتھے پرراکھ لگانے سے خدا ہمیں توبہ کا فضل بخشتا ہے۔ خداوند یسوع آج بھی ہم سب کو تبدیل ہوتادیکھنا چاہتا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ ہم توبہ کریں،معافی حاصل کریں اور ابدی نجات کے وارث بنیں۔ راکھ مومنین کو یہ احساس دلاتی ہے کہ وہ فانی اور گنہگار ہیں۔ہمیں چاہیے کہ ہم روزوں کے ایام کا آغازسچے دل سے کریں، اور فروتنی، انکساری خیرات اور دعا کے اعمال سے محبت کا اظہار کرکے اْس کی قربت حاصل کریں۔ دعا ہے کہ روزوں کا یہ موسم ہمیں توبہ اور تبدیلی کی طرف مائل کرے تاکہ ہم خداوند میں نئی زندگی کا آغاز کرسکیں۔
Add new comment