وزارت خارجہ میں پہلی مسیحی خاتون سی ایس ایس افسر

اس سال سی ایس ایس کے امتحان کے نتائج کافی منفرد ہیں کیونکہ ان میں کئی ایسے ْامیدواروں نے بھی کامیابی حاصل کی ہے جن کا اس مقام تک پہنچنے کا سفر آسان نہ تھا۔ایسی ہی ایک کامیاب اْمیدوار صوبہ پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے رہائشی اور مسیحی مذہب سے تعلق رکھنے والے جان کینیڈی کی بیٹی رابیل کینیڈی بھی ہیں جو تربیت مکمل کرنے کے بعد پاکستان کی وزارت خارجہ میں خدمات انجام دیں گی۔
پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی کے مطابق رابیل کینیڈی مسیحی مذہب سے تعلق رکھنے والی ملک کی پہلی خاتون سی ایس ایس افسر ہوں گی جو وزارت خارجہ میں خدمات انجام دیں گی۔
رابیل کینیڈی نے کہا: میرے پاپا پڑھے لکھے نہیں ہیں مگر زندگی کے حوالے سے بہت بامقصد ہیں۔وہ ا یک ڈرائیور ہیں اور کئی کئی گھنٹے کام کر کے جب شام کو گھر آتے تو ہمیشہ کہتے کہ میں سارا دن اپنے افسروں کے لیے گاڑی کے دروازے کھولتا اور بند کرتا ہوں۔ میں نہیں چاہتا کہ میرے بچے یہ کام کریں بلکہ میں چاہتا ہوں کہ میرے بچے پڑھیں، خوب پڑھیں، پڑھ لکھ کر افسر بنیں اور ملک و قوم کی خدمت کریں۔یہی وہ الفاظ ہوتے تھے جنھوں نے مجھے کچھ کرنے کا حوصلہ دیا، محنت اور انتھک محنت کرنے پر اْبھارا۔ جس کا نتیجہ آج سب کے سامنے ہے۔میرا بچپن عام سا تھا مگر مجھے بچپن میں زیادہ کھیل کود کا شوق نہیں تھا اور میری زیادہ دلچسپی پڑھائی کی جانب تھی۔میں نے بچپن ہی سے فیصلہ کرلیا تھا کہ مجھے کچھ کرنا ہے۔ بس اسی کے بارے میں ہمیشہ سوچتی رہتی تھی۔میں شاید خود ہر طرح سے پرْعزم تھی جس وجہ سے قدرت بھی میری مدد کر رہی تھی۔ہم پانچ بہن بھائی ہیں، سب کے سب پڑھ رہے تھے۔ پاپا ہر صورت میں اپنے بچوں کو پڑھانا چاہتے تھے مگر ظاہر ہے کہ معاشی مسائل تھے۔ فیسیں اور دیگر اخراجات بہت زیادہ ہوتے تھے۔ ایسے میں جب میں 18 سال کی تھی اور ایف ایس سی کی تو میں نے فیصلہ کیا کہ مجھے اپنے پاپا کا با زو بننا ہے۔
جان کینیڈی کا کہنا تھا کہ ہم غریب لوگ ہیں۔ ہمارے ہاں جب بچیاں بڑی ہوں تو اس وقت ہی سے ان کے رشتوں کی باتیں گھروں میں شروع ہو جاتی ہیں۔ رابیل کے معاملے میں بھی کچھ ایسا ہی تھا۔ ایک دفعہ رابیل سے اس بارے میں بات ہوئی تو اس نے مجھے کہا کہ پاپا میں اس وقت اپنے مقصد کو پورا کرنے کی طرف بڑھ رہی ہوں۔ مجھے تھوڑا وقت دیں کہ شادی سے پہلے اپنا کریئر بنا لوں۔ رابیل کے و الدجوکہ ڈرائیور ہیں۔لیکن انہوں نے صرف ایک خواب دیکھااور اس خواب کے پیچھے کئی سال تک اندھادْھند بھاگتے رہے۔ مگر اس خواب کو عملی شکل انکی بیٹی رابیل نے دی۔ انہو ں نے مزید کہا کہ میں تو ان پڑھ ہوں جب اپنے افسروں کو دیکھتا تو صاف پتا چلتا تھا کہ پڑھے لکھے اور ان پڑھ لوگوں میں کتنا فرق ہوتا ہے، بس یہیں سے خواہش پیدا ہوئی کہ میرے بچے بھی پڑھیں اور خوب پڑھیں۔
رابیل نے بتا یا مجھے اپنی کامیابی کے بعد اس بات کا یقین ہو گیا کہ جب کوئی بندہ خود محنت کرنا شروع کردے تو پھر قدرت بھی اس کی ایسے مدد کرتی ہے کہ بندہ خود حیران ہو جاتا ہے اور ناممکن ممکن ہو جاتا ہے۔ 

Add new comment

4 + 1 =